معاشی بحران نے ٹیلی کام سیکٹر کو بھی لپیٹ میں لے لیا، موبائل کمپنیوں کے لیے بلند لاگت اور کمزور شرح مبادلہ کی وجہ سے پاکستان میں خدمات جاری رکھنا دشوار ہوگیا جس پر ٹیلی کام سیکٹر نے حکومت سے ٹیرف میں اضافے کا مطالبہ کردیا . نجی ذرائع کے مطابق ٹیلی کام سیکٹر کا مالی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، شرح سود، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث کاروباری لاگت بھی کئی گنا بڑھ گئی جس کے بعد موبائل فون سروسز پرووائیڈرز نے ٹیرف میں اضافے کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔اس حوالے سے ٹیلی کام کمپنیوں کے ایک وفد نے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق سے ملاقات کرکے انہیں موبائل کمپنیوں کو درپیش بحرانی کیفیت سے آگاہ کیا ۔ وفد میں جاز، پی ٹی سی ایل اور ٹیلی نار کے سربراہان شامل تھے۔ ٹیلی کام کمپنیوں کے سربراہان نے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا کہ ایل سی کی بندش، مالی بحران اور موبائل نرخ بڑھانے پر پابندیوں کے باعث سروس کا معیار بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کاروباری مشکلات برقرار رہیں تو خدمات کی فراہمی جاری رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔ٹیلی کام کمپنیوں نے وفاقی وزیر کو بھی ان خدشات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ٹیلی کام کمپنیوں کی اوسط صارف آمدنی دنیا کی پست ترین سطح پر آچکی ہے، عالمی اوسط 8 ڈالر جبکہ پاکستان میں فی صارف آمدنی 80 سینٹ فی ڈالر کی پست ترین سطح پر آگئی ہے۔وفد نے کہا کہ کمپنیوں کے لیے خدمات جاری رکھنے کے لیے کم از کم فی صارف آمدن 15 ڈالر ہونا ضروری ہے اگر فی صارف آمدنی 1.5ڈالر سے نہ بڑھی تو فعال رہنا مشکل ہو جائے گا۔وفد کے اراکین نے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا کہ ٹیلی کام کمپنیاں تمام ریونیو روپے میں حاصل کرتی ہیں موجودہ شرح مبادلہ کی بحران میں لائسنس فیس ڈالر کی شکل میں ادا کرنا ممکن نہیں رہا۔واضح رہے کہ ٹیلی کام کمپنیوں کی کاروباری صحت کا پیمانہ فی صارف اوسط آمدن ہے جس کا عالمی تناسب 8 ڈالر جبکہ پاکستان میں ایک ڈالر سے بھی کم 80 سینٹ ہے۔ امریکا، کینیڈا اور بحرین کا شمار بلند ترین فی صارف اوسط آمدن کی حامل مارکیٹس میں کیا جاتا ہے۔ ٹیلی کام انڈسٹری کا اوسط فی صارف ریونیو بالترتیب 46, 41 اور 39 ڈالر ہے۔