لاہور (نوائے وقت رپورٹ)افغانستان کے حکومتی عجائب گھروں میں محض چند ایک نوادرات پڑے ہوئے ہیں، جبکہ بہت بڑی تعداد مختلف شہروں میں نوادرات کے بازاروں میں فروخت کے لیے دستیاب ہیں۔افغانستان میں پتھر اور کانسی کے دور سے گذشتہ صدی کی پرانی اشیاء تک کے ہر قسم کے نوادرات بہت زیادہ پائے جاتے ہیں جن میں کچھ حکومتی عجائب گھروں میں رکھے گئے ہیں۔تاہم حکومتی عجائب گھروں میں موجود نوادرات کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہے، بلکہ ان میں اکثریت وہ ہیں جو حکومتی نگرانی میں ہونے والی کھدائیوں میں برآمد ہوئے۔عجائب گھروں میں موجود نوادرات کے علاوہ کئی گنا زیادہ تعداد میں قدیم اشیاء افغانستان کے تقریبا تمام شہروں میں نوادرات کے بازاروں میں رکھی ہوئی ہیں۔ان اشیا میں پتھروں اور مختلف دھاتوں سے بنے مجسمے، سِکّوں اور استعمال کی دوسری پرانی چیزیں شامل ہیں، جن کی بہت بڑی تعداد حکومتی عجائب گھروں کے بجائے بازاروں میں موجود ہے، جہاں دکاندار ان اشیا کی تاریخی حیثیت کم کر کے دکھاتے ہیں۔ نوادرات فروش حاجی یما، جو گذشتہ 20 سال سے یہ کام کر رہے ہیں، کے مطابق نوادرات ان چیزوں کو کہا جاتا ہے جو خوبصورت ہو، اس پر کاریگر نے محنت کر کے اپنا کمال دکھایا ہو، چاہے وہ پرانے زمانے میں بنائی گئی ہو یا پھر نئے زمانے میں۔’اسی وجہ سے افغانستان کے ہینڈی کرافٹ پوری دنیا میں مشہور ہیں، ان کے کام کو بہت سراہا جاتا ہے اور گھر وں کی ڈیکوریشن میں استعمال کرتے ہیں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ پہلے غیر ملکی افغانستان نوادرات خریدنے آتے تھے، جن میں سفارتوں خانوں کے اہلکار ہوتے تھے، تاہم ابھی ملک میں حالات اچھے نہیں اس لیے غیر ملکی نہیں آ رہے۔حاجی یما نے شکایت کی کہ ان کے بازار میں بجلی نہیں ہے جبکہ نوادرات کی ترقی کی غرض سے بین الاقوامی سطح پر متعارف کروانے کی غرض سے کوئی کوشش نہیں کی جا رہی۔نوادرات حاصل کرنے کے طریقے سے متعلق انہوں نے کہا کہ پرانے زمانے میں مختلف قسم کی چیزیں مٹی میں دفن کی جاتی تھیں جو بارشوں کے موسم میں بہہ کر کہیں سے کہیں پہنچ جاتی ہیں اور مختلف لوگوں کے ہاتھ لگتی ہیں۔