گیارہ ماہ کی بچی کی برف پر سکیٹنگ

Feb 23, 2022

عیشتہ الرّاضیہ پیرزادہ
eishapirzada1@hotmail.com
یہ ایک حقیقت ہے کہ بچوں کو ہروقت پڑھائی میں مشغول نہیں رکھا جاسکتا، انہیں دلچسپی کے مشاغل، کھیل اور سیروتفریح کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ غیر نصابی سرگرمیاں اور تفریح کے مواقع بچوں کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ شام کے اوقات میںبیرونی سرگرمیاں(آئوٹ ڈور ایکٹیویٹیز)انجام دینے کے لیے بچوں کا ٹائم ٹیبل ترتیب دیں۔ان سرگرمیوں کے ذریعے بچوں کی نشوونما تیزی سے ہوتی ہے۔ کوشش کیجیے کہ آئوٹ ڈور ایکٹیویٹیز کے ساتھ ساتھ بچوں کے معمولات اور خوراک میں بھی ایک توازن قائم ہو کیونکہ اس طرح بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشو ونما میں بہتری کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ 
مغربی ممالک میںوالدین اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ بچوں کی ذہنی نشو ونما اور ان کو خود اعتماد بنانے کے لیے لازم ہے کہ انھیں آئوٹ ڈور سرگرمیوں کیساتھ منسلک رکھا جائے۔ اس  مقصد کے لیے وہ اپنے بچوں کو ان کے بچپن سے ہی ایسی سرگرمیوں کیساتھ منسلک کر دیتے ہیں جن سے ان میں خود اعتمادی،ہمت اور حوصلہ پیدا ہواور وہ اس قابل ہو جائیں کہ زندگی میں آنے والے ہر مشکل چیلنج کو آسانی کیساتھ قبول کر پائیں۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر چین کی ایک معصوم ننھی گڑیا کی ویڈیو وائرل رہی جو محض گیارہ ماہ کی عمر میں برف پر سکیٹنگ کر لیتی ہے۔ عام طور پر ہم دیکھتے ہیں کہ گیارہ ماہ کا بچہ چلنا سیکھ رہا ہوتا ہے لیکن یہ بچی  چلنے کے ساتھ ساتھ  سکیٹنگ بھی کر لیتی ہے۔ سکیٹ بورڈنگ کرنے والی اس بچی کا نام ’’وانگ یوجی‘‘ ہے جو سر پر چشمہ رکھے سیکٹ بورڈ پر جھکی کھڑی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اس کے والد بچی کی حفاظت کے لیے دوڑ رہے ہیں ۔چہرے پر معصوم مسکراہٹ سجائے چینی بچی’’ وانگ یوجی‘‘ کی اس ویڈیو نے دیکھنے والوں کے دل موہ لیے۔یہ بات واضح ہے کہ بچی کے اس 
پر اعتماد انداز کے پیچھے اس کے والدین کا دیا ہوا وہ حوصلہ اور اعتماد ہے جس کے بل بو تے پر بچی بے خوف و خطر سیکھ رہی ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ مغربی ممالک میں بچوں کی اس انداز سے تربیت کی جاتی ہے کہ وہ بچپن سے ہی مشکل چیلنجز اپنانے میں خوف محسوس نہیں کرتے۔ ان ممالک میںایک اور رحجان، بچوں کو تیراکی سیکھانا ،تیزی کیساتھ بڑھ رہا ہے۔ایسے والدین کا کہنا ہے کہ بچوں کو تیراکی سکھانے سے بہت سارے فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ بچوں اور والدین کے مابین قربت بڑھانے کے علاوہ ، تیراکی بچوں کی ذہانت اور اعتماد پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔ہم اکثر بچوں کی ایسی تصاویر اور ویڈیوز  دیکھتے ہیں جو سوئمنگ پول میں تیراکی کی ٹریننگ لے رہے ہوں۔ ان میں شیر خوار بچے بھی شامل ہیں جنھیںان کی مائوں نے سوئمنگ پول کے اندر اپنے بازوئوں پر اٹھا رکھا ہوتا ہے۔ ایسی ہی ایک چینی ماں اپنے شیر خوار بچے کے بارے میں سوشل میڈیا کی ایک سائٹ کو انٹر ویو دیتے ہوئے بتا رہی تھی کہ ’’ میں نے اپنے بیٹے کو کہا کہ’’ جاؤ بیٹا ـ۔۔۔ تیراکی کرو‘‘ میں نے یہ الفاظ اپنے چھوٹے بچے سے کہے جب وہ پہلی بار کسی تالاب میں داخل ہوا۔ یہ سب دیکھ کر اور اس کا تجربہ کرکے وہ  بہت پرجوش تھا۔ میں بھی ماں کی حیثیت سے پرجوش تھی۔ میں جانتی تھی کہ میرے بیٹے نے کچھ نئی مہارتیں سیکھیں ہیں، ایک نیا کھیل جو ہروالدین کی طرح ہمارے لئے بھی خاص تھا۔ میں واقعی اس کی پیدائش کے بعد سے ہی خواہش کرتی تھی کہ میرے بچے کو نہ صرف کسی حفاظت کے مقصد کے ساتھ بلکہ اس سے لطف اندوز ہونے کے لئے تیراکی کی مہارت بھی سیکھنی چاہئے۔ نیز ، اگر وہ اس عمر میں تیراکی سیکھتا ہے تو اس کے لیے یہ سیکھنابعد کی نسبت ابھی زیادہ آسان ہے ۔ 
یہ تاثرات صرف ایک انگزیز ماں کے نہیں ہیں بلکہ مغربی ممالک کی ہر ماں یہی چاہتی ہے یہی وجہ ہے کہ وہاں بچوں کو تیراکی سیکھانے کے لیے باقائدہ سوئمنگ ٹریننگ اکیڈمیز ہیں۔ 
ہمارے یہاں بھی اب چند ایک سکول بچوں کو سوئمنگ کی ٹریننگ دینے لگے ہیں لیکن زیادہ  والدین اسے بچوں کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔
اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ برصغیر کی عورت اپنے بچے کو بہت لاڈ اور پیار سے پالتی ہے اور اسے کسی مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتی ،ان کے قدم بھی تپتی زمین پر پڑنے نہیں دیتی، اسے ہر دھوپ چھائوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ناز نعم سے پلے یہ بچے جب بڑے ہوکر عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں تو زمانے کی دھوپ انہیں چلچلاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ جبکہ ان میں اکثر چیلنجز آنے پر گھبراہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اگر والدین بچپن سے ہی ان کی چیلنجز اپنانے میں مدد کریں اور انہیں سیکھائیں کہ خود پر اعتماد کر کے کیسے آگے بڑھا جا سکتا ہے تو یقینا یہ بچے بڑے ہو کر کسی بھی طوفان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھ سکیں گے۔ مکہ ومدینہ اور اس کے مضافات میں سمندر اور نہر نہ ہونے کے باوجود آپ ؐنے اپنے صحابہ کو تیراکی کی ترغیب دی۔ تیراکی ایک ایسا واحد کھیل ہے جو جسم کی ورزش کے لیے کھیلوں میں سب سے زیادہ مفید ہے۔تیراکی سے جسم کے تمام اعضاء کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راجارانی کی کہانی
صوفی تبسم

آؤ بچو سنو کہانی 
ایک تھا راجا ایک تھی رانی 
دونوں اک دن شہر میں آئے 
شہر سے اک اک گڑیا لائے 
راجہ کی گڑیا تھی دبلی 
رانی کی گڑیا تھی موٹی 
راجہ کی گڑیا تھی لمبی 
رانی کی گڑیا تھی چھوٹی 
راجا بولا میری گڑیا 
میری گڑیا بڑی سیانی 
گڑیاؤں میں جیسے رانی 
رانی بولی ''میری گڑیا'' 
میری گڑیا کے کیا کہنے 
اچھے اچھے گہنے پہنے 
راجا بولا ''میری گڑیا'' 
میری گڑیا بین بجائے 
میٹھے میٹھے گانے گائے 
رانی بولی ''میری گڑیا'' 
میری گڑیا ناچ دکھائے 
اچھلے کودے شور مچائے 
دونوں میں بس ہوئی لڑائی 
دونوں نے کی ہاتھاپائی 
رانی بولی سن مری بات 
میری گڑیا کے دو ہات 
ایک سے کھائے دال چپاتی 
ایک سے کھائے ساگ اور پات 
راجا بولا بس چپ کر 
میری گڑیا کے دو سر 
جیسے چڑیا کے دو پر 
ایک ادھر اور ایک ادھر 
رانی بولی ہوں ہوں ہوں 
میری گڑیا کے دو موں 
ایک سے کھائے گرم پکوڑے 
ایک سے بولے سوں سوں سوں 
اتنے میں اک بڑھیا مائی 
دوڑی دوڑی اندر آئی 
آتے ہی اک ڈانٹ پلائی 
کیا ہے جھگڑا کیا ہے لڑائی 
یہ بھی گڑیا وہ بھی گڑیا 
یہ بھی سیانی وہ بھی سیانی 
تو ہے راجا تو ہے رانی 
ختم کرو یہ رام کہانی 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اقوال زریں

٭کوئی شخص روزی اپنی لیاقت اور طاقت سے نہیں حاصل کرتا۔ اللہ سب کا رازق ہے۔
٭بڑے بڑے متکبروں اور سرکشوں کو بھی خدا کے سامنے جھکے بغیر چارہ نہیں۔
٭جیسا سلوک تو مخلوق خدا سے کرے گا ویسا ہی سلوک خدا تیرے ساتھ کرے گا۔
٭جو شخص کوشش اور عمل میں کوتاہی کرتاہے پیچھے رہنا اس کا مقدر ہے۔
٭مصیبت میں حوصلہ نہیں ہارنا چاہئے۔ ہمت سے اس کامقابلہ کرنا چاہئے۔ ہمت طاقت سے زیادہ کام کرتی ہے۔
٭آدمی وہ ہے جس کی ذات سے دوسروں کو فائدہ پہنچے ورنہ پتھر ہے۔
٭نیک نیت کی وجہ سے کام ’’نیک‘‘ اور بری نیت کی بدولت’’ برا‘‘ ہوجاتاہے۔
(شیخ سعدی شیرازی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لطائف
٭باپ بیٹے سے :اگر اس بار تم فیل ہوئے تو مجھے اپنا باپ مت کہنا۔
اگلے دن باپ :کیا بنا رزلٹ کا ؟
بیٹا :بس ’’بشیر صاحب‘‘ کچھ مت پوچھیں۔۔۔
٭ایک لڑکا (اپنے دوست سے): ’’یونیورسٹی میں میرا رزلٹ چیک کر کے بتانا۔ میرے ساتھ ابّو ہوں گے۔ اگر میں ایک پیپر میں فیل ہوں تو کہنا کہ مسلمان کی طرف سے سلام۔ اگر دو میں فیل ہوں تو کہنا کہ مسلمانوںکی طرف سے سلام۔‘‘
دوست رزلٹ دیکھ کر آیا اور بولا: ’’پوری امتِ مسلمہ کی طرف سے سلام۔’’
٭ایک لڑکا روتا ہوا گھر آیا
ماں نے رونے کی وجہ پوچھی تو اس نے بتایاکہ  استاد نے مارا ہے
ماں:تم نے پھر غلط محاورہ بولا ہوگا
لڑکا:استاد بہت ڈانٹ رہے تھے۔ میں نے کہا’’جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیپشن نام

سید اظہار بخاری

مزیدخبریں