ماسکو؍ وارسا (اے پی پی+ این این آئی) روس نے یوکرائن تنازعہ کے حوالے سے امریکا کے جارحانہ انداز اپنانے پر امریکی سفیر کو طلب کرلیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کی وزارت خارجہ نے امریکی سفیر لین ٹریسی کو یوکرائن روس جنگ میں بڑھتی ہوئی مداخلت پر طلب کیا۔ سفیر کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ یوکرائن کی فوج کو ہتھیاروں کے لیے اکسانا اور روسی سرزمین پر حملے کرنے کے لیے انٹیلی جنس کی منتقلی امریکا کے دعووں کی عدم مطابقت اور جھوٹ کو ثابت کرتی ہے، اور امریکا تنازعہ کا فریق نہیں ہے۔ محاذ آرائی بڑھانے کے لیے جارحانہ انداز نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس سے قبل روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے آخری معاہدے ’’سٹارٹ‘‘ سے الگ ہونے کا بھی اعلان کیا ہے۔ پیوٹن نے روسی وزارت دفاع اور روساٹم کو ضرورت پڑنے پر جوہری تجربات کرنے کے لیے تیار رہنے کاحکم دے دیا۔ وفاقی اسمبلی کو ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس صورت میں کہ امریکا جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، روسی وزارت دفاع اور Rosatom کو روسی جوہری ہتھیاروں کے ٹیسٹ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ روس ایسا کرنے والا پہلا ملک نہیں ہو گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر امریکا (جوہری) تجربات کرتا ہے تو ہم بھی ایسا کریں گے۔ امریکا میں کچھ شخصیات پہلے ہی قدرتی تجربات کرنے کے امکان پر غور کر رہی ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ یوکرائن تنازعہ میں روس کی جیت ناممکن ہے۔ روسی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز دورہ پولینڈ کے دوران دارالحکومت وارسا میں تقریر کے دوران کہا کہ روس اس قابل نہیں ہے کہ وہ جنگ میں جیت سکے۔