اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )پی ٹی آئی کی طرف سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کے اعلان سے پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے نئے ممکنہ پروگرام کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے ،آئی ایم ایف جو ادائیگی کے توازن میں مدد دینے والا ادارہ ہے اس کا تعلق ملک میں نئے الیکشن یا اس میں ہونے والی کسی بے قاعدگی سے نہیں ، اس معاملہ میں اصل خطرہ یہ ہے کے پی کے میں واضح اکثریت سے پی ٹی آئی کی حکومت بننے جا رہی ہے، آئی ایم ایف کا جاری پروگرام ہو یا آئندہ کا پروگرام اس میں کوئی بھی صوبائی حکومت ایک اہم سٹیک ہولڈر ہوتی ہے، اور صوبائی حکومتیں بھی آئی ایم ایف کے پروگرام کا حصہ ہوتی ہیں اور اس پر عمل کی پابند ہوتی ہیں کے پی کے میں آئی ایم ایف کی حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے عدم تعاون کرے یا معاہدہ کو تسلیم نہ کرے اور اس کے اہداف کو پورا نہ کرے تو نیا پروگرام خطرے میں پڑ جائیگا، اس کے برعکس کے پی کے کی زیر تشکیل حکومت تعاون کرے تو پھر آئی ایم ایف کیساتھ ممکنہ طور پر نئے پروگرام کے طے ہونے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، پی ٹی آئی کی طرف سے آئی ایم ایف کو خط حقیقی طور پر لکھا جاتا ہے تو یہ ایک سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہوگی، آئی ایم ایف کسی بھی ملک میں الیکشن میں ہونے والی بے ضابطگی کو درست کرانے کا مینڈیٹ نہیں رکھتا، کے پی کے کی ممکنہ حکومت کی طرف سے عدم تعاون کے مضمرات اس سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں، اس سے قبل بھی پی ٹی آئی کے رہنما کی ایسی ٹیپ سامنے آئی تھی جن میں پی ٹی آئی کی طرف سے آئی ایم ایف کیساتھ پروگرام کی بحالی رکوانے کی کوشش سامنے آئی تھی تاہم یہ کامیاب نہیں ہو سکی تھی اور سٹینڈ بائی ارینجمنٹ ہوا جس کا آخری ریویو مارچ میں ہونا ہے، جس کی کامیابی میں رکاوٹ نہیں ، اصل خطرہ ممکنہ پروگرام کے حوالے سے ہے اور کے پی کے میں ممکنہ حکومت کے عدم تعاون کا خطرہ حقیقی طور پر موجود ہے، پی ٹی آئی کی طرف سے بیان پیپلز پارٹی ‘مسلم لیگ نون اور دیگر اتحادی جماعتوں کی حکومت کے امکان واضح ہو جانے کے بعد سیاسی دباؤ بڑھانے کا ایک حربہ سمجھا جائیگا۔