لاہور: ڈیفنس زیڈ بلاک مارکیٹ میں دھماکہ، 7 افراد جاں بحق، 30 زخمی، گلبرگ کے ریسٹورنٹ ، پلازے میں بم حملے کی افواہ، بھگدڑ ، افراتری، خوف و ہراس پھیل گیا

Feb 23, 2017 | 21:56

ویب ڈیسک

ڈیفنس کے علاقہ زیڈ بلاک کی مارکیٹ میں 2 منزلہ عمارت کے باہر ہونےوالے دھماکے میں 7 افراد جاں بحق جبکہ 30 زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں خواتین بھی شامل ہیں جبکہ 4افراد کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکے میں 8سے 10کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا دھماکہ اتنا زوردار تھا پورا علاقہ لرز اٹھا اور دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی دھماکے سے دور دور تک عمارتوں، دکانوں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، دھماکے کے بعد اطراف میں نعشیں، انسانی اعضا، خون پھیل گیا جبکہ زخمی چیخ و پکار کر تے رہے۔ اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز، رینجرز اور پولیس نے علاقہ کا کنٹرول سنبھال لیا اور اردگرد کے علاقوں میں بھی چیکنگ شروع کر دی جبکہ امدادی ٹیموں نے فوری زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا۔ معلوم ہوا ہے ڈیفنس کے علاقہ میں زیڈ بلاک مارکیٹ میں زیر تعمیر عمارت کے باہر موجود دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے دھماکہ ہو گیا۔ کھانے پینے کے ریسٹورنٹ کیساتھ نجی بینک اور مختلف فرنچائز کی دکانیں تھیں دھماکہ 11بجے کے قریب ہوا اس وقت مارکیٹ میں موجود افراد کی تعداد کم تھی دھماکے کے بعد ہر طرف نعشیں، انسانی اعضا، خون اور دھواں پھیل گیا جبکہ دور دور تک تمام پلازوں، دکانوں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے، دھماکے سے پورے علاقہ میں خوف وہراس پھیل گیا ہر طرف افراتفری اور بھگدڑ مچ گئی جبکہ زخمی چیخ و پکار کر تے رہے اردگرد موجود مارکیٹوں کے تمام پلازوں کی دکانیں بند کر دی گئیں۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس، ریسیکو 1122، ایدھی، خدمت انسانیت فاو نڈیشن، بم ڈسپوڈل سکواڈ سمیت دیگر امدادی ٹیمیں  موقع پر پہنچ گئئں۔ پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے موقع کے اطراف کو تارےں اور پھر قناطیں لگا کر سیل کر دیا جبکہ فرانزک اہلکار وہاں سے شواہد اکھٹے کرتے رہے سیکورٹی اداروں نے اردگرد کے تمام علاقوں میں چیکنگ شروع کر دی اور مکمل چیکنگ کے بعد علاقہ کو کلئیر قرار دیا گیا۔ دھماکے کے بعد متوفی اور زخمیوں کے اہل خانہ دھاڑیں مار کر روتے رہے۔ دھماکے سے 17 گاڑیاں، 20 موٹر سائیکلیں اور 3 سائیکلیں تباہ ہو گئیں۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق دھماکہ بارودی مواد سے کیا گیا۔ وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے دھماکہ کی نوعیت کیا تھی تفتیش کی جا رہی ہے۔ وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، لارڈ میئر کرنل (ر) مبشر جاوید، فوج اور پولیس کے اعلی حکام فوری طور پر موقع پر پہنچ گئے۔ ڈی آئی جی آپریشن ڈاکٹر حیدر اشرف نے نیشنل ہسپتال کا دورہ کیا اور وہاں سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔ صوبائی وزیر سلمان رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا دھماکے کی وجہ سے زیر تعمیر عمارت کی چھت گر گئی جس کے باعث جانی نقصان ہوا۔ عمارت کا ملبہ ہٹایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن بھی شروع کردیا ہے اور علاقے میں سکولوں کو بند کر کے بچوں کو گھر بھیج دیا تاکہ مزید کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے۔ پولیس کا کہنا ہے ابھی دھماکے کی حتمی نوعیت کے بارے میں نہیں بتا سکتے۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے لاہور ڈیفنس میں دھماکے میں قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔ وزیراعظم نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں دی جائیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے واقعہ میں قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے اور ہدایت کی ہے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔ پولیس اور حساس اداروں نے ڈیفنس جائے واقعہ سے 3 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا اور ان کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے جہاں ان سے مزید تحقیقات کی جائےگی۔ لاہور میں دس دن کے اندر یہ دوسرا دھماکہ ہوا۔ 13 فروری کو چیئرنگ کراس پر خود کش دھماکے میں ڈی آئی جی پولیس کیپٹن (ر) سید احمد مبین، ایس ایس پی زاہد محمود گوندل سمیت 3 پولیس اہلکار اور متعدد شہری جاں بحق ہو گئے تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے ڈیفنس مارکیٹ میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ڈیفنس کی تاجر تنظیموں کی طرف سے تمام کاروبار بند کرنے کا اعلان کردیا گیا جبکہ والدین بھی خوفزدہ ہو کر تعلیمی اداروں میں پہنچ گئے جس کے باعث بچوں کو گھروں کو روانہ کر دیا گیا۔ دھماکے کی اطلاعات کے بعد صوبائی دارالحکومت لاہور میں سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق صدر منون حسین نے لاہور دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا دہشت گردی کی تازہ لہر کو کچل دیا جائے گا، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پوری قوم پرعزم ہے۔

گلبرگ کے ریٹورنٹ ، پلازے میں بم حملے کی افواہ، بھگدڑ ، افراتری، خوف و ہراس پھیل گیا

 ڈیفنس میں دھماکے کے بعد شہر میں افواہوں کا بازار گرم ہو گیا۔ گلبرگ میں ایک ریسٹورنٹ اور پلازے میں بم دھماکے کی افواہ پھیل گئی جس سے شہریوں میں شدید خوف و ہراس کے علاوہ پولیس‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں و امدادی ٹیموں کی دوڑیں لگ گئیں مگر تمام اطلاعات جھوٹی افواہیں ثابت ہوئیں۔  ڈیفنس میں دھماکے کے بعد گلبرگ میں مین بلیوارڈ پر ایک غیرملکی ریسٹورنٹ اور ایک پلازے میں بم دھماکے کی افواہ پھیل گئی جس سے پولیس‘ رینجرز و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور امدادی ٹیمیں وہاں پہنچ گئیں۔ ریسٹورنٹ خالی کرا لیا گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریسٹورنٹ اور ملحقہ پلازے کی مکمل تلاشی لی جبکہ سراغ رساں کتوں کی بھی مدد لی گئی۔ اس موقع پر شہریوں کی بڑی تعداد اکٹھی ہو گئی اور مین بلیوارڈ پر ٹریفک کا بدترین جام ہو گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چند گھنٹوں بعد ریسٹورنٹ اور پلازے کو کلیئر قرار دیدیا۔علاوہ ازیں مین بلیوارڈ پر حفیظ سنٹر اور پیس سمیت متعدد پلازے بند کر دیئے گئے مگر تمام اطلاعات افواہیں ثابت ہوئیں۔ اپنے نامہ نگار سے کے مطابق گلبرگ میں بم دھماکوں کی افواہ کے بعد ایوان عدل‘ سیشن کورٹس میں افراتفری پھیل گئی۔ دوپہر ایک بجے کے قریب سیشن کورٹس اور سول کورٹس میں بھگدڑ مچ گئی۔ سائل اور وکلاءنے عدالتوں کے احاطوں کو خالی کرنا شروع کر دیا۔ لاہور بار کے صدر تنویر اختر چودھری نے نوائے وقت کو بتایا ایوان عدل اور سیشن کورٹس کی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے‘ تاہم مزید سکیورٹی اور فنڈز جاری کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ پاکستان بار کونسل کے کوآرڈینیٹر مدثر چودھری نے کہا کہ لاہور کی عدالتوں کو ریڈ زون قرار دیا گیا ہے جس پرعلی الصبح ہی لاہور بار کے صدر کی منظوری سے عدالتوں کو خالی کرانے کا مشورہ جاری کیا گیا اور ڈی ایچ اے دھماکہ کے بعد دوپہر 12 بجے کے قریب سول اور سیشن عدالتوں میں کام روکنے کا اعلان کر دیا گیا اور سائلوں اور وکلاءکو عدالتوں کے احاطوں سے نکلنے کا اعلان کر دیا گیا۔ دریں اثنا لاہور بار کے صدر تنویر چودھری نے کہا ڈیفنس دھماکے کے بعد سکیورٹی معاملات پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور وکلاء فروری 24 کو ہڑتال کریں گے اور عدالتوں میں پیش نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عدالتوں کو فول پروف سکیورٹی دے۔

پی ایس ایل فائنل مقررہ وقت پر ہو گا: وزیراعظم
وزیراعظم محمد نواز شریف نے آپریشن رد الفساد کا فیصلہ کہیں اور سے ہونے کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے آپریشن ردالفساد شروع کرنے کا فیصلہ چند روز قبل وزیراعظم ہاﺅس میں ہوا، دہشتگردی کے خلاف ڈٹ کر لڑیں گے، آخری دہشتگرد کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے، بعض قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں، ترقی مخالف قوتوں میں غیر ملکی شامل ہو سکتے ہیں، بدقسمتی سے افغانستان میں بیٹھے دہشتگرد ہمیں نقصان پہنچا رہے ہیں، افغانستان کو بھی چاہیے کہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور ان کا خاتمہ کرے، ترکی افغانستان کے حوالے سے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ پی ایس ایل کا فائنل مقررہ وقت پر ہو گا، دہشت گردوں کو پی ایس ایل پر اثر انداز نہیں ہونے دینگے، حکومت دہشتگردی سے نہیں گھبرائے گی۔ وہ جمعرات کو انقرہ میں  میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ وزیراعظم نے لاہور دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا دہشتگردی کےخلاف عزم مزید پختہ ہوا ہے۔ ہم ہر صورت دہشتگردوں کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں رینجرز تعیناتی کا فیصلہ وزیر اعظم ہاﺅس میں کیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا دہشتگرد پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے۔ خدا کے فضل سے ہم مسائل پر قابو پا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن و استحکام کے لئے کام کیا ہے۔ افغانستان بھی دہشتگردوں کو ان کے انجام تک پہنچائے۔ محمد نواز شریف نے کہا لاہور میں پیش آنے والا واقعہ قابل افسوس ہے۔ دہشتگردی کے حالیہ واقعات انتہائی تکلیف دہ اور افسوس ناک ہیں۔ ہم نے ساڑھے تین سال پہلے امن دشمن عناصر کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کامیابی سے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کے قیام کے لئے کیے گئے اقدامات کے حوصلہ افزاءنتائج سامنے آئے ہیں۔ بچ جانے والے مٹھی بھر شر پسند عناصر دہشتگردی کر رہے ہیں۔ مضبوط عزم کے ساتھ ان مٹھی بھر عناصر پر بھی قابو پا لیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا عوام حوصلے میں رہیں ہم یہ جنگ جیتیں گے۔ دشمن پاکستان کی ترقی سے خائف ہیں۔ شرپسند عناصر کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا دہشتگرد ٹوٹی کمر کے ساتھ جوہر دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے دہشت گردی کے شواہد افغان حکومت کے حوالے کئے ہیں۔

مزیدخبریں