سیاسی ڈھانچہ کو خطرات پارلیمنٹ نے آئین کو جنم دیا پارلیمنٹ خاموش نہیں ‘ وفاق کو بچائے گی : چیئرمین سینٹ

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+ آئی این پی) حالیہ عدالتی فیصلوں کے پس منظر میں سینیٹر ز نے پارلیمنٹ کی بالادستی کے بارے میں سینٹ کے اندر جذباتی اور تند و تیز تقاریر کیں اور خدشات ظاہر کئے کہ ملک کے سیاسی ڈھانچہ کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ سینیٹرز نے کہا کہ پارلیمنٹ ایسی ماں ہے جس نے آئین کو جنم دیا ہے۔ پارلیمنٹ نے ہی ایک ادارے کو آئین کی تشریح کا اختیار دیا ہے جسے واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔ چئیرمین سینٹ رضا ربانی نے ان خدشات کے پیش نظر کارروائی کے دوران کم از کم تین مواقع پر اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا پارلیمنٹ خاموش نہیں ہے۔ اس نے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے جس کے نتیجہ میں کچھ مسائل حل ہوئے کچھ نہیں ہو سکے۔ پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرتی رہے ۔ اور جمہوریت کو آگے لے کر چلے گی۔ میں تو ان حالات کی طویل عرصہ سے نشاندہی کرتا چلا آ رہا ہوں ۔ ان حالات کے مضمرات کا ہمیں اجتماعی طور پر سامنا کرنا پڑے گا۔ جب کہ سینیٹر بیرسٹر سیف اور سینیٹر اعظم موسیٰ خیل کے تحفظات پر انہوںنے کہا سیاسی درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ادارہ جاتی ڈائیلاگ ہونا چاہئے۔پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ملک کی موجودہ صورتحال کا معاملہ نکتہ اعتراض کے ذریعہ اٹھایا اور کہا سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پی ایم ایل کے سینیٹرز متاثر ہوئے ہیں۔ اس پر چیئرمین سینٹ نے رائے دی سپریم کورٹ کے فیصلے کا اثر سینٹ کے امیدواروں پر نہیں پڑے گا، امیدوار الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ پارلیمانی بورڈ نے جو ٹکٹ جاری کئے تھے وہ ایک طرف رکھ کر نئی لسٹ بنائی گئی اور انہوں نے بطور چیئرمین اس پر دستخط کئے۔ اس کے بعد وہ خود چار پانچ افراد کے ہمراہ چیف الیکشن کمشنر کے پاس گئے۔ انہوں نے کہا وہ مشاورت سے فیصلہ کریں گے، اب پتہ چلا ہے یہ ٹکٹ بھی مسترد ہو گئے ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ میری رائے میں امیدواروں پر اس کا اثر نہیں پڑتا۔ تاہم فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ سینٹ انتخابات معطل ہوئے تو لمبے عرصے کے لئے پارلیمنٹ کی بالادستی اور ملک کا سیاسی ڈھانچہ خطرہ میں پڑ جائے گا۔ فرحت اللہ بابر نے کہا یہ حالات پیدا کرنے میں نواز شریف کی غلطیاں بھی شامل ہیں ۔ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا خوازہ خیلہ سوات میں پر امن احتجاج کرنے والوں پر دہشت گردی کے مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔ صدارتی نظام کیلئے ٹیکنو کریٹ حکومت لانے، عام انتخابات اور سینٹ کے انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ بلوچستان میں ایک انٹیلی جنس ادارے کے بریگیڈئر نے منتخب حکومت گرائی اور کنٹونمنٹ میں بیٹھ کر سینٹ کی ایک سیٹ کیلئے چالیس سے پچاس کروڑ کی بولیاں لگ رہی ہیں۔ارکان صوبائی اسمبلی پر مقدمات بن رہے ہیں۔ بولیاں کوئی اور لگا رہا ہے اور سیاسی جماعتیں و سیاست دان بدنام ہو رہے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ وقت نواز شریف پر نہیں بلکہ سب پر آ سکتا ہے۔ راتوں رات فیصلے آنے،پارلیمنٹ، جمہوریت اور دستور کیلئے نیک شگون نہیں۔ پارٹی سربراہ ہٹانے کا فیصلہ کسی ادارے کے بجائے انہیں کرنا چا ہئے جنہوں نے پارٹی سربراہ بنایا ۔بلوچستان سے سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا سینہ زوری سے ملک نہیں چلایا جا سکتا۔ریاست کے حالات ٹھیک نہیں۔ انصاف والے انصاف نہیں دے رہے ۔ نواز شریف کے ساتھ ٹھیک نہیں ہو رہا۔ ملک میں انارکی پھیل جائے گی۔ کسی معاملہ کو اس حد تک ذاتی نہیں بنانا چاہیے۔یہ زیادتی ہے۔ اس ناانصافی میں سیاسی جماعتوں کا بھی حصہ ہے۔ سیاسی جماعتوں اور عدالت کے کندھوں پر بندوق رکھ کر پارلیمنٹ پر فائر کیا جا رہا ہے۔ حکمراں جماعت کے غوث نیازی نے چئیرمین سینٹ سے کہا کہ وہ اس صورتحال میں آگے بڑھ کر کردار ادا کریں اور ڈائیلاگ کرائیں۔ انہوں نے کہا نواز شریف کے بارے میں فیصلہ پر انہیں افسوس ہوا۔پارلیمنٹ نے آئین کو جنم دیا،پارلیمنٹ ہی آئیں کی ماں ہے اور پارلیمنٹ نے ہی ایک ادارے کو آئین کی تشریح کا اختیار دیا لیکن یہ لاڈ پیار زیادہ برداشت نہیں کیا جا سکتا اور یہ اختیار واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔ ہم سپریم کورٹ سمیت تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں ۔ آئی این پی کے مطابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا کہ طویل عرصے سے کہہ رہا ہوں پارلیمنٹ کی بالادستی اور سیاسی ڈھانچہ خطرے میں ہے پارلیمنٹ خاموش نہیں رہے گی وفاق کو بچائے گی اور جمہوریت کو آگے لیکر چلے گی۔ فرحت اللہ بابر نے کہا ٹیکنو کریٹ حکومت بننے کی خبریں تھیں لگ رہا تھا پولیٹیکل انجینئرنگ ہو رہی ہے سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ لگتا ہے جیسے پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں لڑائی ہو رہی ہے نواز شریف سے ہمدردی نہیں لیکن مسلم لیگ ن سے جو سلوک کیا جا رہا ہے وہ درست نہیں۔
چیئرمین سینٹ

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...