نیویارک/ اسلام آباد (اے پی اے) امریکی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ نے ایک رپورٹ کے مطابق باغیوں کے تشدد کی کارروائیوں کی وجہ سے وزیراعظم نوازشریف پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ مکالمہ کرنے کی پالیسی پر دوبارہ غور کریں۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا قبائلی علاقوں پر پاک فضائیہ کی یہ بمباری شمالی وزیرستان کے اس دشوار گزار علاقے میں طالبان کیخلاف ایک بھرپور حملے کا آغاز ہے جو پاکستان اور افغانستان میں کارروائی کرنیوالے طالبان اور القاعدہ کے عسکریت پسندوں کیلئے محفوظ اڈے کا کام دیتا ہے۔ ایک سکیورٹی عہدیدار نے اس شرط پر کہ اْس کا نام صیغہ راز میں رہے۔ اخبار کو بتایا کہ یہ فضائی کارروائی جنگجوؤں کے حالیہ تابڑ توڑ حملوں کے جواب میں کی گئی ہے، کیونکہ مذاکرات کے عمل کے ہوتے ہوئے حکومت اس قسم کے حملے برداشت نہیں کریگی۔ حملے میں مرنے والوں میں پاکستانی اور ازبک جنگجو شامل تھے۔ اخبار کے مطابق جب 29 جنوری کو نوازشریف نے امن مذاکرات کا اعلان کیا تو اس سے بہت لوگوں کو حیرت ہوئی کیونکہ پاکستان کی سول اور فوجی قیادت ایسے اشارے دے رہی تھی کہ شمالی وزیرستان پر فوجی حملے کی تیاری ہو رہی ہے۔
طالبان کے حملے، نواز شریف پر مذاکرات پالیسی کیخلاف دباؤ بڑھ گیا: امریکی اخبار
Feb 23, 2014