کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال خان نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی کل سرمایہ کاری کا صرف 3 فیصد بلوچستان میں خرچ کیا جارہا ہے اور یہ صورتحال صوبے کے عوام میں احساس محرومی کو بڑھا رہی ہے۔ خیبرپی کے اسمبلی ٹاسک فورس کے اراکین سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ اچھے انتظامی ڈھانچے کی موجودگی تک کوئی نظام یا منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوئی مستقل پالیسیاں نہ ہونے کی وجہ سے پورے نظام پر اثر پڑا ہے اور تمام حکومتی اداروں میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور دیگر پارٹیوں کی اتحادی حکومت نے مختلف شعبوں میں قانون سازی کی۔ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے 'ان دونوں شعبوں کو لازمی خدمات میں لانے کےلئے ہم قوانین بنا رہے ہیں۔ امن و امان کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشترکہ کاوشوں سے صورتحال میں ایک بڑی حد تک بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کنٹریکٹ بنیادوں پر ڈاکٹروں کی بھرتیوں کے علاوہ اہم نیشنل ہائی ویز پر 1122 کی طرز کے ایمرجنسی ریسکیو سینٹرز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو زمین فروخت نہیں کرے گی بلکہ مخصوص مدت کے لیے سرمایہ کاری کے لیے الاٹ کرے گی۔
جام کمال
پاک چین اقتصادی راہداری کی کل سرمایہ کاری کا صرف 3 فیصد بلوچستان میں خرچ کیا جارہا ہےجام کمال خان
Feb 23, 2019