رضا ربانی نے بینظیرکا میثاق جمہوریت کوڑے کی ٹوکری میں پھینک دیا: شبلی فراز

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے2013 ء میں بھی بہت جد وجہد کی۔ آج کی پروسیڈنگ پر پیپلز پارٹی کو مبارکباد دیتا ہوں، کیونکہ پیپلز پارٹی کے وکیل نے کہا ووٹ کو خفیہ ہونا چاہیے۔ آج رضا ربانی نے میثاق جمہوریت کوڑے کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے۔ شبلی فرازکا کہنا تھا کہ سینیٹر رضا ربانی نے بینظیر بھٹو کے معاہدے سے دستبرداری کر لی ہے۔ پیپلز پارٹی یوسف  رضاگیلانی کی جیت کا دعوی کر رہی ہے۔ پیپلز پارٹی نے خزانے کا دروازہ کھول دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے پاس اکثریت نہیں لیکن بولیاں لگا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی جمہوریت کے لیے بڑی جدوجہد ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو سے بینظیر تک جان کی قربانی دی گئی۔ لیکن اب پیپلز پارٹی  الیکشن میں شفافیت کی مخالفت کر رہی ہے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن جو پارٹیاں جیتی وہ انہیں کی سیٹیں تھی۔ میں چاہتا ہوں میری اولاد عمران خان جیسی بنے۔ تحریک انصاف واحد جماعت ہے جس نے اپنے20  ممبران کو بکنے پر باہر نکالا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  شبلی فراز نے مزیدکہا ہے کہ حلیم عادل شیخ کو سندھ حکومت کی کرپشن اور نااہلی کی نشاندہی پر سزا دی جا رہی ہے۔ ان پر تشدد کر کے قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ سندھ حکومت کا رویہ ہمیں 70 کی دہائی کی طرف لے جا رہا ہے۔ سندھ حکومت قانون کا احترام کرے۔ حلیم عادل شیخ کے ساتھ جس طرح کا رویہ روا رکھا گیا ہے۔ اس کی مذمت کرتے ہیں۔ معاملہ کو اسمبلی سمیت ہر پلیٹ فارم پر اٹھائیں گے۔ جب تک پیسے کی سیاست ہے جمہوریت مضبوط ہوگی نہ معیشت، کم تعداد کے باوجود پی پی پی کس بنیاد پر سینٹ الیکشن جیتنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ تھرپارکر میں ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو ہراساں کیا گیا ہے۔ ڈسکہ کے الیکشن کا فیصلہ من و عن تسلیم کریں گے۔ (ن) لیگ نے ماڈل ٹائون اور فیصل آباد سے تشدد کی سیاست متعارف کرائی۔ دھونس، طاقت اور لالچ کی سوچ کو ختم کرنا ہوگا۔ پی ٹی آئی نہیں، دیگر جماعتوں نے تشدد کی سیاست شروع کی۔ کے پی کے اور نوشہرہ میں پرامن انتخابات ہوئے، تشدد کے کلچر کو تبدیل کریں گے۔ الیکٹرانک ووٹنگ متعارف کرانے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ حلیم عادل شیخ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد سندھ حکومت کی کرپشن کو سامنے لائے جس پر انہیں نشانہ بنایا گیا۔ ان پر تشدد کر کے قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت قانون کا احترام کرے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم سودے بازی کے کلچر کا خاتمہ چاہتے ہیں ہم تمام چیزوں کو شفاف بنانا چاہتے ہیں جس میں تمام لوگ جواب دہ ہوں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...