جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس مجموعی طور اڑھائی گھنٹے تک جاری رہا چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی پونے دو گھنٹے تک اجلاس کی صدارت کی جب کہ قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن بھی ایک گھنٹہ تک اجلاس میں رونق افروز رہے ، اجلاس میں ملکی سیاسی صورت حال پر بحث ہوئی جب کہ اجلاس کا پورا ایجنڈا نمٹا دیا گیا ایوان بالا میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پارٹی صدارت کے لئے نا اہلی اور الیکشن کمیشن کی طرف سے مسلم لیگ ن کی سینٹ ٹکٹوں کی نئی فہرست مسترد کرنے کے فیصلوں کی باز گشت سنی گئی چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ طویل عرصے سے کہہ رہاہوں کہ پارلیمنٹ کی بالا دستی اور سیاسی ڈھانچہ خطرے میں ہے، پارلیمنٹ خاموش نہیں رہے گی وفاق کو بچائے گی اور جمہوریت کو آگے لے کر چلے گی ، سپریم کورٹ کے فیصلے کا اثر سینٹ کے امیدواروں پر نہیںپڑے گا ،قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے انکار نہیں کیا جا سکتا، پارلیمانی بورڈ نے جو ٹکٹ جاری کئے تھے وہ ایک طرف رکھ کر نئی لسٹ بنائی اورچیف الیکشن کمشنر کے پاس گیا یہ ٹکٹ بھی مسترد کر دئیے گئے ۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پی ایم ایل کے سینیٹرز متاثر ہوئے ہیں۔ سینیٹ انتخابات معطل ہوتے ہیں تو لمبے عرصے کے لئے پارلیمان کی بالادستی اور پولیٹیکل سٹرکچر خطرے میں ہے۔ سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ لگتا ہے جیسے پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں لڑائی ہو رہی ہے ،نواز شریف سے ہمدردی نہیں لیکن مسلم لیگ ن سے جو سلوک کیا جا رہا ہے وہ درست نہیں، چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں تقریر کی ہے اس تقریر سے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا دور یاد آ گیا پاکستان پیپلزپارٹی نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو پارٹی صدارت کیلئے بھی نااہل قرار دینے کے عدالتی فیصلہ پر تحفظات کا اظہار کر کے ارکان کو سرپرائز دیا ۔ قوم پرست جماعتوں نے واضح کیا کہ پارلیمنٹ نے صورتحال کا نوٹس نہ لیا توکل ساری سیاسی جماعتیں روئیں گی ۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا کہ سیاسی حدت میں کمی کے لئے فوری طورپر اداروں میں مکالمہ ہونا چاہیے ۔ رضاربانی نے کہا کہ ابھی تو مختصرفیصلہ آیا ہے تفصیلی کا انتطار ہے ۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ غیر سیاسی قوتوں کی طرف سے سیاسی روڈ میپ تیار کیا گیا ہے صدارتی نظام کی راہ ہموار کرنا چاہتے ہیں تا کہ عام انتخابات میں رکاوٹ ڈالی جا سکے اس لیے سیاسی مسائل کھڑے کیے جا رہے ہیں۔ فاٹا خیبر پختونخوا میں بھی ارکان کی خرید وفروخت کی اطلاعات ہیں سیاسی جماعتیں نہیں کوئی اور قوت ملوث ہے۔ سیاسی جماعتیں متحد ہو کر پارلیمینٹ میں نوٹس لیں یہ سینیٹ نشستوں سے آگے کا معاملہ ہے راتوں رات عدالتی فیصلے ہو رہے ہیںسینیٹر سردار اعظم موسٰی خیل نے کہا کہ صورتحال ریاست کے حق میں نہیں ہے کون ہے جو ریاست کو پنپنے نہیں دے رہا ہے مارشل لاء لگانے والوں کو عدالت نے آج تک سزا نہیں سنائی ۔سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹرز کی عدم حاضری کی وجہ سے بیشتر سوالات نہ لئے جا سکے،سینیٹرز کی عدم حاضری پرچیئرمین نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ایوان میں وزراء جواب دینے کیلئے موجود ، مگر سوال کرنے والے غیر حاضر ہیں،افسوس کی بات ہے کہ سینیٹرز ایوان کو اہمیت نہیں دے رہے،آج پہلی دفعہ ایسا ہوا ہو گاکہ 80فیصد سوالات نہیں پوچھے گئے۔ ایوان میں وفاقی وزراء شیخ آفتاب احمد، مشاہد اللہ خان، طارق فضل چوہدری، انوشہ رحمان سینیٹرز کے سوالات کے جوابات دینے کیلئے ایوان میں موجود تھے مگر سوال کرنے والے بیشترسینیٹرز ایوان میں موجود نہیں تھے جس کی وجہ سے صرف 4سوالات ہی لئے جا سکے سینیٹ میں خیبرپختونخوا حکومت کے بلین ٹری منصوبے کی بازگشت سنی گئی ،وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد اللہ خان نے تحریک انصاف کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ صوبائی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے اربوں درخت کے پی کے میں لگائے،لگتا ہے کہ ان درختوں سے جون میں بھی صوبے میں برفباری ہونے لگے گی، جس سے ایوان ارکان کے قہقہوں سے گونج اٹھا۔وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں تاخیر نئی مردم شماری کے نتائج کے انتظار اور سیکیورٹی فنڈ کے معاملہ پر اتفاق نہ ہونے کے باعث ہو رہی ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے 18افسران کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے اور بغیر کام کے یہ آفیسر گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں جو کہ قومی خزانے پر بوجھ ہیں اگر یہ اس کام کے لائق نہیں تو ان کو کوئی اور کام دیا جائے یا نوکری سے فارغ کیا جائے ۔