اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف صدارتی ریفرنس میں نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والے بنچ کے خلاف دائردرخواستوں پر فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے جسٹس فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواستیں سننے والے بنچ کی تشکیل کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا۔ تفصیلی فیصلہ28 صحفات پر مشتمل ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تمام درخواستیں نمٹائی جاتی ہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلہ پر نظرثانی کی درخواستیں چیف جسٹس کو بھجوانے کی ہدایت جاری کی جاتی ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ پہلے سے طے شدہ اصول ہے کہ بنچ تشکیل دینا چیف جسٹس کا اختیار ہے۔ اس لئے نظرثانی درخواستوں پر بھی چیف جسٹس بنچ تشکیل دیں۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ نظرثانی اکثریتی فیصلے پر ہوتی ہے۔ لارجر بنچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے میں محفوظ شدہ فیصلہ 5ایک کی نسبت سے سنایا اور قراردیا کہ چیف جسٹس چاہیں تو نظرثانی درخواستوں پر لارجر بنچ بھی بنا سکتے ہیں۔ عام طور پر فیصلہ دینے والا بنچ ہی نظرثانی درخواستیں سنتا ہے۔ نظرثانی بنچ میں فیصلہ تحریر کرنے والا جج لازمی شامل ہوتا ہے۔ فیصلہ تحریر کرنے والا جج دستیاب نہ ہو تو حکم نامے سے اتفاق کرنے والا جج بنچ کا حصہ ہوتا ہے۔ چھ رکنی لارجر بنچ میں شامل جسٹس منظور احمد ملک نے فیصلے سے اختلاف کیا۔