لاہور (فرخ سعید خواجہ) تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن میں ’’بڑوں‘‘ کے درمیان اختلافات نے سنگین صورت اختیار کر لی جس کے باعث جاری ممبر شپ مہم بھی متاثر ہوئی ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ ممبر شپ مہم کا وقت بڑھا کر 6 کی بجائے دس ہفتے کر دیا جائے گا جس کا لازمی نتیجہ یہ نکلے گا کہ انٹرا پارٹی الیکشن اپریل میں نہیں ہو سکیں گے۔ عمران خان اور چیف الیکشن کمشنر سید تسنیم نورانی کے درمیان پارٹی انتخابات کے سلسلے میں جو اختلافات پیدا ہوئے تھے انہیں تاحال رفع نہیں کروایا جا سکا ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے عمران کو صورت حال سنبھالنے کا مشورہ دیا تھا جس کے بعد پارٹی میں دونوں اطراف کے لوگوں نے دونوں بڑوں کو موقف میں لچک لانے کی درخواست کی۔ معلوم ہوا ہے کہ پارٹی کو بحران سے بچانے کے لیے چودھری محمد سرور، اسد عمر، حامد خان اور شاہ فرمان پر مشتمل چار رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ ’’کمیٹی‘‘ کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سید تسنیم نورانی کے موقف میں لچک پیدا کروائے۔ اس سلسلے میں انہیں الیکشن کمشن کے دیگر ممبران کی حمایت حاصل ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ دریں اثناء چیف الیکشن کمشنر سید تسنیم نورانی نے آج منگل کو انٹرا پارٹی الیکشن کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے اجلاس بلا لیا ہے۔ پارٹی ذرائع دعویٰ کر رہے ہیں کہ معاملات لگ بھگ سلجھ چکے ہیں تاہم ممبر شپ مہم کی تاریخ میں توسیع اور انٹرا پارٹی الیکشن کے اپریل سے آگے چلے جانے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
’’بڑوں‘‘ کے اختلافات، پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن اپریل میں ہونا مشکل
Feb 23, 2016