کراچی ( اسٹاف رپورٹر )ضلع کیماڑی کے علاقے علی محمد گوٹھ میں پراسرارہلاکتوں کے کیس میں متوفی بچے کے خون اور اعضا کے نمونے میں پلاسٹک میں استعمال ہونے والے کیمیکل کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔ ضلع کیماڑی کے علی محمد گوٹھ میں پراسرار اموات کی تحقیقات کے معاملے میں پیشرفت ہوگئی ہے، 31جنوری کو انتقال کر جانے والے 3سالہ عبدالحلیم ولد عبدالوہاب کے نمونوں کے نتیجے میں اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جامعہ کراچی کے تحقیقی مرکز نے عبدالحلیم کے بھیجے گئے نمونوں پر تحقیق مکمل کرلی، 31جنوری کو جامعہ کراچی کے تحقیقی مرکز کو موصول ہونیوالے عبدالحلیم ولد عبد الوہاب کی اسٹرنم بون، پھیپھڑوں، جگر اور گردوں کے نمونوں میں پلاسٹی سائزر کے ذرات کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹی سائزر پلاسٹک کی تیاری میں استعمال ہونیوالا کیمیکل ہے۔ عبدالحلیم کا پوسٹ مارٹم 31جنوری کو کیا گیا تھا، انویسٹی گیشن آفیسر نے 7فروری کو جامعہ کراچی آئی ای سی بی ایس میں نمونے جمع کرائے تھے، معدے، جگر، تلی، گردے، پھیپھڑوں اور چھوٹی آنت کے سیمپلز ٹاکساکولوجی کیلئے بھیجے گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق پھیپھڑوں اور خون میں زہریلے اجزا اور زہریلی گیسز کی جانچ کیلئے ٹاکساکولوجی کی جاتی ہے، زہریلی گیسز سے سب سے پہلے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں۔ رپورٹ کی روشنی میں عبدالحلیم کی رپورٹ پر میڈیکل بورڈ اپنی فائنڈنگز جمع کرائے گا۔ اس کے علاوہ وجہ موت جاننے کیلئے عدالتی حکم پر خادم حسین کی اہلیہ اور 3بچوں کی قبر کشائی کے بعد جانچ پڑتال کیلئے سیمپلز بھی حاصل کئے گئے تھے، جن کی رپورٹ آنا باقی ہے۔