کراچی ( کامرس رپورٹر )نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کے غریب عوام کے بارے میں آئی ایم ایف کی تشویش، امیروں پر ٹیکس لگانے اور غریبوں کو سبسڈی دینے کے پروگرام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ عالمی ادارہ غریبوں کو اشرافیہ کے چنگل سے نکلنے میں مدد دے سکتا ہے جوکئی دہائیوں سے جاری منفی پالیسیوں سے ملک کے پہلے ہی دیوالیہ اورہر طرف سے نا امید ہو چکے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کی تکمیل کے بعد ایک اور پروگرام کی ضرورت ہوگی جس کی شرائط میں آئی ایم ایف ایسے اقدامات کو یقینی بنا سکتا ہے جس سے غریب اشرافیہ کی گرفت سے باہر آسکیں جس کے بغیر ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ آئی ایم ایف رکن ممالک کی اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی مسلسل نگرانی کرتا ہے اور ان پر صحیح پالیسیاں وضع کرنے کے لئے دباو ڈالتا ہے اور پاکستان کی پالیسیوں کے عوام پرتباہ کن اثرات اس سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ آئی ایم ایف عام طور پر رکن ممالک کو محصولات بڑھانے، مالیات اور مانیٹری پالیسی بہتر بنانے، مالیاتی نظام کو منظم کرنے اور شماریاتی نظام تیار کرنے پر مجبور کرتا ہے لیکن اسے عوام کو سہولت فراہم کرنے کو بھی اپنے ایجنڈے میں شامل کرنا چاہیے۔ پاکستان میں کئی دہائیوں سے سیاسی اور اقتصادی بحران جنم لے رہا ہے اور ملک میں ہر شخص معیشت کی تباہی اور ممکنہ ڈیفالٹ کے اندیشوں سے پریشان ہے۔ وینٹی لیٹر طرز کی بیرونی مدد کی وجہ سے پاکستان میں اب تک سری لنکا کی طرح بڑے پیمانے پر بدامنی نہیں ہوئی لیکن بڑھتے ہوئے سیاسی اور معاشی عدم استحکام کی وجہ سے یہ لاوا کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔
ریاست اور اس کی مشینری پر اشرافیہ کے قبضے کے نتیجے میں کئی دہائیوں سے غربت اور بے چینی پھیل رہی ہے اور اب حالات نے پالیسی سازوں کے لیے اشرافیہ کو خوش رکھنا مشکل بنا دیا ہے مگر جیسے ہی حالات بہتر ہوئے سابقہ معمولات دوبارہ بحال ہو جائیں گے۔ ملک کو اشرافیہ کے چنگل سے نکالنا سب سے مشکل اور سب سے ضروری مرحلہ ہے جس کے بغیر پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔ پاکستان کی طاقت اور حکمرانی کا مینڈیٹ عوام کے پاس نہیں بلکہ سیاسی طاقت کے تحفظ کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے والے اشرافیہ کے پاس ہے، جسے وہ باہمی فائدے کے لئے بے دریغ استعمال کرتے ہیں اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے اس گٹھ جوڑ کو توڑنے کی خواہش اورصلاحیت صرف آئی ایم ایف کے پاس ہے۔