راولپنڈی (اکمل شہزاد،سٹاف رپورٹر) پاکستانی ایئرلائنز نے یورپی ملکوں میں چار سال سے پابندی پر تشویش کا اظہار کردیا،گزشتہ چار سال وفد آڈٹ کیلئے آ رہا ہے لیکن تاحال یورپ کیلئے فلائٹس کی عدم بحالی یہ ثابت کرتی ہے کہ سول ایوی ایشن پاکستان برطانیوی ایسوسی ایشن کے اعتراضات دور کرنے میں ناکام رہی ہے، اس حوالے سے جنرل سیکریٹری ایئرکرافٹس اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کیپٹن عاصم نواز نے کہا ہے کہ چار سال سے پاکستانی ایرلائنز پر یورپی اور برطانیہ میں بحال نہ ہونے سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، پاکستانی ایرلائنز کا 2020 سے یورپی ملکوں میں لینڈ نہ ہونا سی اے اے کی ناکامی ہے، ڈی جی سی اے اے اور دیگر سی اے اے اعلی افسران ماہانہ 10 لاکھ روپے سے زیادہ تنخواہ لیتے ہیں۔پاکستانی ایئرلائنز کی یورپی ملکوں میں لینڈنگ نہ ہونا باعث شرم ناک ہے،سی اے اے حکام کا یورپی ایوی ایشن ایجنسی کو مطمئن نہ کرنے کا مطلب اپنے محکمے کی کوتاہی ٹھیک کرنا ہوگا، پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام فوری طور پر یورپی ایوی ایشن آڈٹ میں غیر مطمئن ہونے کی تفصیل قوم کے سامنے رکھیں، اس حوالے سے ترجمان سول ایوی ایشن نے بتایا کہ سول ایوی ایشن یورپین اور برطانوی آڈٹ او ر سیکورٹی ٹیموںکومکمل طور پر مطمئن کر چکے ہیں بحالی میں دیر ضرور ہے لیکن وہ اپنی پالیسیوں اور اجلاس کے بعد فیصلہ کرتے ہیں ابھی تک ان اداروں کی جانب سے ہمیں انکار نہیں کیا گیا۔