اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) آپریشن ردالفساد کا آغاز22 فروری2017 میں ہوا جس کے مطابق ملک کے طول و عرض میں ضرورت کے مطابق یکساں کارروائیاں کی گئیں۔ آپریشن ردالفساد کا مقصد پاکستان کے اندر امن اور استحکام لانے کے لئے شر پسند عناصر کا خاتمہ تھا۔ ملک بھر سے دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کر کے دہشتگردی کے شکار علاقوں میں لوگوں کی فلاح وبہبود کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا۔ ردالفسادکے پانچ سالوں میں حاصل کی گئی کا میابیوں کا اعتراف بین الاقوامی سطح پر بھی کیا گیا ہے، پچھلے5سالوں کے دوران ملک بھر میں اطلاعات کی بنیاد پر لاکھوں آپریشنز کئے گئے جن میں کچھ بڑے اور اہم ترین آپریشن بھی شامل ہیں، پچھلے دو سالوں میں دو بڑے آپریشن جیساکہ دواتوئی آپریشن اور خیبر آپریشن کی کامیابی کی وجہ سے متعلقہ علاقوں میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنائی گئی،ان آپریشن کی کامیابی نے بارڈر پر باڑ لگانے کے عمل کو سہولت دی اور اس پراجیکٹ کے وقت پر مکمل ہونے کو ممکن بنایا۔ حال ہی میں 2فروری2022کو نوشکی اور پنجگور میں دہشتگردوں کے بڑے حملوں کو ناکام بنایا گیا۔ ان پانچ سالوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بڑی کامیابیوں میں Ansar ul Sharia Karachi۔ JuA Kurram Chapter۔ TTS Lahore Chapter۔ TTP Sawabi Chapter۔ Intiqam e Waziristan Group اور TTS Dir / Sawat Chapter گروپوں کا خاتمہ شامل ہے۔ ان 5سالوں کے دورا ن 5500سے زائد تھریٹ الرٹ جاری کئے گئے جب کہ 1,34,804سے زائد غیر قانونی اسلحہ اور9.5ملین سے زیادہ ایمونیشن ریکور کیا گیا۔ ان پانچ برسوں میں سکیورٹی اداروں کی استعداد کار بڑھانے پر بھی خصوصی توجہ دی گئی۔FC کے67نئے ونگز قائم کیے جا چکے ہیں۔ بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک افغان سرحد کی باڑ کا کام 95% مکمل کرلیا گیا ہے اور پاک ایران بارڈر پر 78% سے زائد کا کام ہوچکا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ679فورٹس / بارڈر پوسٹس اور بارڈر ٹرمینلز بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔ آپریشن ردالفساد کے دوران قبائلی اضلاع میں بارودی سرنگوں کا خاتمہ بھی اہم چیلنج تھا جس کے تحت 74مربع کلو میٹر کا علاقہ کلئیر کیا گیا۔ اس دوران60 ہزار سے زیادہ مائنزکو ریکور کیا گیا۔ سیکورٹی فورسز نے گزشتہ5سالوں میں ملک بھر میں 40ہزار سے زائد پولیس کے جوانوں کو بھی تربیت دی ہے۔ اس کے علاوہ پاک فوج نے22ہزار کے قریب لیویز اور خاصہ دار اہلکاروں کی ٹریننگ بھی کی۔ عارضی طور پر بے گھر افراد کی گھروں کو باحفاظت واپسی ایک صبر آزما اور مشکل مرحلہ تھا جو مربوط اور احسن حکمت عملی کے نتیجے میں طے کیا گیا۔ اس کے علاوہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک میں شدت پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مختلف اقدامات کئے گئے، دہشت گردی کے ذمہ داروں اور سہولت کاروں کو بے نقاب کیاگیا۔ دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لئے ملٹری کورٹس کا قیام عمل میں لایا گیا، ٹوٹل 717کیسز ملٹری کورٹس کی طرف ریفر کیے گئے۔344 دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی جس میں سے58 دہشت گردوں کی سزا پر عمل درآمد ہوچکا ہے جبکہ 106دہشت گردوں کو عمر قید اور195 دہشت گردوں کو قید کی سزائیں دی گئیں۔ آپریشن کے دوران 78سے زائد دہشت گرد تنظیموں اور سرکردہ دہشت گردوں کے خلاف بھرپور ایکشن کیا گیا۔ دہشت گردوں کے اثاثے منجمد کئے گئے اور ان کی نقل و حرکت پر بابندی لگائی گئی۔ منی لانڈرنگ، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ پر ایک موثر لائحہ عمل سے قابو پایا گیا ہے۔
ردالفساد:5سال میں لاکھوں آپریشنز،کامیابیوں کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف
Feb 23, 2022