پنجاب ، خیبر پی کے میں الیکشن : سپریم کورٹ کا ازخود نو ٹس ، آج سماعت


اسلام آباد؍ پشاور (خصوصی رپورٹر+ این این آئی) سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپی کے میں الیکشن کی تاخیر کا ازخود نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے نو رکنی بنچ تشکیل دے دیا۔ از خود نوٹس پر سماعت آج دو بجے ہوگی۔ چیف جسٹس نے ازخود نوٹس دو رکنی بینچ کے نوٹ پر لیا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال بنچ کی سربراہی کریں گے۔ جبکہ جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰ آفریدی اور جسٹس مظاہر علی نقوی بینچ میں شامل ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہرمن اللہ بھی بینچ کا حصہ ہوں گے۔ سپریم کورٹ ازخود نوٹس پر سماعت میں 3 سوالات کا جائزہ لے گی۔ اسمبلی تحلیل ہونے پر الیکشن کی تاریخ دینا کس کی ذمہ داری ہے؟۔ انتخابات کی تاریخ دینے کا آئینی اختیار کب اور کیسے استعمال کرنا ہے؟۔ وفاق اور صوبوں کی عام انتخابات کے حوالے سے ذمہ داری کیا ہے؟۔ یاد رہے کہ 16 فروری کو سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس کے تحریری فیصلے میں پنجاب میں عام انتخابات کا معاملہ ازخود نوٹس کیلئے چیف جسٹس کو بھجوا دیا تھا۔ لکھا کہ انتخابات کا معاملہ براہ راست بینچ کے سامنے نہیں، چیف جسٹس مناسب سمجھیں تو نوٹس لے کر سماعت کیلئے بینچ تشکیل دیں۔ تحریری حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ عام انتخابات کا معاملہ سنجیدہ نوعیت اور بنیادی حقوق کے نفاذ کا ہے۔ آئین کا دفاع کرنا عدالت کا قانونی، آئینی اور اخلاقی فرض ہے، پنجاب میں عام انتخابات کا معاملہ ازخود نوٹس کیلئے بہترین کیس ہے۔ دریں اثناء  پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان  اور گورنر خیبر  پی کے کو صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا حکم دینے سے متعلق درخواستوں پر ای سی پی سے الیکشن شیڈول طلب کرلیا۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل بینچ نے 18 جنوری کو تحلیل ہونے والی صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے شیڈول کے اعلان میں تاخیر کیخلاف 2درخواستوں پر سماعت کی۔ سماعت کے آغاز میں جسٹس ارشد علی نے کہا کہ اب تو صدر مملکت نے تاریخ دی ہے، دو تاریخیں تو نہیں ہوسکتیں، اب ہم الیکشن کمیشن سے پوچھیں گے کہ اب کیا ہوگا۔ جسٹس ارشد علی نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن صدر سے کس طرح اختلاف کرسکتا ہے۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیئے کہ ہم میڈیا کو نہیں دیکھتے ہیں۔ جسٹس ارشد علی نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے انتخابی شیڈول طلب کیا ہے، یہ شیڈول دیں گے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل خود پیش ہوں یا ہماری معاونت کے لیے اٹارنی جنرل آفس کے کسی دوسرے افسر کو مقرر کریں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...