احد چیمہ کی گرفتاری: دبائو کے باوجود متعدد سیکرٹریوں، 2 کمشنروں نے ہڑتال کی مخالفت کر دی

لاہور (معین اظہر سے) سینئر افسران کے دبائو کے باوجود متعدد سیکرٹریوں ، دو کمشنروں نے سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد خان چیمہ کی نیب کی جانب سے گرفتاری پر ہڑتال کرنے کی مخالفت کر دی ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب کی زیر صدارت گزشتہ روز سول سیکرٹریٹ میں ڈی ایم جی ( پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس ) کے افسر احد خان چیمہ کی نیب کی جانب سے گرفتاری پر سینئر افسران نے دبائو ڈالا کہ انتظامی افسر نیب کی کارروائی کے خلاف ہڑتال کر دیں، دفتروں میں ایک دو روز کے کے لئے کام بند کر دیں لیکن متعدد سیکرٹریوں اعلیٰ افسران ، دو کمشنروں کی جانب مخالفت پراحتجاج کرنے ، کام بند کرنے ، ہڑتال کرنے ، کی تجاویز مسترد کر دی گئی ہیں۔ جس پر بعد ازاں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سینئر افسران وزیر اعلیٰ پنجاب سے مل کر اپنے تمام خدشات سے آگاہ کر یں گے ۔ اس کے علاوہ احد خان چیمہ کو جلد ہی نیب کی حراست سے چھڑانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ڈی ایم جی کے افسر احد خان چیمہ کو ان کے دفتر سے نیب نے حراست میں لیا تھا جس پر رات گئے ڈی ایم جی افسران کی ایک میٹنگ جی او آر ون میں ہوئی جس میں رات گئے بعض سینئر افسران جن میں ایک سینئر افسر جس پر میٹروراولپنڈی کی نیب میں انکوائری ہے ۔ جبکہ اسی طرح ایک سیکرٹری جس سے چند روز پہلے نیب کی جانب سے میٹرو ملتان میں سخت سوالات کئے گئے ہیں اور کئی گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی ہے ۔ اسی طرح بعض انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے حوالے سے بعض افسران سے پوچھ گچھ کئے جانے کا امکان بھی ہے تاہم اس بارے میں کچھ نام جن میں راشد لنگڑیال ، وسیم اجمل ، نجم شاہ کے بارے میں بیورو کریسی میں شک کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ تاہم ایک افسر کے بارے میں پتہ چلا ہے اس کے دونوں بھائیوں کو وزیر اعلیٰ نے پبلک سروس کمشن میں ممبر ان کی سفارش پر تعینات کیا ہے اسی طرح ایک افسر کے قریبی عزیز کو اس وقت ایک پراجیکٹ میں لاکھوں روپے تنخواہ پر رکھا گیا ہے۔جس پر ان سینئر افسران نے گزشتہ رات گئے تجویز دی کہ پنجاب میں بیورو کریسی ایک دن کی ہڑتال کر دے ، کالی پٹیاں پہن کر دفتروں میں کام کرے ، یا کسی احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کر دیا جائے ۔ جس پر رات گئے مخالفت کی گئی تاہم صبح کے وقت چیف سیکرٹری نے ایڈمنسٹریٹو سیکرٹری ، سینئر افسران ، کمشنروں کی میٹنگ سول سیکرٹریٹ میں بلائی جس میں احتجاج کی تجویز رکھی گئی جس پر متعدد افسران نے ایک افسر کی گرفتار ی پر پوری بیورو کریسی کے احتجاج کی کال کو مسترد کر دیا ہے تاہم احد چیمہ کے لئے قانونی طریقہ سے کام کرنے پر اتفاق کے ساتھ ساتھ افسران کا وفد وزیر اعلیٰ پنجاب کے علاوہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور چیف جسٹس سپریم کورٹ کو بھی ملاقات کی درخواست دے کر بیورو کریسی کو ہراساں کرنے کی شکایت کرے گا۔ تاہم بعض افسران نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ جب پنجاب حکومت خود افسران کو گرفتار کرکے ان کی تصاویر حراست میں جاری کرواتی رہی ہے تو اب ایک افسر پر پوری بیورو کریسی کی طرف سے رسپانس غلط پیغام دے گا۔

ای پیپر دی نیشن