اسلام آباد + لاہور+ کراچی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+خصوصی نامہ نگار+نامہ نگار+اسٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) عام انتخابات2024 کے بعد پارلیمانی نظام کے جمہوری اور آئینی پراسس کا آغاز، گورنر بلیغ الرحمان نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج صبح دس بجے طلب کر لیا گیا ہے جس میں عام انتخابات 2024 میں نو منتخب ممبر صوبائی اسمبلی حلف اٹھائیں گے۔ پنجاب اسمبلی کا ایوان 371 ارکان پرمشتمل ہے اور پارٹی پوزیشن کے حوالے سے مسلم لیگ ( ن ) عام انتخابات میں 137 نشستیں حاصل کر کے اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت ہے، 19 آزاد اراکین نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی ہے۔ مسلم لیگ ن کو خواتین کی 34 اور اقلیتوں کی 4 نشستیں بھی ملیں گی۔ عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی نے10 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدواروں کی تعداد 110 ہے، ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 105 امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے بیان حلفی جمع کرا دیا ہے۔ شمالی پنجاب سے پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدواروں کی تعداد 20 ہے، سنٹرل پنجاب سے27، مغربی پنجاب30 اور جنوبی پنجاب سے 33 امیدوار کامیاب ہوئے۔ سنی اتحاد کونسل سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد مخصوص نشستوں کی حتمی تعداد کا تعین ہوگا۔ دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج جمعہ صبح نو بجے اسمبلی چیمبر میں نامزد وزیر اعلیٰ مریم نواز کی صدارت میں ہوگا،مریم نواز پہلی مرتبہ بطور ممبر پنجاب اسمبلی آئیں گی ، جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں سید علی حیدر گیلانی کو پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کا پارلیمانی لیڈر مقرر کر دیا گیا ہے۔پی پی پی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود نے پی پی 213سے منتخب سید علی حیدر گیلانی کو نامزد کیاہے۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری پر دستخط کر دئیے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نو منتخب ارکان سے حلف لیں گے۔ جبکہ وزارت پارلیمانی امور نے قومی اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے سمری صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھیج دی۔ ذرائع کے مطابق صدر مملکت آئندہ 2 روز تک قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں گے۔ قومی اسمبلی کے لیے 26 تا 28 فروری کی تاریخ تجویز کی گئی ہیں۔ دوسری طرف سندھ اسمبلی کا پہلا اجلاس کل 24 فروری ہفتہ کو طلب کر لیا گیا، اجلاس کل صبح 11 بجے ہو گا۔ نومنتخب ارکان کی حلف برداری کے بعد سپیکر نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخابات کا شیڈول دیں گے۔جبکہ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ایک روز قبل جمعہ کو طلب کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں تمام نو منتخب اور مخصوص ارکان کو شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔واضح رہے کہ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پاس 84 نشستیں ہیں ایم کیو ایم کے پاس سندھ اسمبلی میں 28 نشستیں ہیں۔ خیبر پی کے اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا۔ ذرائع کے مطابق گورنر خیبر پی کے غلام علی نجی مصروفیات کے باعث 4 روز کے لیے شہر سے باہر چلے گئے ہیں، ذرائع کے مطابق اگلے 5 روز تک صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا کوئی امکان نہیں، اراکین اسمبلی کی بڑی تعداد سپیکر ہائوس سمیت پشاور میں موجود ہے۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے نام کا اعلان 48 گھنٹے میں متوقع ہے۔ پی پی ذرائع کے مطابق حکومت سازی کیلئے پی پی اور ن لیگ کے صوبائی سطح کے رہنماؤں کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں دونوں جماعتوں کے درمیان حکومت سازی کیلئے مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا۔ پی پی سے چار اراکین اسمبلی کے نام وزارت اعلیٰ بلوچستان کیلئے زیر غور ہیں۔ وزارت اعلیٰ کیلئے صادق عمرانی، ظہور بلیدی، سرفراز بگٹی اور نواب ثناء اللہ زہری کے نام شامل ہیں۔ ن لیگ بلوچستان چاہتی ہے وزارت اعلیٰ کا عہدہ ڈھائی سال کیلئے پی پی کو دیا جائے۔ ن لیگ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت اعلیٰ کا عہدہ ڈھائی سال کیلئے ن لیگ کو دیا جائے۔ پی پی کا کہنا ہے کہ ڈھائی، ڈھائی سال کے فارمولے کی کوئی بات نہیں ہوئی۔تحریک انصاف کے سینئر قائدین کااجلاس ہوا جس میں پنجاب میں وزارتِ اعلیٰ کے امیدوار میاں اسلم اقبال سمیت تمام نومنتخب اراکینِ پنجاب اسمبلی کے کل کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیاگیا اجلاس نے طے کیا کہ ہارنے والے اْمیدواروں کو صبح اجلاس کے موقع پر پنجاب اسمبلی کے باہر بھرپور احتجاج کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسلام آباد (عترت جعفری )ملک کے نئے صدر مملکت کا چناو کرنے کے لئے مارچ کے پہلے پندرواڑھے میں انتخاب منعقد ہونے کا اامکان ہے ، صدارتی انتخابات حلقہ انتخاب نہ ہونے کی وجہ سے گذشتہ چند ماہ میں نہیں ہو سکے تھے،تاہم اب تمام صوبائی اسمبلیاں وجود میں آ چکی ہیں جن میں سے پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج ہو رہا ہے جبکہ سندھ اسمبلی کا جلاس 24فروری کو بلا لیا گیا ہے باقی کی صوبائی اسمبلیوں کے اجلاس بھی29مارچ سے پہلے ہو ں گے ،ذرایع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 28فروری کو بلانے کی تجویز ہے ، اس طرح ماہ رواں کے اختتام تک صدر کے انتخاب کے لئے حلقہ انتخاب مکمل ہو جائے گا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ مارچ کی15تاریخ کو سینٹ کے نصف ارکان نے ریٹائر ہوجانا ہے اور تجویز ہے ان کی معیاد ختم ہونے سے پہلے صدر کا چناو کر لیا جائے ، اور آئینی تقاضہ کے مطابق صدر کے انتخاب میں مذید کوئی تاخیر نہ کی جائے ،یہ انتخاب 8مارچ کو کرانے کی تجویز ہے ، اور یہی رائے قانون کے ماہرین نے بھی دی ہے ،پی پی پی اور مسلم لیگ ن پہلے ہی سابق صدر آصف علی زرداری کو صدر کے منصب کے لئے نامزد کر چکی ہیں اور 8 مارچ سے پہلے ہی وفاقی اور صوبائی حکومتیں بھی کام کر نا شروع کر چکی ہوں گی ، اس انتخاب میں صدر کے لئے ابھی کسی مد مقابل کا اعلان نہیں کیا گیا ہے ،سنی اتجاد کونسل (پی ٹی آئی ) کوا پنا امیدوار کا اعلان کرنا باقی ہے ،موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی ایوان صدر خالی کرنے کی تیاری کر چکے ہیں،صد رمملکت ے اس وقت لاہور میں ہیں جہاں وہ جمعہ کو کرتار پورہ کوریڈور کا دورہ کریں گے ،پی پی پی کے زارئع کا کہنا ہے کہ ان کی ورکنگ کے مطابق موجودہ سینٹ کے دور ہی میں انتخاب کرانے کی صورت میں بھی آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے منتخب ہو جائیں گے،کیونکہ قومی اسمبلی ،سینٹ ،سندھ ،پنجاب ،بلوچستان اسمبلی میں اتحادی جماعتوں کے ارکان کی اکثریت ہے۔