کراچی (نوائے وقت رپورٹ) بلدیہ فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعہ پر جے آئی ٹی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات کئے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بلدیہ فیکٹری میں آگ منظم دہشت گردی ہے، پنجاب فرانزک لیب نے آتش گیر مادے سے آگ لگنے کی تصدیق کی، فرنیشنگ ڈیپارٹمنٹ کے انچارج زبیر نے فیکٹری میں آگ لگائی زبیر کے ساتھ وسیم دہلوی اور چار مزید افراد تھے آتش گیر مواد شاپنگ بیگز میں بھر کر فیکٹری میں پھینکا گیا آگ بھتہ اور پارٹنر شپ نہ دینے پر ایم کیو ایم کے کارکن رحمان بھولا اور حماد صدیقی نے لگوائی سانحے کے بعد بھی سیاسی جماعت کی جانب سے مالکان پر دبائو برقرار رکھا گیا مالکان کی ضمانت کے بعد سیاسی جماعت کی جانب سے شدید دبائو ڈالا گیا فیکٹری مالکان نے دبائو کے باعث معاملہ طے کرنے کا فیصلہ کیا مالکان نے ایک دوست کے ذریعے رئیس قائم خانی کے قریبی محمد علی حسن سے رابطہ کیا، زخمی اور ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو معاوضہ دینے پر معاملہ طے ہوا سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے متاثرین کو 5کروڑ 98 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا فیصلہ ہوا، مالکان نے حیدر آباد میں صدیق حسن قادری کے اکائونٹ میں پیسے جمع کرائے تاجر حسن قادری نے بتایا کہ پیسے انیس قائم خانی کو بھیج دیئے گئے تمام پیسہ حسن قادر اور انیس قائم خانی کے لے پاک بیٹے ڈاکٹر عبدالقادر کے پاس ہے، 5کروڑ روپے سے حیدر آباد میں ایک ہزار گز کا پلاٹ خریدا گیا رپورٹ میں سرکار کی طرف سے درج پرانی ایف آئی آر واپس لینے اور پاکستان پینل کوڈ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ مقدمے میں رحمان بھولا، حماد صدیقی، زبیر سمیت دیگر افراد کو شامل کیا جائے مفرور ملزموں کو بیرون ملک سے واپس لایا جائے تمام ملزموں کے پاسپورٹ منسوخ کر کے نام ای سی ایل میں شامل کئے جائیں، آگ لگنے سے 259افراد جاں بحق ہوئے تھے۔