مسلمانان ہند حصول آزادی کیلئے میدانِ سیاست میں اتر چکے تھے کیونکہ یہ جنگ قانونی اور سیاسی بنیادوں پر لڑنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ حصول آزادی کیلئے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے یہ جنگ لڑی جا رہی تھی۔ دراصل مسلمان اپنے تشخص کی بحالی اور حقوق کیلئے بہت پرجوش تھے جبکہ بنیا کانگریس کے پلیٹ فارم سے میدان سیاست میں موجود تھا اور مسلمانوں کے حقوق پامال کرنے کا خواہاں تھا وہ برصغیر سے انگریز کے تسلط کے بعد پورے بھارت پر حکمرانی کے خواب دیکھ رہا تھا اسی لئے وہ تقسیم ہند کے خلاف تھا جبکہ مسلمان بنیا کے ہتھکنڈوں ،شاطرانہ چالوںاور عزائم سے سے باخبر تھے۔ یہ مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے کوئی بھی حربہ استعمال کر سکتا ہے۔ مسلمان بنیا کے فریب سے بچنے کیلئے متحد ہو چکے تھے۔ کیونکہ مسلمان جانتے تھے کہ متحد ہندوستان میں بنیا ان کا جینا حرام کر کے رکھ دیگا اور انہیں غلام بنا کر جینے پر مجبور کرے گا۔ اس لئے مسلم لیگی قیادت کا یہ مؤقف سامنے آ چکا تھا کہ برصغیر میں اسلام اور ہندو مت دو الگ مذہب ہیں اور مسلمان یہاں کی اقلیت نہیں بلکہ الگ قوم ہیں اسی لئے مسلم لیگی قیادت دو قومی نظریہ کی بنیاد پر اپنے لئے الگ ملک کا مطالبہ کر رہی تھی مسلمانوں کی اکثریت دو قومی نظریہ کی حامی تھی جو لوگ تب دو قومی نظریہ کی حقیقت کو نہ سمجھ پائے وہ آج اقلیتوں کے ساتھ مودی سرکار کا سلوک دیکھ کر دو قومی نظریہ کی افادیت سمجھ چکے ہیں اور یہ بات تسلیم کی جائے گی کہ حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ برصغیر کے صاحب بصیرت رہنما تھا اور دو قومی نظریہ کی آج بھی ضرورت ہے۔
ان دنوں بنیا تحریک پاکستان کی مخالفت میں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا تھا۔ دو قومی نظریہ کے خلاف سازشیں بنی جارہی تھیں اور نوجوان ذہنوں میں نظریہ پاکستان کے خلاف زہر بھرا جا رہا تھا۔ ایسے میں حمید نظامیؒ کا تاریخی کردار سامنے آیا۔ انہوں نے طلباء کو مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے پرچم تلے جمع کیا اور ان نوجوانوں کے ذریعے نظریہ پاکستان گھر گھر پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ سچی بات یہ ہے کہ حمید نظامیؒ نے نوجوانوں کا رخ جدوجہد، پاکستان کی طرف موڑ کر تحریک پاکستان کو تقویت پہنچائی۔ حمید نظامیؒ بنیا کی نفسیات کے نبض شناس تھے۔ انہوں نے علامہ اقبالؒ کے خواب کی تعبیر پانے اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کیلئے بنیا کے خلاف نوائے وقت کے نام سے ایک محاذ کھولا اور اس محاذ سے بنیا کی شاطرانہ چالوں کا مقابلہ کیا اور قوم کو اس کے فریب سے آگاہ رکھا۔پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ نوائے وقت نے بنیا کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ مسلم سیاست کو پروان چڑھایا اور بنیا کی سازشوں کو بے نقاب کیا جاتا رہا۔ حمید نظامیؒ نے اپنے اداریوں کے ذریعے تحریک پاکستان کو تقویت پہنچائی اور جدوجہد پاکستان میں بھرپور کردار ادا کیا حمید نظامیؒ نے ہندو سیاست دانوں سے پنجہ آزمائی کی اور ہندو پریس کا منہ توڑ جواب دیا۔اس نے پہلے قیام پاکستان کی مخالفت کی پھر وہ استحکام پاکستان کا مخالف ہوا اس نے اکھنڈ بھارت کے خواب کی تعبیر پانے کیلئے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی منصوبہ بندی شروع کی اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے ہر حربہ استعمال کر ڈالا۔ دنیا نے پاکستان کو بنجر بنانے کے اقدامات کیے ۔پاکستان کی سلامتی کے خلاف اسلحہ کے انبار لگائے۔ اس کی پروپیگنڈہ مشینری پاکستان کے خلاف زہر اُگلنے میں مصروف رہی۔ اس نے پاکستان توڑنے میں بھرپور کردار ادا کیا اس نے اپنی خفیہ ایجنسی را کو پاکستان کے خلاف متحرک رکھا ۔کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا بازار گرم رہا۔ پاکستان کو بدنام کرنے عالمی سطح پر تنہا کرنے کے اقدامات کرنا اس کا وطیرہ رہا۔ نوائے وقت نے ہر دور میں قوم کو بنیا کے عزائم سے باخبر رکھا۔حمید نظامیؒ کے بعد مجید نظامیؒ کا مجاہدانہ کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔اُنہوں نے پوری زندگی پاکستانیت کیلئے کام کیا دو قومی نظریہ کو زندہ رکھنے کیلئے نظریہ پاکستان ٹرسٹ قائم کیا۔ دو قومی نظریہ کونسل نو تک پہنچانے کے لئے نوائے وقت کا پلیٹ فارم متحرک رہا۔ مجید نظامیؒ نے بھی نوائے وقت کے اداریوں کے ذریعے بنیا کے عزائم سے قوم کو باخبر رکھا اور بنیا کے کرتوت بے نقاب کئے ۔نوائے وقت آج بھی استحکام پاکستان کی منزل پانے کیلئے سرگرم ہے اور قوم کو مودی سرکار کے عزائم اور کرتوتوں سے باخبر رکھے ہوئے ہے۔