اسلام آباد (خبر نگار) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر اسحاق ڈار کی ورچوئل حلف لینے کی درخواست کو غیر آئینی قرار دیدیا گیا۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے اسحاق ڈار کے نام جوابی خط میں واضح کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 65 اور سینٹ کے رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ کے رول 6 کے تحت منتخب رکن ایوان میں آکر ہی حلف اٹھا سکتا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ سینٹ کے رول 7 کے تحت کسی بھی سینیٹر کو حلف اٹھانے کے بعد رول پر دستخط کرنا بھی ضروری ہے۔ آئین و قانون کے تحت ویڈیو لنک کے ذریعے یا کسی دوسرے فرد کے سامنے حلف اٹھانے کی گنجائش نہیں۔ جوابی خط میں مزید کہا گیا ہے کہ حلف اٹھانا ہے تو سینیٹر کو ایوان میں آنا ہوگا۔ لہذا آئین اور قانون کے تحت آپ کی درخواست قابل قبول نہیں۔ اسحاق ڈار نے دو فروری کو چیئرمین سینٹ کو خط لکھ کر اپنے حلف کے بارے میں آگاہ کیا تھا اور درخواست کی تھی کہ ان کا ورچوئل حلف لے لیا جائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ بطور سینیٹر حلف اٹھانے کے لئے تیار ہوں تاہم برطانیہ میں زیر علاج ہونے کے سبب فی الحال ذاتی طور پر آنے سے قاصر ہوں۔ اسحاق ڈار کا خط میں کہنا تھا کہ ممکن نہ ہو تو چیئرمین سینٹ آئین کے آرٹیکل 255 کے تحت برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر یا کسی مجاز شخص کے ذریعے حلف لینے کا انتظام کریں۔ انہوں نے خط میں آئین کے آرٹیکل 255 کی ذیلی شق 2 کا حوالہ بھی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس آئینی شق کے تحت چیئرمین سینٹ کسی شخص کو منتخب رکن سے حلف لینے کیلئے مقرر کر سکتے ہیں۔ لیگی رہنما نے خط کے ہمراہ تازہ ترین میڈیکل رپورٹ بھی ارسال کی۔