اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کا بھی شوق پورا کرلے۔ عمران خان ہی اس میں سرخرو ہوں گے۔ اپوزیشن احتجاج بھی کرلے اس کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ لیکن اپوزیشن بیوقوفی نہ کرے اس سے کوئی بڑا حادثہ ہوسکتا ہے۔ اس لئے کہہ رہا ہوں اپوزیشن والے ہوش کے ناخن لیں۔ جب بھی تحریکیں چلتی ہیں تو نتیجہ اپنی خواہشات کے مطابق نہیں ملتا۔ اگر کوئی انتشار و خلفشار رونما ہوا تو اس کی ذمہ دار بھی اپوزیشن ہو گی۔ حکومت ترقی لارہی ہے۔ اسلام آباد میں جدید سہولیات سے آراستہ کرکٹ سٹیڈیم ، تین بڑے نئے ہسپتال، خواتین کیلئے بازار اور پولیس کا جدید خدمت سینٹر بنائیں گے۔ اب ایک طویل عرصہ بعد آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم پاکستان میں کرکٹ کھیلنے آ رہی ہے۔ آسٹریلوی ٹیم کی سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کر لئے گئے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو وزارت داخلہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ سوشل میڈیا پر خرافات نہیں ہونی چاہئے۔ اپوزیشن والے کل تک جو ایک دوسرے کے گلے پڑتے تھے آج پائوں پڑ رہے ہیں۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ بلوچستان اور وزیرستان میں بعض عناصر غیرملکی اشاروں پرکام کررہے ہیں انہیں سختی سے کچلا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ملاقاتیں اور گزارشات کر رہی ہیں‘ ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلنا۔ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد لے آئیں، ناکامی ان کا مقدر ہے۔ پھر کہیں گے فون آ گئے تھے اور کرونا ہو گیا تھا۔ عمران خان اور جہانگیر ترین پرانے ساتھی ہیں، دوستوں میں اختلافات ہو جاتے ہیں، سیاست دان کبھی دروازے بند نہیں کرتا۔ میرا عمران خان کو مشورہ ہے کہ جہانگیر ترین سے ملاقات کریں۔ اپوزیشن کہتی ہے کارڈ چھپائے ہیں، عمران خان اپنے کارڈ چھاتی سے لگا کر رکھتا ہے۔ ایم کیو ایم اور ق لیگ ہمارے اتحادی ہیں۔ اپوزیشن عدم اعتماد لائے تب بھی پھنسے گی۔ اپوزیشن ساڑھے 3 سال سے کہتی چلی آ رہی ہے کہ آج آ رہے ہیں، کل آ رہے ہیں۔ 172 ممبر لانا ان کا کام ہے، پھر کہتے ہیں کرونا آ گیا تھا، فون آ گیا تھا۔ ہو سکتا ہے ان کی بے وقوفیوں پر تاریخ لکھی جائے۔ انتشار اور خلفشار ان کے گلے پڑے گا۔ الیکشن میں ایک سال رہ گیا، انتخابی سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں۔ شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن اسلام آباد آنا چاہتی ہے، بلاول اور زرداری بڑے شوق سے آئیں، کوشش ہو گی وہ انتظامیہ سے اپنا شیڈول طے کریں۔ راولپنڈی اور اسلام آبادکی انتظامیہ مل کر کام کرے گی۔