لاہور(سٹاف رپورٹر+آئی این پی)و فاقی وزیر ریلو ے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ کچھ لوگ عمران خان کے کان میں کھسر پھسر کرتے ہیں اور وہ بولنا شروع کر دیتے ہیں‘ عمران خان بچوں جیسی باتیں نہ کریں‘ پشاور میں ریلوے ٹریک دے دیں تو طورخم تک ٹریک کیسے پہنچے گا ؟ ہمارے پاس جگہ اضافی ہوئی تو خیبرپی کے حکومت کو بھی دیدیں گے‘ کے پی کے حکومت لکھ دے کہ ریلوے کے ڈبل ٹریک کی ضرورت نہیں ہے ‘ اب ریل کا پہیہ رکے گا نہیں چلے گا۔گرین لائن ،قراقرم ایکسپریس چلائی ،بزنس ایکسپریس کا ریک تبدیل کیا اور اس میں اکانومی کلاس ڈالی ،مارچ کے وسط میں کراچی ایکسپریس آ جائے گی ،اس کے بعد موسی پاک کا نیا ریک بنا رہے ہیں، اس کے بعد پاکستان ایکسپریس کی باری ہے‘ اگلے سال چھ ٹرینیں اپ گریڈ کریں گے اس کا مطلب ہے کہ چھ ٹرینیں نہیں یہ 18سے 20ہوں گی ۔ پیر کو ریلوے ہیڈ کوارٹر میں مزدور یونین سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خوا اجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایک بات ثابت ہو گئی ہے کہ ریلوے کا ماڈل باقی اداروں کو بھی دیکھنا چاہیے۔ریل پہیہ رواں دواں رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ مزدور مزید محنت کریں ،پیداواری یونٹس کو پوری استعداد سے کام کرنا چاہیے۔ ہمیں اور کام چاہیے لیکن کیرج فیکٹری کی سپیڈ میری سپیڈ سے یکم ہے اس کی استعداد ایک تہائی بھی نہیں ہے۔ ہم نے ورکروں سے کہا ہے کہ وہ ڈبل شفٹ میں کام کریں۔ میں بھی ڈبل شفٹ میں کام کرتا ہوں لیکن اس کا معاوضہ نہیں لیتا ہمیں ترقی کرنا ہے تو 16گھنٹے کام کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ریلوے کی ترقی میں ایک گینگ مین سے لے کر وزیر اعظم تک کی کاوشیں شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنا کردار ادا کیا ،انہوں نے ہمیں ہمیشہ سپورٹ مہیا کی۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی حالت میں بہتری میں ایڈ منسٹریشن کا بھی بہت کردار ہے۔ہماری حکومت سے پہلے محکمے کے دیانتدا ر اور ایماندار افسروں کو کارنر کر کے کھڈے لائن لگا دیا گیا تھا اب دیانتدار افسران بغیر کسی سفارش کے کلیدی عہدے پر ہیں۔انہوںنے کہا کہ اب ریلویز میں متوالوں او رجیالوں کی بھرتیاں نہیں ہوتیں ،ریلوے میں اب وہی بھرتی ہوتی ہے جس کی ضرورت ہوتی ہے اور نوجوان کیٹگریز کی مناسبت سے این ٹی ایس کے امتحان دے کر آتے ہیں۔ہم بھی حلقوں والے ہیں ، ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ ووٹ لے کر آئے ہیں لیکن ہم نے اپنے حلقوں سے بھرتیاں نہیں کیں۔انہوں نے کہا کہ محکمے میں اصلاحات ہو رہی ہیں، مال گاڑی چل پڑی ہے پہلے اس سے ایک یا ڈیڑھ ارب کماتے ہیں اس سال صرف مال گاڑی سے 12ارب روپے کمائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایک چیز ٹھیک کرنی پڑ رہی ہے رننگ سٹاف کی لائف انشونس ہوئی ہے۔ اگر مزدور محنت نہ کرتے تو39کروڑ کا پیکج ہے کبھی نہ آتا ہم کچھ خسارے کم کر رہے ہیں اس کے ساتھ ملازمین کی فلاح و بہبود پر توجہ دے رہے ہیں ،اگر ہم چاہتے تو اس سال خسارے کو24ارب سے نیچے لے جا سکتے تھے لیکن ہم اپنے مزدوروں ،محکمے میں سرمایہ کاری اور خسارے کو کم کرنے کے لئے متوازن چل رہے ہیں۔