اسلام آباد (وقائع نگار) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارنے کہا ہے کہ ملک کی بقا قانون کی حکمرانی میں ہے ، قانون کی نظر میں سب برابر ہیں ، جج کے لئے مصلحت‘ ڈر اور مفاد زہر قاتل ہیں ، ہمیں کسی سے محاذ آرائی نہیں کرنی ، ہم نے معاشرے سے ناانصافی کے خاتمے کا آغاز کر دیا۔ کوشش کررہے ہیں کہ لوگوں کو جلد ، سستا اور اچھا انصاف دیں۔ جج کو اپنی عزت خود بھی کرانی چاہئے ، ججز نتائج کی پروا کئے بغیر ٹھوک بجا کر انصاف کریں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن میں وکلاءسے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ جج کی مجبوری یہ نہیں کہ اسے کیا کہنا ہے، بلکہ یہ سوچنا ہے کیا نہیں کہنا، جب کیا نہ کہنے کی صورت میں ہوں تو بہت سی چیزیں آپ کہہ نہیں پاتے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کچھ چیزوں سے سو فیصد اتفاق ہے ، ملک میں قانون کی حکمرانی ہو۔انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے بے انصافی کی رمق رہی ہے۔ آج عدلیہ کی کارکردگی ایک سال پہلے سے بہت اچھی ہے۔ قانون کی عملداری اور مضبوط عدالتی نظام ضروری ہے۔ جن اقوام نے ترقی کی انہوں نے تعلیم کو بہتر کیا ، کوالٹی لیڈرشپ سامنے لائے اور عدلیہ کو مضبوط کیا۔ ہم نے ان لوگوں کے لئے جنگ لڑنی ہے جو اپنے حقوق حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ۔ چیف جسٹس نے کہا صاف پانی اور سستا انصاف جیسے مسائل کا حل یہ سب میری کاوش اور جدوجہد ہے ، بدقسمتی سے ہم اپنے مقصد سے ہٹ گئے لیکن اب بھی وقت ہے ، انسانی حقوق سے تعلق رکھنے والے مسائل حل کرنے میں وکلاءمیرا ساتھ دیں ، میں سوسائٹی کی لعنت کے خلاف جنگ لڑرہا ہوں ، یہ سب میرے فرائض میں شامل ہے کسی پر احسان نہیں کر رہا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہر چیز قانون کے مطابق ہونی چاہئے۔ ججز نتائج کی پروا کئے بغیر وہی فیصلہ کریں جو بنتا ہے۔ عاصمہ جہانگیر میری بہن کی طرح تھیں ، انہیں مجھ سے شکوہ تھا کہ میں نے سوائے دو مقدمات کے انہیں ریلیف نہیں دیا۔ جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ قاضی کے لئے خوف، مصلحت اور مفاد زہر قاتل ہیں، جب یہ چیزیں قاضی سے باہر نکل جائیں تو وہ انصاف فراہم کرتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں منافق نہیں ہوں، جو سمجھ آتا ہے وہی کرتا ہوں۔انہوں نے وکلاءسے مخاطب ہو کر کہا کہ میں آپ کو اوتھ کمشنر پھٹوں پر بیٹھا نہیں دیکھنا چاہتا ، آپ کا عزم ہو کہ آپ نے چیف جسٹس بننا ہے۔ محنت اور لگن سے کام کریں۔ میری جدوجہد یہ ہے کہ عام لوگوں کو پینے کو صاف پانی اور ہسپتالوں سے مفت علاج ملے۔ میری جنگ کسی شخص کے خلاف نہیں بلکہ سماجی برائیوں کے خلاف ہے۔ وکلاءمعاشرے سے سماجی برائیوں کے خاتمے میں میرا ساتھ دیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اسلام آباد میں ججز کی روٹیشن کا قانون دیکھوں گا اور گنجائش ہوئی تو اس مسئلے کو حل کر دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک ججز کے خلاف 43 ریفرنسز نمٹا چکے ہیں ، توقع ہے جون تک تمام ریفرنسز نمٹا دئیے جائیں گے۔ سپریم کورٹ کا وکیل بننے کے لئے ہم نے تجربہ کی حد دس سال سے کم کر کے سات سال کر دی ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے خطاب کا آغاز شعر سے کیا۔انہوںنے کہا کہ کسی شخص کے خلاف جنگ نہیں لڑ رہا۔
چیف جسٹس
محاذ آرائی نہیں کرنی‘ ناانصافی کے خاتمے کا آغاز کر دیا‘ مصلحت خوف مفاد زہر قاتل ججز ٹھوک بجا کر فیصلے کریں : چیف جسٹس
Feb 23, 2018