وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ترکمانستان،افغانستان،پاکستان، بھارت(تاپی)گیس پائپ لائن منصوبہ خطے کے قدیم روابط بحال ہونے کا تاریخی موقع ہے اور منصوبے سے خطے میں مجموعی طور پر خوشحالی آئے گی،پاکستان میں گیس کی کمی پر قابو پالیا گیا ہے اور ملک میں گزشتہ چار سال میں بجلی کی پیداوار میں 10 ہزار میگاواٹ سے زیادہ اضافہ ہوا ہے .سی پیک حقیقت کا روپ دھار چکی ہے اور گوادر بندرگاہ وسطی ایشیا سمیت خطے کے ملکوں کو سہولت فراہم کرے گی۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے ترکمانستان کے شہر سرحت آبات میں تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تقریب میں ترکمانستان کے صدر، افغان صدر اشرف غنی اور بھارتی وزیر مملکت برائے خارجہ ایم جے اکبر بھی شریک تھے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ منصوبے کو حقیقت میں بدلنے پر تاپی ممالک کے شکرگذار ہیں، انرجی کوریڈور میں گیس، ریل، روڈ اور مواصلات کا نظام شامل ہے، پاکستان دنیا بھرکے تاجروں کو سرمایہ کاری کے محفوظ مواقع فراہم کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) حقیقت کا روپ دھار چکی ہے اور گوادر بندرگاہ وسطی ایشیا سمیت خطے کے ملکوں کو سہولت فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بہت سے اقتصادی چلینجز پر قابو پالیا ہے، پاکستان میں گیس کی کمی پر قابو پالیا گیا ہے اور ملک میں گزشتہ چار سال میں بجلی کی پیداوار میں 10 ہزار میگاواٹ سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔اس سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ترکمانستان کے شہر میری میں ترکمان صدر قربان محمدوف سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ تعاون، توانائی، تجارت اور اقتصادی راہداری کے حوالے سے تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور علاقائی سکیورٹی سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ کرے گا۔10ارب ڈالر مالیت کے اس منصوبے کے تحت 1800 کلومیٹر طویل پائپ لائن کے ذریعے ترکمانستان سے قدرتی گیس افغانستان، پاکستان اور بھارت کو فراہم کی جائے گی۔توقع ہے کہ یہ منصوبہ 2019 میں مکمل ہوگا جس سے پاکستان کو یومیہ 1325 ملین مکعب فٹ قدرتی گیس حاصل ہوگی۔