کامران فیصل کیس : نیب کے تفتیشی افسر آج سپریم کورٹ پیش ہونگے‘ ڈی جی ایچ آر کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

لاہور+ اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں + نوائے وقت نیوز) چیئرمین نیب ایڈمرل (ر) فصیح بخاری کی اپیل کے باوجود نیب افسران نے ہڑتال ختم کرنے سے انکار کردیا ہے اور کام چھوڑ ہڑتال جاری رکھی۔ کامران فیصل کی پراسرار موت پر نیب کے ڈی جی ایچ آر کوثر اقبال ملک کو بھی شامل تفیتش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ پولی کلینک ہسپتال انتظامیہ نے پولیس کو بتایا ہے کہ کامران فیصل کے طبی معائنہ کا کوئی ریکارڈ ہسپتال میں موجود نہیں ہے۔ نیب افسران اور ملازمین کی دوسرے روز بھی ہڑتال جاری رہی۔ نیب پنجاب کے افسران کا ہنگامی اجلاس بھی ہوا جس میں واقعہ کی تحقیقات سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج سے کروانے کا مطالبہ کیا گیا۔ نیب افسران اور ملازمین نے چھ نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ تیار کرلیا ہے جس کے مطابق نیب کے تمام تفتیشی افسران آج رینٹل پاورکیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق نیب افسران نے ڈی جی نیب راولپنڈی خورشید انور بھنڈرسے ملاقات کرکے کامران کی پراسرار موت پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ کامران فیصل کی ہلاکت پر جوائنٹ انوےسٹی گیشن ٹیم مقرر کی جائے۔ ڈی جی نیب نے ہدایت کی کہ ہڑتالی ملازمین کام پر واپس آجائیں۔ ڈی جی نیب پنجاب نے یقین دہانی کروائی کہ کامران فیصل کی موت کی مکمل تحقیقات کرائی جائیگی۔ دوسری جانب کامران فیصل کیس میں نیب کے ڈی جی ایچ آر کوثر اقبال ملک کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کے ڈی جی ایچ آر کوثر اقبال ملک نے کامران فیصل پر دباﺅ ڈالا تھا کہ وہ تفتیش سے الگ ہونے کیلئے پرانی تاریخ یعنی 15 نومبر 2012ءکا بیان حلفی دیں۔ ان سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنا استعفیٰ دیں اور اس میں وجہ تحریر کریں کہ وہ سپریم کورٹ کے دباﺅ میں آکر مستعفی ہو رہے ہیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی ایچ آر کوثر اقبال کو ضرورت پڑنے پر گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے۔ دریں اثناءپولی کلینک ہسپتال انتظامیہ نے پولیس کو ایک خط کے ذریعہ بتایا ہے کہ ہسپتال میں کامران فیصل کے طبی معائنہ کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ۔ انتظامیہ نے مزید کہا کہ کامران فیصل کے ماہر نفسیات سے علاج کرانے کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں ۔ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے ہسپتال انتظامیہ سے درخواست کی تھی کہ کامران فیصل نے ہسپتال سے علاج کروایا اور اس سلسلہ میں سلپس بھی ملی ہیں ۔ ان پر ڈاکٹر نجمہ عزیز کے دستخط موجود ہیں جن کے بعد ہسپتال میں اس ریکارڈ کو چیک کیا گیا اور ہسپتال میں 12 اکتوبر کو کسی کامران فیصل نامی شخص کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا۔ ڈاکٹر نجمہ عزیز کا کہنا ہے کہ کامران فیصل ذہنی مریض نہیں ڈپریشن کا شکار تھے۔ معائنے کے لئے صرف ایک مرتبہ میرے پاس آئے۔ انہوں نے اپنا تحریری بیان تھانہ سیکرٹریٹ میں جمع کرا دیا ہے۔ دوسری جانب پولیس کو کامران فیصل کے موبائل فون کا ریکارڈ ابھی تک نہیں مل سکا۔ چیئرمین نیب فصیح بخاری نے کہا ہے کہ کامران فیصل کیس میں میڈیا اندازوں پر مبنی خبروں سے گریز کرے۔ نیب اعلامیہ کے مطابق کامران فیصل کی افسوس ناک وفات پر تحقیقات جاری ہے۔ اس حوالے سے نت نئے انکشافات تحقیقات کو کسی کروٹ بیٹھنے نہیں دے رہے۔ ہلاکت کی وجوہات جاننے کیلئے اعلان کردہ کمشن کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا گیا، نہ ہی کمشن کے ارکان کا تقرر ہوا۔ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال لاپتہ افراد کیس کی تحقیقات میں مصروف ہیں۔ کامران فیصل کی یاد میں اسلام آباد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق نیب افسران کی جانب سے فیڈرل لاجز میں کامران فیصل کی رہائش پر شمعیں روشن کی گئیں۔ نیب کے افسران اور اہلکاروں کا تعلق پنجاب، بلوچستان، خیبر پی کے اور اسلام آباد سے تھا۔ نیب افسروں کی جانب سے کامران فیصل کے لئے دعائیہ تقریب میں انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن