یوکرائن پارلیمنٹ میں صدر کو ہٹانے کی تحریک منظور: مستعفی ہونگا نہ ملک چھوڑونگا‘ وکٹریانوکووچ

Feb 23, 2014

 کیف ،واشنگٹن(آ ن لائن+اے ایف پی+ ایپی اے+ نوائے وقت رپورٹ)یوکرائن کے صدر وکٹر یانوکووچ  کے ایک  ہفتے سے جاری پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے بعد  کیف  سے فرار ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں تاہم سیکورٹی ذرائع نے اس کی تردید کی ہے ۔  اپوزیشن رہنما ویٹالی کلیٹس شکوف  نے کہا ہے کہ صدر یانوکووچ کیف  سے فرار ہوگئے ہیں ۔  اپوزیشن رہنما ویٹالی کلیٹس شکوف نے ہفتے کے روز پارلیمنٹ پر زور دیا ہے کہ وہ ایک قرارداد کی منظوری دے جس میں صدر وکٹوریانوکووچ پر احتجاجی مظاہرین کے خلاف رواں ہفتے پولیس کے خون ریز طاقت کے استعمال پر فوری طور پر مستعفی ہو جائیں۔کلیٹس شکوف نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ وہ دارالحکومت سے جا چکے ہیں اور 25مئی سے قبل از وقت صدارتی انتخابات کرانے کا بھی مطالبہ کیا ۔اس دوران اعلیٰ سکیورٹی ذرائع  کا کہناہے کہ  یوکرائن کے صدر وکٹر یانوکووچ اپوزیشن کے ساتھ طے پانے والی ایک ڈیل کے بعد ابھی تک ملک میں موجود ہیں۔ یہ بات ہفتے کے روز کیف میں اعلیٰ سکیورٹی ذرائع نے بتائی۔ اس سے قبل یہ رپورٹین ملی تھیں کہ صدر یانوکووچ کی سرکاری رہائش گاہ خالی ہے اور وہاں کوئی حفاظتی گارڈز بھی تعینات نہیں ہیں۔  اپوزیشن کے کارکنوں نے بغیر کسی مزاحمت کے صدارتی انتظامیہ کی عمارت پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ سکیورٹی ذرائع نے یہ نہیں بتایا کہ صدر یانوکووچ یوکرائن میں اس وقت کہاں ہیں۔ حکومت مخالف مظاہرین نے کمیونسٹ انقلاب کے بانی ولاد میر لینن کا مجسمہ  گرا کر روس نواز حکومت کے خلاف فتح کا جھنڈا لہرا دیا۔  انہوں نے صدر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔مظاہرین نے صدر کو ایک روز کی مہلت دیتے ہوئے سخت ایکشن کی دھمکی دے دی ہے۔ مظاہرین کا دارالحکومت کیف اورصدر کے محل پر قبضہ برقرار ہے۔ پارلیمنٹ نے حزب اختلاف کی رہنما اور سابق وزیراعظم یولیاٹائمیشینکو کو رہا کر دیا ہے۔ صدر وکٹر یانوکووچ اپنا صدارتی محل چھوڑکر روس کے قریب اپنے آبائی گاؤں میں چلے گئے۔صدر کے جانے کیبعد ہزاروں مظاہرین نے صدارتی محل اور دارالحکومت کی دیگر عمارتوں پر قبضہ کرلیا۔ پارلیمنٹ میں حزب اختلاف نے صدرکے استعفیٰ کا مطالبہ کیااورسابق وزیراعظم یولیا ٹائمیشنکو کو رہاکرنے کی قرارداد منظور کرلی۔ایوان میں قرارداد منظور ہونے کے بعد یولیا کو جیل سے رہا کردیا گیا۔ سابق وزیراعظم کو فراڈ کے الزامات کے تحت جیل میں رکھا گیا تھا۔ صدر وکٹریانوکووچ نے کہا کہ استعفیٰ دونگا اور نہ ہی ملک چھوڑوں گا۔ حالیہ ہنگامے حکومت گرانے کی سازش ہیں۔ اپوزیشن ملک میں فاشسٹ انقلاب لانا چاہتی ہے۔ ملک میں وہ حالات نہیں  جو جرمنی میں نازیوں کے دور میں تھے۔ میری گاڑی پر فائرنگ کی گئی۔ ادھر فوج نے کہا ہے ہم سیاسی بحران کے باوجود مداخلت نہیں کرینگے۔پارلیمنٹ نے صدر کے مواخذے کی قرارداد منظور کر لی۔یہ تحریک میرے خلاف سازش ہے۔

مزیدخبریں