لاہور (نیوز رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ ن نے پاکستان پیپلز پارٹی کے 27 فروری کو شروع ہونے والے لانگ مارچ کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے اور ن لیگ پنجاب میں مارچ کا استقبال کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق لیگی صدر شہباز شریف پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ساتھ ملاقات کے لیے بلاول ہاؤس پہنچے، جہاں پر ان کے ساتھ رانا ثناء اللہ، پارٹی سیکرٹری جنرل احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق اور مریم اورنگ زیب بھی موجود تھے۔ سابق صدر آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، مخدوم احمد محمود، رخسانہ بنگش نے لیگی وفد کا استقبال کیا۔ بعدازاں جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے مولانا اسعد اور اکرم درانی بھی بلاول ہاؤس پہنچ گئے۔ زرداری نے اپوزیشن رہنماؤں کو عشائیے کی دعوت دی تھی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے ناراض حکومتی ارکان کے استعفے قبول نہ کئے تو اپوزیشن کو سبکی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس وقت اپوزیشن کی سیاست اور ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے، ہمیں بہت سوچ سمجھ کر حکومت کے خلاف فیصلہ کرنا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے وزیراعظم عمران خان سے پہلے سپیکر کے خلاف عدم اعتماد لانے کی تجویز دے دی۔ تاہم اس دوران مسلم لیگ ن وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد لانے پر بضد رہی۔ پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ سپیکر کو ہٹائے بغیر وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، وزیراعظم کے خلاف اعتماد کے ووٹ کا بھی معاملہ ہوا تو بھی سپیکر اہم کردار ادا کر سکتا ہے، سب سے پہلے سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف میدان میں اترا جائے۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ نے پیپلز پارٹی کی تجویز پارٹی قائد کے سامنے رکھنے کی یقین دہانی کرا دی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ کی حمایت کا فیصلہ کیا اور ن لیگ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ کا استقبال کرے گی۔ ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ ملاقات میں پی پی پی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری، جے یو آئی کے پارلیمانی قائد مولانا اسعد محمود بھی موجود تھے۔ رہنماؤں میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اہم گفتگو کی گئی۔ قائدین میں تحریک عدم اعتماد پر فیصلہ کن اقدام پر اہم مشاورت کی۔ ملاقات میں کہا گیا کہ مہنگائی کی آگ عوام کے گھر جلا رہی ہے، حکومت کو گھر بھجوائیں گے اور عوام کو اس ظلم سے بچایا جا سکتا ہے قائدین میں اس بات پر اتفاق کیا گیا۔ یہ بھی کہا گیا کہ عوام کی خواہشات پوری کرنے کے لئے تندہی سے کام کریں گے، ان شاء اللہ جلد رزلٹ دیں گے۔ فسطائیت اور آمریت کو پیکا ترمیمی قانون کا نام دیا گیا ہے، میڈیا اور اظہار رائے کی آزادیاں چھیننے والے حکمران سے اقتدار چھین لیں گے۔ قائدین نے ملک میں بدامنی اور لاقانونیت پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکمران عوام کی جان ومال اور بنیادی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ سابق صدر زرداری، شہبازشریف، مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو میں آج مشترکہ ملاقات کرنے پر اتفاق رائے کیا گیا۔ تینوں جماعتوں کی سینئر قیادت کی یہ ملاقات آج شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہوگی۔