جاگیرداری اور بیکار اراضی زرعی ترقی میں بڑی رکاوٹ

لیاقت بلوچ
پاکستان کا کل رقبہ79.6ملین ایکڑ ہے۔جس میں سے 23.7ملین ایکڑ ،زرعی رقبہ ہے جو کل رقبے کا 28فیصد بنتا ہے۔اس میں سے بھی8ملین ایکڑ رقبہ زیرِ کاشت نہ ہونے کے باعث بے کار پڑا ہے۔حالانکہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اس کا ماحول اورموسم بھی زراعت کے لئے بہترین زونز کی حیثیت رکھتے ہیں ۔اس طرح پاکستان میں ہمہ قسم کی غذائی اشیاءکی پیداواری صلاحیت موجود ہے۔اس کی 75فیصد سے زائد آبادی زراعت کے پیشے سے وابستہ ہے۔ملک کی مجموعی قومی پیداوارمیں زراعت کا حصہ 21فیصد ہے۔یہ شعبہ ملک کے 45فیصد لوگوں کے روزگارکا ذریعہ ہے۔زراعت کا شعبہ لوگوں کو خوراک اورصنعتوں کو خام مال کی فراہمی میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستانی برآمدات سے حاصل ہونے والے زرِ مبادلہ کا 45فیصد زرعی تجارت سے حاصل ہوتا ہے۔
  ٭۔پاکستان کا اہم شعبہ ہونے کے باوجود،یہ بری طرح نظر انداز ہورہا ہے جس کے نتیجہ میں اس کو گوناں گوں مسائل کا سامنا ہے۔
شعبہ زراعت کے مسائل:۔
i)۔زراعت کے شعبے سے وابستہ آبادی کا 50فیصد بے زمین ہاریوں پر مشتمل ہے اور یہ غربت سے بری طرح متاثر ہیں۔  جاگیر دارانہ نظام ،ایک ظالمانہ نظام بن گیا ہے۔
ii)۔ کسانوں کو پانی کی کمی کا بھی سامنا رہتا ہے ہے۔ آبپاشی کی سہولیات ناکافی ہیں۔بھارت کی طرف سے آبی دہشت گردی بھی ہوتی رہتی ہے۔دریاو¿ں کے پانی پر اس کا کنٹرول ہے۔یہ جب چاہتا ہے ،پاکستان میں سیلاب اور قحط لے آتا ہے۔
iii)۔ اس جدید دور میں بھی پاکستان کا کسان فرسودہ اور پرانے طریقوں سے کاشتکاری کرنے پر مجبور ہے۔زرعی آلات اتنے مہنگے ہیں کہ کسان کی استطاعت سے باہر ہیں۔
iv)۔ مہنگی ہونے کے ساتھ ،جعلی زرعی ادویات بھی،پاکستانی کسان کا ایک بنیادی مسئلہ ہے۔
v)۔ سودی زرعی قرضے اور وہ بھی انتہائی شرح سود پر،غریب کسان کاایک سنگین مسئلہ ہے۔
vi)۔ کسانوں کو ان کی اجناس کی معقول قیمت نہیں ملتی۔ یہ اپنی آمدن سے اپنے روزمرہ کے اخراجات بھی پورے  نہیں کر پاتے۔
vii)۔ حکومت کے پاس ضروری غذائی اشیاءذخیرہ کرنے کے مناسب انتظامات نہیں ہیں۔اس طرح تقسیم کا نظام  بھی ناقص ہے۔
viii)۔کسانوں کی ناخواندگی بھی بہت بڑا مسئلہ ہے اور یہ زراعت میں جدت لانے میں ایک رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
ix)۔ فی ایکڑ پیداوار کم ہے۔اس سے مجموعی ملکی پیداوار بھی متاثر ہوتی ہے۔
x)۔ زرعی شعبہ خصوصی فنڈز کی کمی کا شکار ہے۔
xi)۔آبپاشی کے ناقص نظام کی وجہ سے بہت سا پانی ضائع ہوجاتا ہے۔
xii)۔ پانی کی آلودگی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔اس کا سبب نمکیات کی کمی بیشی ہے۔
۳۔زراعت کے مسائل کے اسباب:۔
زمین کی ملکیت کی حد طے نہیں ۔بڑی بڑی جاگیریں بے آباد اور بے کارپڑی ہیں۔چھوٹے چھوٹے کھیتوں کی تعداد زیادہ ہے۔لہٰذا ان میں جدیدطریقوں سے کاشتکاری ممکن نہیں ہوتی۔ حکومت نے اپنے فیصلوں میں زراعت کو کبھی بھی ترجیحی طور پر نہیں لیا۔اس لئے یہ شعبہ حکومتی عدم دلچسپی کا شکار ہے۔پاکستان واحد ملک ہے جہاں زرعی آلات پر ٹیکس عائد ہے۔منڈیوں تک رسائی میں بھی دشواریاں حائل ہوتی ہیں ۔ موسموں اور سیلابوں کی غیریقینی صورتِ حال سے بھی زراعت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سیم اور تھور سے بھی زمین ناکارہ ہوجاتی ہے اور پیداوار دینے کے قابل نہیں رہتی۔
زراعت کے مسائل کا حل:۔
i)۔حکومتی سطح پر زرعی شعبہ کے لئے فنڈز میں اضافہ کیا جائے اور خصوصی مراعات کا اعلان کیا جائے۔
ii)۔کسانوں کو پانی کی فراہمی کو بہتر بنایا جائے اور آبپاشی کے متبادل ذرائع تلاش کئے جائیں۔
iii)۔زرعت کے جدید طریقوں سے استفادہ کیا جائے۔
iv)۔حکومت کسانوں سے مشاورت کے بعد ،ہر فصل کے پیداواری اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے  قیمتیں متعین کرے۔
v)۔بڑی بڑی جاگیروں کو مناسب مقدار کے کھیتوں میں تقسیم کیا جائے اور پھر ان کی کاشت کا بندوبست  کیا جائے۔
vi)۔ڈیموں کی تعمیر پر بلا تاخیر کی جائے تاکہ پانی ذخیرہ کیا جاسکے اور اس سے توانائی بھی پیداکی جائے۔
vii)۔کسانوں میں زمینوں کی تقسیم منصفانہ بنیادوں پر اور طے شدہ معیار کے مطابق شفاف انداز میں  ہونا چاہئے۔
viii)۔حکومت کو زراعت کی ترقی کے لئے انفراسٹرکچر پر توجہ دینی چاہئے۔
ix) ۔کسانوں کو بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں اور چھوٹے کاشتکاروں کو مالی اامداد دی جائے۔
x)۔دوسرے ملکو ں کی طرح پاکستان میں بھی زرعی آلات پر ٹیکس ختم کیا جائے۔
xi)۔غیر معیاری بیجوں اور زرعی ادویات کی سپلائی کو کنٹرول کیا جائے۔
  اگر حکومت زراعت کے شعبہ کی اہمیت کے پیشِ نظر ،اس کو اپنی ترجیحات میں شامل کرلے اور اس کے گوناں گوں مسائل پر توجہ دے تو یہ بآسانی حل ہو سکتے ہیں ۔اس سے زراعت کا شعبہ دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کرے گا۔ یوں پاکستا ن خوشحال ہوگا اور اس کے عوام آسودہ ہوں گے۔پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ اس کو اللہ تعالیٰ نے وافر افرادی قوت سے بھی نوازا ہے جو باصلاحیت اور ہنر مند ہیں۔کمی، صرف اور صرف باہمت اور پر عزم قیادت کی ہے۔جو دیانتدارہو اور پاکستان سے مخلص بھی ہو۔الحمد للہ ایسی مطلوبہ قیادت ،ملک کو جماعت اسلامی ہی فراہم کر سکتی ہے جس کا نعرہ ہے کہ ”اسلامی پاکستان ۔۔۔خوشحال پاکستان “ ۔ان شاءاللہ !

ای پیپر دی نیشن