کراچی(کامرس رپورٹر)ایران کے قونصل جنرل حسن نورین نےکہا ہے کہ گزشتہ 10 ماہ میں دوطرفہ تجارت کا حجم 2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جبکہ ہدف 5 ارب ڈالر کا مقرر کیا گیا ہے۔ تاہم بینکنگ چینل کی عدم موجودگی کے باعث تجارت میں دشواری کا سامنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے دورے پر کیا۔ تقریب میں کاٹی کے صدر فراز الرحمان،نائب سرپرست اعلیٰ زبیر چھایا، سینئر نائب صدر نگہت اعوان، سابق صدور فرخ مظہر، فضل جلیل، ایران کے فرسٹ قونصل مسعود بخش سمیت دیگر شریک تھے۔ ایرانی قونصل جنرل حسن نورین نے مزید کہا کہ پاکستان سے تجارت کے فروغ کیلئے ویزا پالیسی میں نرمی اور 6 نئی بارڈر مارکیٹس قائم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ میں بھی پیشرفت جاری ہے، اس ضمن میں ایران کی جانب سے تمام تیاریاں مکمل ہیں جبکہ پاکستان کی جانب سے ایف بی آر ایک سافٹ ویئر تیار کر رہا ہے جس سے بارٹر ٹریڈ ممکن ہوسکے گا۔ ایرانی قونصل جنرل نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان دوستانہ اور برادرانہ تعلقات ہیں لیکن بدقسمتی سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اس طرح فروغ نہیں پائی جس طرح ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر حائل تمام رکاوٹیں دور ہوگئی ہیں جس کے بعد ایران پاکستان کی مشترکہ 600 مصنوعات کی تجارت ممکن ہوسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے تجارتی وفد نے حال ہی میں کامیاب دورہ کیا جس کے بعد ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔ حسن نورین نے کہا کہ پاکستان سے معاہدے کے تحت نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ ایران کے راستے سے یورپی مارکیٹ تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس سے قبل کاٹی کے صدر فراز الرحمان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں۔خوشی ہے کہ ایران کے تجارتی وفد سے متعدد معاہدے طے پائے ہیں۔ تاہم عالمی بحران کے باعث تجارت میں بہت فرق پڑا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ تاہم بینکنگ چینل کی عدم موجودگی ایک اہم مسئلہ ہے جسے فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر کاٹی نے کہا کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قلت کو ایران سے پورا کیا جاسکتا ہے۔ دونوں ممالک کے مابین بارٹر ٹریڈ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ حال ہی میں ایران کی سنگل کنٹری نمائش سے ایرانی مصنوعات کی آگاہی ہوئی۔ تاہم بلوچستان سمیت ملک کے دیگر حصوں میں ایرانی مصنوعات کثرت سے استعمال ہو رہی ہیں۔نائب سرپرست اعلیٰ کاٹی زبیر چھایا نے کہا کہ عالمی معاشی بحران اور زرمبادلہ کی کمی کے باعث ایران اور پاکستان اپنے ممالک میں برآمدات اور درآمدات پر مبنی اشیاء کی فہرست کا تبادلہ کرکے مقامی کرنسی میں ان مصنوعات کے ذریعے تجارتی لین دین میں اضافہ کرسکتے ہیں۔جبکہ ایران اور پاکستان اپنے ممالک میں برآمدات اور درآمدات پر مبنی اشیاءکی فہرست آپس میں شیئر کرکے مقامی کرنسی میں ان مصنوعات کے ذریعے تجارتی لین دین میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ زبیر چھایا نے کہا کہ ایران سے پیٹروکیمیکل مصنوعات کی پاکستان میں بہت کھپت ہے۔جبکہ بینکنگ چینل کی کمی کو فوری حل کیا جائے۔ تقریب سے کاٹی کے سابق صدر فرخ مظہر نے بھی خطاب کیا۔