اسلام آباد(نامہ نگار)سینئر پارلیمنٹیرینز نے ملک کی مضبوط بنیاد بنانے کے لیے قومی سطح پر بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قواعد و ضوابط وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان نے 3 دہائیاں قبل عالمی برادری کو بچوں کے حقوق کے لیے کچھ اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن ہمارے پاس ابھی تک قانون سازی، قواعد و ضوابط اور قومی اعداد و شمار کی کمی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ نے اس سلسلے میں قومی کمیشن برائے حقوق اطفال کی کوششوں کو سراہا جو کمیشن نے مارچ 2020 سے فروری 2023 کے دوران اپنی پہلی مدت کے دوران کیں۔ ارکان پارلیمنٹ میںغربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کے وزیر مملکت، سینیٹر فیصل کریم کنڈی، چیئرمین دفاع کمیٹی سینیٹ آف پاکستان سینیٹر مشاہد حسین سید، سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر ڈاکٹر مہر تاج شامل ہیں۔ انہوں نے حکومت سے سفارش کی کہ ملک میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے انتھک اور بے لوث جدوجہد کے لیے چیئرپرسن افشاں تحسین باجوہ کی زیر قیادت این سی آر سی ٹیم کی مدت ملازمت میں توسیع کی جائے۔وزیر مملکت اور اراکین پارلیمنٹ "این سی آر سی کی پہلی مدت مارچ 2022 سے فروری 2023 تک ایک نظر میں" کے سلسلے میں این سی آر سی کے زیر اہتمام ایک بریفنگ میں میڈیا سے خطاب کر رہے تھے۔ چیئرپرسن افشاں تحسین باجوہ نے میڈیا کو پاکستان میں بچوں کے حقوق میں درپیش چیلنجز سے آگاہ کیا۔