کشمیر متنازعہ خطہ ہے‘ بھارتی فوجی قبضہ ہرگز قبول نہیں‘ جدوجہد آزادی جاری رہے گی: علی گیلانی

سرینگر (آن لائن+اے این این) کل جماعتی حریت کانفرنس ’’گ‘‘ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور فوجی قبضہ ہر گز قابل قبول نہیں ۔حریت کانفرنس’’گ‘‘ کی مجلس شوریٰ کا ایک اجلاس آزادی پسند رہنما اور فورم کے جنرل سیکرٹری شبیر احمد شاہ کی زیر صدارت ان کے دفتر واقع صنعت نگرمیں منعقد ہوا ۔جس میں موجودہ سیاسی صورت حال پرتبادلہ خیال ہوا آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے غور و خوض کیا گیا مجلس شوریٰ نے عسکری جھڑپوں میں شہید ہوئے نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہ عسکریت جدوجہد آزادی کا ایک اہم محاذ ہے اور اس محاذ پر جو سرفروش اپنی زندگیوں کی قربانیاں پیش کر رہے ہیں ہماری قوم ان کی مقروض ہے ۔ ہمارے لئے لازم ہے ہم ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں جس سے اس مشن کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو جس کے لئے آج تک لاکھوں انسانوں کی قربانی پیش کی جا چکی اجلاس میں کہا گیا کہ ہمً امن پسند لوگ اپنے حق خودارادیت کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں ۔ جموں و کشمیر اور اس پورے خطے میں امن قائم کرانے کی کنجی بھارت کے پاس موجود ہے بھارت کے حکمرانوں کو ضد اور ہٹ دھرمی ترک کر کے زمینی حقائق کو تسلیم کر لینا چاہئے کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور یہاں کے لوگ کسی صورت بھارت کے فوجی قبضے کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں جدوجہد ہر سطح پر اور ہر قیمت پر جاری و ساری رہے گی ۔ علاوہ ازیں اپنے بیان میں سید علی گیلانی نے معروف کشمیری سکالر و دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر سید عبدالرحمن گیلانی کو فرضی کیس میں پھنسانے اور کشمیری طلباء کو تنگ کرنے پر مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو بہت جلد وادی بھر میں احتجاج کی کال دینگے، سنگین نتائج کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہو گی۔ پروفیسر عبدالرحمان گیلانی اور دوسرے کشمیری طلباء کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور دلی پولیس آر ایس ایس کی ہدایات پر کام کرتے ہوئے یہاں پر موجود تمام کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا رہی ہے۔ ادھر چیئر مین لبریشن فرنٹ یسٰین ملک حراست کے دوران علیل ہو گئے جس پر انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں یاسین ملک نے کہا کہ کشمیری قوم دہلی میں زیر تعلیم طلبا و طالبات کی پشت پر ہے ار ہم بھارتی حکمرانوں اور ان کی انتظامیہ کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ اگر ان طلبا کے ساتھ کوئی بھی زیادتی کی گئی تو کشمیر ی اسے ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کریں گے اور اس کے خلاف منظم احتجاجی تحریک بپا کی جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...