گراں ناز، 2 بچے بازیاب ، نعش بیٹی کی ہو سکتی ہے، پو سٹمارٹم رپورٹ: کھتیران گرفتار

Feb 23, 2023


بارکھان ؍ کوئٹہ؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی+ نامہ نگار) پولیس نے بارکھان میں چھاپہ کے دوران 3 مغویوں کو بازیاب کر لیا۔ بازیاب ہونے والوں میں خاتون گراں ناز، بیٹی اور بیٹا شامل ہیں۔ بارکھان میں کنویں سے ملنے والی لاشوں کا پوسٹمارٹم مکمل کر لیا گیا۔ پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض کے مطابق کنویں سے ملنے والی نعشوں میں سے ایک لڑکی کی لاش ہے جس کی عمر 17 سے 18 سال ہے۔ مقتولہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ لڑکی کے سر پر تین گولیاں ماری گئیں اور شناخت چھپانے کیلئے چہرے اور گردن پر تیزاب پھینکا گیا۔ نعش سے ڈی این اے کیلئے نمونے لئے گئے ہیں۔ پولیس سرجن نے بتایا کہ قتل کی گئی لڑکی گراں ناز نہیں بلکہ اس کی بیٹی ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر دونوں نعشوں کا پوسٹمارٹم بھی مکمل کر لیا گیا۔ دونوں نوجوان کو تشدد کے بعد قتل کیا گیا۔ علاوہ ازیں عبدالرحمان کھیتران  کے گھر سے گراں ناز مری کے بچوں کی مبینہ تصاویر بھی سامنے آئی ہیں جس میں سردار عبدالرحمان کھیتران کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ دریں اثناء رکھان میں مبینہ ماں بیٹوں کے تہرے قتل پر بلوچستان کے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بارکھان واقعہ کے خلاف مقتولین کے رشتے داروں اور مری قبیلے کا میتوں کے ساتھ کوئٹہ میں دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے چیف جسٹس پاکستان  سے واقعہ کا ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ مظاہرین نے بلوچستان کے وزیر عبدالرحمن کھیتران کو گرفتار کر کے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ کر دیا۔ بارکھان واقعے کے حوالے سے چیئرمین مری قبائل اتحاد میر جہانگیر خان مری نے میڈیا سے گفتگو میں مطالبہ کیا ہے کہ خان محمد مری کے 5 بچوں کو فوری بازیاب کرایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی وزیر کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اور انہیں وزارت سے برطرف کیا جائے، صوبائی و وفاقی حکومت اور سپریم کورٹ سے مدد کی اپیل کرتے ہیں۔ جہانگیر مری نے کہاکہ صوبائی حکومت کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے، وزیر داخلہ کا بلایا گیا اجلاس بے نتیجہ ہے۔ بلوچستان حکومت نے تفتیش کے لیے جے آئی ٹی بنا دی جبکہ بلوچستان بار کونسل نے قتل کے واقعے کی مذمت کی ہے اور بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا۔ بلوچستان کے وزیر داخلہ نے بارکھان واقعہ پر  قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مراسلہ لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ عوام کی جان کی حفاظت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے، بچوں کی عدم بازیابی سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ساکھ متاثر ہورہی ہے۔ صوبائی وزیر داخلہ نے بارکھان واقعہ کے بعد مری قبیلے کے مغویوں کی بازیابی کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مراسلہ لکھا ہے۔ دوسری طرف آئی جی بلوچستان پولیس کی مدعیت میں بارکھان واقعہ کی ایف آئی آر درج کرکے کیس کرائم برانچ کے حوالے کر دیا گیا۔ سردار عبدالرحمن کھیتران کو شامل تفتیش کیا جائے گا۔ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی ہے۔ چار رکن سپیشل ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی جواد ڈوگر ہوں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پولیس نے سردار عبدالرحمن کھیتران کو حراست میں لے لیا۔ ڈی آئی جی آفس میں عبدالرحمن کھیتران سے تفتیش کی گئی۔ عبدالرحمان کھیتران کو ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا۔ اسلام آباد  سے نامہ نگار کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان کے علاقہ بارکھان میں خاتون کو دو بچوں سمیت قتل کرنے کی مذمت اور واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ ارکان نے کہا واقعہ کی فوری ایف آئی آر درج کی جائے۔ جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی  مولانا عبداللہ چترالی، جی ڈی اے کی سائرہ بانو، رکن اسمبلی ناز بلوچ نے کہا بارکھان میں خاتون اور بچوں کے قتل کا  اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے، لواحقین نعشوں کیساتھ احتجاج کر رہے ہیں، سپیکر  قاتل کے خلاف ایف آئی آر کی رولنگ دیں، بربریت کی انتہا پر انصاف کی امید نہیں، ایسے واقعات  پاکستان کے امیج کو خراب کرتے ہیں، واقعہ کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں۔

مزیدخبریں