کراچی (این این آئی) حساس اداروں کو کالعدم تحریک طالبان کا روپ دھارنے والے غیر ملکی دہشت گردوں کی موجودگی کے شواہد مل گئے ہیں۔ پڑوسی ممالک کے دہشت گرد ملک میں افرا تفری و دہشت گردی کیلئے طالبان کا روپ دھارکر سنگین نوعیت کی دہشت گردی کر رہے ہیں۔ حساس اداروں کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کراچی میں اندرونی و بیرونی دشمنوں نے تخریب کاری و بدامنی کا بڑا منصوبہ تشکیل دیا ہے۔ قومی حساس تنصیبات دہشت گردوں کے نشانے پر آگئی ہیں۔ حساس اداروں نے ملک دشمن عناصر کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا اندرونی طور پر مذہبی، سیاسی اور منشیات فروش جرائم پیشہ افراد طالبان کے روپ میں بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اغواء برائے تاوان اور سٹریٹ کرائم جیسی سنگین وارداتوں میں ملوث ہیں۔ ملزم اپنے خلاف کارروائی کرنے والے حکومتی اہلکاروں کو بھی قتل کر رہے ہیں ان کی غیر قانونی سرگرمیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پڑوسی ممالک کے دہشت گرد ملک میں افرا تفری و دہشت گردی کیلئے طالبان، مذہبی، سیاسی اور منشیات فروش جرائم پیشہ افراد کے لبادے میں دہشت گردی کر رہے ہیں۔ وہ عروس البلاد کراچی کو مرکز کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ کراچی میں آپریشن کے دوران مارے گئے دہشت گردوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان افراد میں سے اکثر کے ختنے نہیں تھے۔ جب ان مارے جانے والے دہشت گردوں کے بارے میں معلومات حاصل کی تو پتہ چلا یہ دہشت گرد پڑوسی ممالک سے آئے ہوئے ہیں ان دہشت گردوں کے پاس سے ملنے والے شناختی کارڈ اور اُن پر ان کی تصاویر انکی رجسٹریشن موجود ہوتی ہے ان کی اس رجسٹریشن پر اور گھرانے نمبر سے معلومات حاصل کرنے سے پتہ چلا کہ یہ ان لوگوں کے رجسٹریشن نمبر پر پاکستان میں داخل ہوئے ہیں جو افغان جنگ کے دوران یا تو مارے گئے یا جنگ کے دوران پڑوسی ممالک میں پناہ کی غرض سے ابھی افغان کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں ان کے نام اور رجسٹریشن پر دہشت گردوں نے پاکستان میں نادرا رجسٹریشن کے طریقے کار کے مطابق اپنے شناختی کارڈ تک بنوا لئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گذشتہ 5 ماہ کے دوران کراچی آپریشن میں گھر گھر تلاشی اور مقابلوں میں پکڑے جانے کے ڈر سے دہشت گردوں نے بعض عطائی ڈاکٹروں سے ختنے کرانا شروع کر دئیے۔ ڈاکٹروں کو دو ہزار سے 25 ہزار تک کا معاوضہ دیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر اور نادرا رجسٹریشن کرانے والے ایجنٹوں اور انکو پناہ دینے والے افراد کو راز فاش ہونے کے خوف سے یہ دہشت گرد قتل کر دیتے ہیں۔ یہ دہشت گرد مذہب کی بدنامی کا باعث بھی بن رہے ہیں۔ بڑی تخریب کاری کے لئے اپنے گرد معاشرے کے سماجی، سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کو اپنے گرد جمع کر کے اپنے عزائم کو عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں۔