سرینگر+ اسلام آباد+ پسرور (ایجنسیاں+ نامہ نگار) بھارتی جیل میں ایک اور پاکستانی کو قتل کردیا گیا جبکہ جیل انتظامیہ نے واقعہ کو خودکشی قرار دیدیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ہلاکت سے متعلق بھارت نے کچھ نہیں بتایا۔ اس معاملے میں اپنے ہائی کمشن سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر میں امپالہ ڈسٹرکٹ جیل کے ڈائریکٹر جنرل راجندر کمار نے بتایا ہے کہ پاکستانی قیدی شوکت علی ولد برکت علی کی پھندا لگی نعش بیرک سے برآمد ہوئی۔ قتل کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 42 سالہ شوکت علی فروری 2011ء میں جموں و کشمیر سے غلطی سے سرحد عبور کر گیا تھا جس پر بھارت نے اسے گرفتار کر کے مقدمہ درج کیا اور جیل میں ڈالدیا تھا۔ شوکت علی کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ شوکت کا ذہنی توازن درست نہیں تھا۔ شوکت علی کی نعش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھجوا دیا گیا ہے۔ گذشتہ برس مئی میں بھی بھلوال جیل میں پاکستانی شہری ثناء اللہ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔ مقتول کے والد 70 سالہ برکت علی کا موقف ہے کہ اس کا بیٹا خودکشی نہیں کرسکتا، اسے بھارتی سکیورٹی فورسز نے تشدد کر کے ہلاک کیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا حکومت پاکستان مقتول کی نعش واپس لانے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے اور شوکت علی کے قتل کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے۔ مقتول کا ایک بھائی بشارت علی اور بہن شمع بی بی ہیں جو ان دنوں موضع رولے تحصیل پسرور میں رہائش پذیر ہیں۔ مقتول کی شادی 8 سال قبل ہوئی تھی تاہم اس نے اپنی بیوی کو طلاق دیدی تھی۔ شوکت علی فٹ بال بنانے والی فیکٹری میں کام کرتا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ بھارت میں اپنے ہائی کمیشن کو پاکستانی قیدی کی موت کی تفصیلات لینے کی ہدایت کر دی۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشن نے قیدی شوکت علی کی پراسرار ہلاکت پر احتجاج کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق بھارت میں پاکستانی سیاسی قونصلر نے بھارتی وزارت خارجہ سے رابطہ کر کے قیدی شوکت علی کے بارے میں تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ ترجمان پاکستانی ہائی کمشن نے بھارتی وزارت خارجہ سے شوکت علی اور دیگر جیلوں میں قید تمام پاکستانیوں کی سکیورٹی کی تفصیلات طلب کرلیں اور تمام پاکستانی قیدیوں کی سکیورٹی کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت سزا مکمل کرنے والے قیدیوں کو فوراً رہا کرے۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق شوکت علی کے قتل کی خبر سنتے ہی اسکے گھر اور علاقہ میں کہرام مچ گیا ہے اور ہرآنکھ اشکبار تھی۔ شوکت کے گائوں کے لوگوں کا کہنا ہے شوکت خودکشی نہیں کر سکتا۔ بی بی سی کے مطابق انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کی جیلوں میں قید ہزاروں قیدیوں بنیادی انسانی ضروریات سے محروم رکھا گیا ہے۔ گزشتہ برس کشمیری وکلا کی انجمن کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے جموں کشمیر کی جیلوں کا دورہ کرنے کے بعد تفصیلی رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا جموں میں قید پاکستانی قیدیوں کو سونے کے لئے بستر فراہم نہیں کیا جاتا۔