مودی ٹی وی پر مناظرہ کر لیں:عمران


 اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ)  وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو تنازعات کے حل کے لیے ٹی وی پر مباحثے کی پیشکش کردی۔ وزیراعظم عمران خان نے روسی ٹی وی ’’آر ٹی‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ہندو قوم پرستی تحریک کے بانی نازیوں سے متاثر تھے، اقتدار میں آیا تو سب سے پہلے بھارت کو امن کے لیے مذاکرات کی پیش کش کی، لیکن بھارت نے ہماری پیش کش مسترد کردی، بھارت میں نسل پرستی پر مبنی جنونی نظریہ مسلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم پرستی منفی بھی ہوتی ہے اور مثبت بھی، ایک تو یہ کہ میں اپنی قوم کو بہت قابل قرار دیتے ہوئے آگے بڑھنے کی حوصلہ افزائی کروں، لیکن دوسرا یہ ہے کہ میں کہوں کہ میری قوم بہت قابل ہے لیکن دوسری قوموں کی وجہ سے ترقی نہیں کرسکتی تو اس سے نفرت کا رخ دیگر برادریوں کی طرف ہوجائے گا اور خون خرابہ ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے  مزید کہا  کہ ملک کو غربت سے نکال دیا تو اعتماد سے خدا کا سامنا کرسکوں گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا  مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تسلیم شدہ معاملہ ہے جس کا حل ضروری ہے، بھارت میں انتہا پسند نظریے کی حکومت ہے، قوم پرستی کا مطلب ہر گز انتہا پسندی نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ملک کو غربت سے نکال دیا تو اعتماد سے خدا کا سامنا کرسکوں گا، چین نے لوگوں کو غربت سے نکالا، ہم چین سے سیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بھارت گاندھی اور نہرو کا نہیں مودی کا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان اصل مسئلہ کشمیر ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا کو 2 بڑے چینلجز کا سامنا ہے۔ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم‘ منی لانڈرنگ بھی بڑے چینلجز ہیں۔ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم سے غربت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ترقی پذیر ممالک سے پیسے کی منتقلی بڑا مسئلہ ہے۔ ملک کا پیسہ باہر لے جانا اداروں کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے ادارے تباہ ہو جاتے ہیں۔ دنیا میں بھوک و افلاس‘ غربت اور دیگر مسائل کی جڑ منی لانڈرنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی بہت بڑا چیلنج ہے اس کی وجہ سے دنیا متاثر ہو رہی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات چاہتے ہیں۔ پاکستان روس کے ساتھ بہترین تعلقات کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں ایران سے پابندی ختم ہو۔ ہم ایران سے سستی گیس حاصل کر سکتے ہیں۔ چاہتے ہیں بھارت لوگوں کو غربت سے نکالنے کیلئے کام کرے۔ پاکستان عالمی سطح پر کسی گروپ کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔ ترقی پذیر ممالک کسی سرد جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں طاقت کا استعمال کرکے کیا حاصل ہوا؟۔ افغان مہاجرین کو پاکستان نے پناہ دی۔ کسی بھی تنازع کو جنگ کے ذریعے حل کرنا بیوقوفی ہے۔ دنیا نے دیکھ لیا امریکا کو افغان جنگ سے کیا حاصل ہوا۔  عمران خان نے کہا  اگر برصغیر کے ایک ارب سے زیادہ لوگ مباحثے سے اپنے تنازعات حل کر لیں تو کیا ہی اچھا ہو۔ خاتون میزبان نے کہا کہ آر ٹی چینل کو یہ مباحثہ کرانے پر بہت خوشی ہوگی۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وہ کسی ملٹری مہم جوئی اور فوجی آپریشن پر یقین نہیں رکھتے، روس اور یوکرائن تنازع کے پرامن طریقے سے حل کے خواہاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے اختلافات کا حل نکالا جائے۔ وزیر اعظم عمران خان کا روسی ٹی وی  کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان، امریکی بلاک کا حصہ بنا جس کے باعث پاکستان کو امداد ملی مگر اس امداد کی وجہ سے ہم اپنے ادارے مضبوط نہیں کرسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیرونی امداد ایک لعنت ہے، اس کے لیے ممالک کو غلط فیصلے کرنے پڑتے ہیں، امداد کے باعث ہم نے ترقی کے اصل محرکات اور عوامل پر توجہ نہیں دی اور صرف امداد پر انحصار کے عادی ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم کسی ملک کے بلاک کا حصہ نہیں بنیں گے، دنیا بلاکس میں تقسیم ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تقسیم ختم ہو اور پرامن طریقے سے مسائل کا حل نکالا جائے، ہمیں بطور انسان اپنی ذمے داریوں کو ادا کرنا چاہیے اور دنیا سے غربت کے خاتمے کے لیے، عوام کی مشکلات کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ عمران خان نے کہا کہ کوئی ملک تنہا ترقی نہیں کرتا، بلکہ خطے ترقی کرتے ہیں، خطے کا ایک ملک متاثر ہو تو دوسرا بھی لازمی متاثر ہوتا ہے، جیسے ایران پر پابندیوں کے باعث پاک۔ ایران گیس پائپ لائن منصوبہ مسائل کا شکار رہا، چاہتے ہیں ایران پر عائد پابندیاں ختم ہوں، ہم ایران سے سستی گیس حاصل کرسکتے ہیں۔ روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے روس کے ساتھ باہمی تعلقات ہیں اور ہم ان تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے میں غربت بہت زیادہ ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ کشمیر ہے، موجودہ بھارت گاندھی اور نہرو کا نہیں، مودی کا ہے، بھارت کو ہندوتوا کے بجائے انسانیت پر توجہ دینی چاہیے، ہم بھارت سمیت پوری دنیا کے ممالک سے تجارتی تعلقات چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غریب اور ترقی پذیر ملکوں سے اربوں ڈالر امیر اور ترقی یافتہ ممالک میں غیر قانونی طریقے سے منتقل کردیے جاتے ہیں، اسی وجہ سے غریب اور امیر ممالک کے درمیان وسائل کی بڑی تفریق ہے، کیونکہ امیر ممالک کو اس پیسے کی منتقلی سے فائدہ ہوتا ہے اس لیے وہ بھی معاملے پر خاموش رہتے ہیں اور اس مسئلے کا تدارک نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے سابق حکمرانوں نے بھی پیسہ باہر منتقل کرکے بیرون ملک جائیدادیں بنائیں، اگر امیر اور ترقی یافتہ ممالک بیرون ملک سے آنے والے پیسے کی تحقیقات کریں کہ پیسہ قانونی ہے یا نہیں تو پیسے کی منتقلی روکی جاسکتی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے وزیر خزانہ شوکت ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار نے ملاقات کی۔ وزیراعظم کو صنعتی شعبے کی ترقی کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ صنعتی ترقی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ حکومت صنعتی استعداد بڑھانے اور رسک یونٹس کی بحالی کیلئے اقدامات کری رہی ہے۔ حکومت نے پہلی بار چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعت کیلئے جامع پالیسی دی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کاروبار دوست حکومتی پالیسیوں سے صنعتی شعبہ ترقی کر رہا ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ کرونا کے دوران کامیاب حکومتی پالیسیوں کی بدولت صنعتوں کا پہیہ چلتا رہا۔ پیداوار میں اضافے کے ساتھ برآمدات میں بھی اضافہ ہوا۔ علاوہ زیں وزیراعظم عمران خان سے ازبک نائب پی ایم  اور وزیراعظم سرمایہ کاری سردور عمر زاکوف نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ازبکستان سے تجارت و توانائی سمیت تمام شعبوں میں تعاون چاہتے ہیں۔ مارچ میں ازبک صدر کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔ وزیراعظم نے ٹرانس افغان ریلوے منصوبے کیلئے مضبوط عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں خوشحالی‘ سلامتی کیلئے افغانستان میں امن ضروری ہے۔ وزیراعظم نے سیاحت‘ کاروباری روابط کے فروغ کیلئے فضائی رابطوں کی اہمیت پر زور دیا۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان سے سری لنکا بحریہ کے کمانڈر نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاک سری لنکا تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور تعلقات کے فروغ کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سری لنکن قیادت کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔ سری لنکن کمانڈر نے عالمی اور علاقائی فورمز پر پاکستان کی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔انٹرویو میں اپنے دورہ روس کے تناظر میں وزیراعظم نے کہا کہ روس کے دورہ کے منتظر ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو گیس کی قلت کا سامنا ہے، روسی کمپنی پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن تاخیر کا شکار رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی حکمران اشرافیہ کی وجہ سے احتساب کا عمل متاثر ہوتا ہے، اس عدم توازن کے خاتمہ کا واحد راستہ یہ ہے کہ منشیات کی آمدنی کو روکنے کیلئے قوانین بنائے جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ  انہیں عام آدمی کی  زندگیوں میں بڑی تبدیلی لانے والی، قانون کی حکمرانی اور سماجی، فلاحی معاشرے کے قیام کو یقینی بنانے والی شخصیت کے طور پر یاد رکھا جائے۔ ازبکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیرسرمایہ کاری و فارن ٹریڈ سردور عمر زاکوف سے ملاقات کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے لاہور اور تاشقند کے درمیان سیاحت، کاروباری روابط اور عوامی سطح پر رابطوں کو بڑھانے کے لئے براہ راست پروازوں کی بحالی اور افغانستان میں سلامتی اور استحکام کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق  وزیراعظم نے کہاکہ وہ آئندہ ماہ ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوف کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔ انہوں نے ترجیحی تجارتی معاہدے سمیت تمام زیر التوا دو طرفہ مفاہمت ناموں اور معاہدوں کو حتمی شکل دینے پر بھی زور دیا۔ عمران خان سے چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم کو کشمیر کمیٹی کی جانب سے مختلف بین الاقوامی فورمز بالخصوص اسلامی ممالک کی تنظیم (او ائی سی)، یورپی یونین ، امریکن کانگریس اور دیگر بین الاقوامی پارلیمانی اداروں اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کشمیر کا مقدمہ بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے کشمیر کمیٹی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں اس مقصد کے لیے اپنی کاوشیں مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت فیاض ترین اور وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے ملکی انڈسٹریل  بیس بڑھانے کیلئے اقدامات کو تیز کرنے‘ متعلقہ حکومتی اداروں کو باہمی تعاون بڑھانے اور اس حوالے سے ایک جامع پیکیج تیار کرنے کی ہدایت کی۔ مزیں برآں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت آئی ٹی سیکٹر سے متعلق اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی ترغیب دیں گے۔ آئی ٹی برآمدات 50 ارب ڈالر تک بڑھانے کا وژن ہے۔ وزیراعظم نے آئی ٹی سیکٹر کیلئے تاریخی اصلاحاتی پیکیج کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان ٹیکنالوجی سٹارٹ اپ فنڈز کے قیام کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں سپیشل  ٹیکنالوجی زونز قائم کئے جائیں۔ فارن ایکسچینج‘ انکم ٹیکس کی پالیسیوں میں ضروری تبدیلیاں متعارف کرائیں۔

ای پیپر دی نیشن