فرحان انجم ملغانی
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی کشیدگی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے، اعصاب کی یہ جنگ کتنا عرصہ جاری رہتی ہے اس کا فیصلہ تو وقت ہی کریگا مگر دونوں جانب سے لفظی گولہ باری عروج پر ہے ایک دوسرے کو چور ڈاکو قرار دیا جارہا ہے۔ ملک اسوقت معاشی مشکلات سے دوچار ہے، مہنگائی کا جن بے قابو ہو چکا ہے مگر اسوقت کوئی بھی سیاسی جماعت قومی مفاد اور عوامی مسائل حل کو تیار نہیں۔ تحریک انصاف کی جانب سے ملک میں عام انتخابات کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے اور دوسری جانب حکومت عام انتخابات کی تاریخ دینے سے گریزاں ہیں بلکہ پی ڈی ایم کے حکومتی اتحاد نے ضمنی انتخابات میں بھی حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔جب حکومت کو بھی یہ ادراک ہو گیا ہے کہ ضمنی انتخابات بے مقصد ہیں تو ایسے میں تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنا چاہیے اور اس سیاسی بحران کا حل نکالنے کیلئے مثبت مذاکرات کا عمل شروع کرنا چاہیے کیونکہ سیاسی استحکام کے بغیر معیشت میں بہتری ممکن نہیں اور آنے والے دنوں میں اس کشیدگی میں اضافہ ہوتے دکھائی دے رہا ہے۔
انکے مطابق یہ دنیا کی پہلی جیل بھرو تحریک ہے جس کا لیڈر اپنی حفاظتی ضمانت سے اس کا آغاز کر رہا ہے، محکمہ داخلہ پنجاب نے پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کے پیش نظر مال روڈ، میں بلیوارڈ گلبرگ اور سول سیکرٹریٹ کے اطراف ایک ہفتے کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کی جانب سے انتخابات نہ کروانے اور مقدمات کے اندراج کیخلاف جیل بھرو تحریک کا آغاز کردیا ہے اور پی ٹی آئی کے نائب کپتان مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھی چئیرنگ کراس لاہور کے مقام پر سینکڑوں کارکنوں کے ہمراہ اپنی گرفتاری کی پیشکش کردی۔ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جیل بھرو تحریک کے پہلے مرحلے کا آغاز کردیا گیا ہے یہ تحریک ملک بھر میں پھیلے گی اور کارکنوں کیساتھ ساتھ سینئر پارٹی قیادت بھی گرفتاریاں دیگی۔ عمران خان نے پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین ہونیکی وجہ سے پارٹی امور دیکھنے کیلئے گرفتاری نہ دینے کا مشورہ دیا گیا مگر میں سمجھتا ہوں کہ پارٹی رہنماؤں کو بھی گرفتاری دینی چاہئے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی پر عزم تھے کہ اگر انہیں لاہور میں گرفتار نہ کیا گیا تو ملتان میں گرفتاری پیش کرینگے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے تحریک انصاف نے جیل بھرو تحریک کا آغاز کردیا گیا ہے جبکہ حکومتی وزراء کی جانب سے اسے "جیل سے بچاؤ" تحریک کا نام دیا جارہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے کہنا ہے کہ دنیا کی پہلی جیل بھرو تحریک ہے جس کا لیڈر اس کا آغاز اپنی حفاظتی ضمانت سے کر رہاہے۔وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اپنی پوری کہانی میں پچھلے نو ماہ تک ملک میں تماشا کیا، ہر روز ایک نئی فلم چلائی،اب یہ کہتا ہے کہ کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی،ہم نے دن رات محنت کر کے ان کے دستخط شدہ آئی ایم ایف پروگرام کو دوبارہ شروع کیا، ملک میں جس وقت حالات بہتر ہوتے ہیں تو یہ ایک نئے تماشے کا اعلان کر دیتا ہے، ان کے خلاف جس وقت تحریک عدم اعتماد آئی، اس وقت اس نے سائفر کی کہانی شروع کر دی۔جس وقت بھی ملکی معیشت درست ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے یہ شخص تماشا شروع کر دیتا ہے۔ جیل بھرو تحریک شروع کرنے والا شخص فارن فنڈنگ میں 14 نومبر 2014ء سے فرار ہے۔ یہ شخص الیکشن کمیشن، ہائی کورٹ، ایف آئی اے، نیب، سیشن کورٹ سمیت کسی بھی تفتیش میں پیش نہیں ہوتا کیونکہ یہ چور ہے اور اب گرفتاری سے بچنے کیلئے عوام کو گرفتاری پیش کرنے پر اکسا رہا ہے۔اس شخص نے خیرات کے پیسے سیاسی مقاصد اور ملک کے خلاف سازش کیلئے استعمال کئے، اس شخص نے 2011 سے یہ تماشا لگا رکھا ہے، توشہ خانہ کیس میں بھی یہ شخص فرار ہے۔ یہ شخص توشہ خانہ کا چور ہے، اس نے گھڑیاں بیچی ہیں، اس نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے،عمران خان کے خلاف چارج شیٹ ہے۔ توشہ خانہ، فارن فنڈنگ، ہیروں کا لین دین، سائفر کی کہانی، القادر ٹرسٹ کی زمین یہ وہ کیسز ہیں جن کے بارے میں عمران خان کے پاس کوئی جواب نہیں۔ یہ قومی مجرم ہیں، یہ شخص کسی بھی عدالت اور ادارے کے سامنے تفتیش کے لئے پیش نہیں ہوتا۔ اسے ہر روز نئی مہلت اور تاریخ دے دی جاتی ہے۔ اسی طرح وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنائاللہ نے بھی جیل بھرو تحریک کے شرکا سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا عندیہ دیا ہے۔ لاہور میں گرفتاری دینے والوں کو میانوالی اور ڈیرہ غازی خان کی جیل یاترا سے ڈرانے کی کوشش کی جارہی ہے اسی طرح گرفتار ہونے والوں کا مکمل کریمنل ریکارڈ اور ٹیکس ادائیگیوں کا ریکارڈ بھی چیک کرنے کا کہا جارہا ہے۔ دوسری جانب ملک کے بیشتر علاقوں میں ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری کیا جا چکا ہے مگر اب حکومتی اتحاد میں شامل تمام جماعتوں نے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کر دیا ہے اس طرح پاکستان تحریک انصاف کے لئے میدان خالی چھوڑ دیا گیا ہے۔ عوامی و سیاسی حلقوں کی جانب سے مذکورہ حکومتی فیصلے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار بھی کیا جارہا ہے۔ سیاسی کارکنوں کا کہنا ہے کہ جب حکومت کو اس بات کا ادراک ہے کہ اسوقت ضمنی انتخابات کا انعقاد غیر ضروری ہے تو ملک میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے بیک وقت عام انتخابات کیلئے اقدامات کیوں نہیں اٹھائے جاتے تاکہ ملک میں جاری اس بے یقینی کی صورتحال کا جلد از جلد خاتمہ ہو سکے۔
دوسری جانب ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور نئے ٹیکسوں کے نفاذ کی خلاف تاجروں نے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس ضمن میں ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں، آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی چئیرمین خواجہ شفیق کا کہنا ہے کہ تاجروں اور عوام کو ناجائز ٹیکسوں اور مہنگائی سے نجات دلانے کیلئے تمام تاجر تنظیموں کو متحدہو کر احتجاج کرنا ہوگا حکومت نے ظلم کی انتہا کر دی اب برداشت سے باہر ہو گیا، احتجاجی تحریک کا دائرہ کار ملک بھر میں ضلع و تحصیل سطح پر پھیلا دیا جائیگا ، حکومت نے آئی ایم ایف کے ایمائ پر عوام پر ظلم کے پہاڑ ڈھا دیئے ہیں اور اشرافیہ کی بجائے عوام پر ڈائریکٹ ٹیکسز کا بوجھ ڈال دیا ہے۔ تاجر اتحاد تمام تاجر تنظیموں کو دعوت دیتا ہے وہ ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر حکومت کی جانب سے ظالمانہ ٹیکسوں کے خلاف بھر پور آواز بلند کریں۔ آج تاجرسمیت ہر طبقہ مہنگائی کا شکار ہے دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں حکومت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے معیشت فلاپ ہو گئی آئی ایم ایف کی قربان گاہوں کے سامنے حکمران ڈھیر ہو کر بھی اس سے قرض نہ لے سکے، قومی تاجر اتحاد کے صدر سلطان محمود ملک کا کہنا ہے کہ ٹکڑوں میں تقسم تاجر تنظیمیں کبھی بھی ان ٹیکسوں کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتیں، وقت کا تقاضہ ہے مل کر حکومت کے خلاف بھر پور احتجاج کریں، آج پاکستان کے تاجر کو جن مشکلات کاسامنا ہے پہلے کبھی نہ تھا پیٹرول گیس بجلی کی قیمتوں میں اضافہ سے چاروں اطراف مہنگائی کا اژدھا منہ کھول کر غریب عوام کو نگل رہا ہے لیکن حکومت اپنی حکمرانی کو قائم رکھنے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ سلطان محمودملک نے مزید کہا قومی تاجر اتحاد مہنگائی اور ٹیکسوں کے خلاف پوری قوت کے ساتھ سڑکوں پر دھرنے دے گا اور پاکستان کی تمام تاجر تنظیموں کی مشاورت سے ملک بھر میں ہڑتال کی کال دے کر حکومت کو ناجائز ٹیکس واپس لینے پر مجبو
پی ڈی ایم کے حکومتی اتحاد کیلئے ضمنی انتخابات بے مقصد ہوگئے
Feb 23, 2023