میں نے رشتوں کو دور جاتے دیکھا ہے ۔ دوستوں کو منہ موڑتے دیکھا ہے ۔ جان چھڑکنے والوں کے رویے بدلتے دیکھے ہیں پھر میں نے ایک ذات کو قریب محسوس کیا ہے اور بیشک اس ذات نے مجھے کبھی اکیلا نہیں چھوڑا ۔ میں نے زندگی میں سبق سیکھا ہے کہ ان لوگوں سے محتاط رہنا چاہیے جو باتوں میں مٹھاس اور دل میں زہر رکھتے ہیں ۔یاد رکھیں اپنے وہ نہیں ہوتے جو رونے پر آتے ہیں اپنے وہ ہوتے ہیں جو رونے ہی نہیں دیتے۔ کبھی ہم نے غور فرمایا ہے کہ روزانہ اس دنیا سے لوگوں کارخصت ہونا زندہ رہنے والوں کیلئے بڑی نصیحت ہے۔اس لیے توڑنا نہیں جوڑنا سیکھو کیونکہ توڑنے والوں کے محل بھی ویران رہتے ہیں اور جوڑنے والوں کی قبریں بھی آباد رہتی ہیں ۔ اگر ہم کبھی غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ وقت اتنا مشکل نہیں ہوتا جتنا لوگ بنا دیتے ہیں ۔ وقت اچھا ہو یا برا گزر ہی جاتا ہے بس یاد رہتا ہے تو اتنا کہ کس نے مشکل وقت کو مشکل ترین اور کس نے آسان بنایا ۔ زندگی کے نشیب و فراز سے گزرنے کے بعدیہ حقیقت آشکار ہوئی ہے کہ :
They plan, and Allah planes .... Alla is the best planner
آج خداداد اسلامی مملکت پاکستان جو آقا کریم ﷺ کے ایجنڈے پر بنی ہے اسکے خلاف اسلام اور پاکستان کے دشمن کس طرح پلاننگ کر کے سازشیں کر رہے ہیں اور دنیا کے چند دن کے اقتدار کے لالچ میں کچھ اپنے ففتھ جنریشن وار کا حصہ بن کر بے شرمی کی حدیں پار کر کے اپنا رول ادا کر رہے ہیں ۔ کس طرح انکی لمبی زبانیں پاکستان کے اداروں کے خلاف دراز ہوتی ہیں۔ انکی ہر بات سے عالمی اسٹیبلشمنٹ سے مل کر پاکستان کے اداروں کیخلاف سازش کی بوُ آتی ہے ۔ یہ عقل کے اندھے کیوں بھول گئے ہیں کہ کسی بھی قوم کی بربادی کیلئے سب سے پہلے اس کے دفاعی اداروں کی بربادی کی جاتی ہے۔
قوم جان چکی ہے کہ ان کا پاکستان سے رشتہ صرف اقتدار کا ہے اقتدار میں آکر لوٹ مار کرتے ہیں کرپٹ کریمنل اور لینڈ مافیاز کو ہوسِ زر کی پاداش میں پاک ملک کی پاک اسمبلیوں میں بھیجنے سے بھی گریز نہیں کرتے ۔ اور اپنے بچوں کو لیکر باہر بیٹھے ہیں اور اداروں کیخلاف زہر فشانی کر رہے ہیں اور انکی اولادیں پاکستان میں بیٹھ کر چور دروازے سے آنے والے کچھ اقتدار کے پجاریوں سے ملکر پاکستان میں آگ لگاتی پھر رہی ہیں۔ کچھ اپنے اقتدار کیلئے خود جیلوں میں قید ہیں ۔ اندر بیٹھ کر خفیہ ملاقاتیںا ور پیغام رسانی کر کے پاکستان سے دوستی نہیں نبھائی جا سکتی۔
اب سطح پر آکر بتانے کا وقت ہے کہ پاکستان پر لگائے گئے گہرے زخموں پر مرہم رکھنے کیلئے پاکستان یا اپنے خاندان میں سے کسی ایک کو چننا پڑے گا۔ پاکستان میں 72سالوں میں بہت تماشے ہو چکے اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان سے محبت کرنے والے عملاً اپنی محبت کی شناخت کروائیں اور بقول حالیؔ :
بیٹھے بے فکر کیوں ہو ہم وطنو!
اُٹھو اہلِ وطن کے دوست بنو
مرد ہو تو کسی کے کام آئو
ورنہ کھائو پیو اور چلے جائو
The time changes priorities, priorities changes relationshiop
اہلیانِ وطن قطعی طور پر آخری موقع ہے کہ پاکستان کے دوست اور دوست نما دشمنوں کو پہچانیں اور شہداء کے خون سے مذاق اور ہوسِ اقتدار کیلئے اداروں کیخلاف زبان دراز ی کرنے والوں کی زبانیں کھینچ لینی چاہئیں اور جو جتھے ہروقت اغیار سے مل کر پاکستان پر حملہ آور ہوتے ہیں ان کا ہر گز حصہ نہیں بننا چاہیے ۔یہ سٹیجوں پر چڑھ کر بھولی بھالی قوم کے کانوں میں جو مٹھاس گھولتے ہیں یہ شہد نہیں زہرِ قاتل ہے۔ اور یہ قوم کو جس طرف لے کر جا رہے ہیں آگے گہری کھائی ہے۔ آج قوم کو نقالوں سے ہوشیار رہنا پڑیگا۔ ورنہ یہ بہروپیے تمھیں برباد کرنے کی سازش کر چکے ہیں ۔ موجودہ حکومت کو بھی پرزور طریقے سے کہنا چاہتا ہوں کہ اب قوم کیلئے ایک نہیں دس قدم آگے جانے کا وقت ہے ۔ خبردار! بیرونی قرضوں سے گریز کریں۔ اچھی اصلاحات کے ذریعے قوم کو صرف مایوسی سے نکالیں یہ زندہ قوم ہے اللہ کی قسم یہ غیرت مند قوم پاکستان کی محبت میں گھاس کھانے کو بھی تیار ہو جائیگی۔
میں بحیثیت پاکستانی سوچتا ہو ں کہ کرپشن کا سب سے بڑا میڈل سابقہ حکمرانوں کو دیا جا سکتا ہے اور اگر موجودہ حکمرانوں نے دال روٹی سستی کر کے قوم کو جینے کاحق نہ دیا تو پھر نا اہلی کے سب سے بڑے میڈل کے حقدار آپ ہی ٹھہریں گے ۔
وزیر اعظم صاحب آپ کی نیت پر شک نہیں ہے مگر اچھی ٹیم کے بغیر آپ آگے نہیں بڑھ سکتے۔ اپنے ارد گرد ضرور نظر رکھیں۔ بیورو کریسی میں سابقہ اور اپنے دور میں بیٹھے پاکستان کے دوستوں اور سابقہ حکمرانوں کی محبت میں پاگل ہوئے لوگوں کو پہچانیں تاکہ آپکی دیانتداری کا ثمر نیچے تک پہنچ سکے ۔
سخت بات اس لیے کرتا ہوں کہ جھوٹ سے نفرت ہے۔ پاکستانی قوم کی ترجیحات کو ضرور مدِ نظر رکھیں کیونکہ بہت سے حکمرانوں کے بچے اورکاروبار ملک سے باہر ہے ۔اور ہمارا جینا مرنا یہیں ہے ۔ میں نے شاید سنا ہے کہ جس کنویں سے لوگ پانی پیتے رہیں وہ کبھی نہیں سوکھتا لوگ پانی پینا چھوڑ دیں تو کنوا ں سوکھ جاتا ہے ۔ یہ قدرت کا قانون ہے اور یہ بڑے راز کی بات ہے۔ جناب وزیر اعظم صاحب! آپکی ٹیم کی وجہ سے اداروں پر انگلیاں اُٹھ رہی ہیں اگر یہ اپنا کام بہترین طریقے سے کرتے تو اپوزیشن کو کبھی موقع نہ ملتا۔ مدتوں بعد پاکستان کو ایک ایماندار اور بہادر لیڈر ملا ہے ۔مگر اب اسے ایک بہترین ٹیم کی ضرورت ہے۔ اس وقت آنکھیں کھولنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ شاید ہمارے اپنے ففتھ جنریشن وار کا ایندھن بن چکے ہیں جو اپنی انا کی تسکین کیلئے کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔ یہ بدلے کی آگ میں اندھے ہو چکے ہیں اچھے برے کی تمیز ختم ہو گئی ہے ۔ کچھ سمجھ نہیں آرہی کہ پاکستان میں عجیب غیر یقینی جنم لے چکی ہے ۔ میں اس وقت پاکستان اورپاکستان کے معتبر اداروں سے نفرت کرنے والے جتھو ں سے سوال کرنے میں حق بجانب ہوں کہ :
عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی
یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا