لاہور (خصوصی رپورٹر) صدر (ق) لیگ شجاعت حسین نے کہا ہے کہ اللہ کا شکر ہے کہ طاہر القادری کے دھرنے کا معاملہ اچھے طریقے سے حل ہوگیا۔ معاملہ حل ہونے سے ملک ایک بڑے سانحہ سے بچ گیا۔ ہماری بات پر صدر نے آپریشن روکدیا۔ ہم نے کہا کہ لال مسجد کا واقعہ دہرایا جانیوالا ہے۔ مشاہد حسین کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 13 سے 17 جنوری تک پوری قوم ہیجان کا شکار رہی۔ سخت سردی میں عورتیں، بچوں سمیت اسلام آباد کی سڑکوں پر رہیں، کئی لوگ طاہر القادری سے مذاکرات میں ناکامی چاہتے تھے انکو مایوسی ہوئی۔ رحمن ملک سے کہہ دیا تھا کہ دھرنے کیخلاف آپریشن کیا تو مذمت کرینگے۔ رحمن ملک کی دھمکی نہیں تھی ایکشن پلان تھا۔ اسلام آباد ڈیکلیریشن پر وزیراعظم سمیت اعلیٰ حکومتی شخصیات کے دستخط ہیں۔ اگر طاہر القادری لوگوں سے کہہ دیتے کہ پارلیمنٹ پر قبضہ کرلو تو پھر کیا ہوتا۔ اسمبلی میں بیٹھے کچھ لوگ تماش بینی کررہے ہیں۔ میں نے قادری صاحب کے پاس جانے کی تین شرائط رکھی تھیں۔ لانگ مارچ کیخلاف آپریشن کی تیاری تھی، اسے رکوایا۔ تین شرائط میں پہلی شرط تھی کہ مذاکرات میں وزراءکی کمیٹی ساتھ روانہ کی جائے، دوسری شرط تھی کہ مذاکرات کے ایک ہی دور میں فیصلے کا اختیار دیا جائے اور تیسری شرط یہ تھی کہ حکومت ایک ہی دفعہ اپنے فیصلے سے آگاہ کردے۔ قادری صاحب نے سب سے پوچھا کہ اسمبلیاں کب ٹوٹ رہی ہیں؟ چودھری شجاعت نے کہا کہ دھرنے کیخلاف آپریشن کی صورت میں حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دی تھی۔ مشاہد حسین نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر اسلام آباد میں آپریشن ہوجاتا تو لال مسجد کا واقعہ پکنک لگتا۔ سیاسی قیادت کو کریڈٹ جاتا ہے کہ ماضی کا عمل نہیں دہرایا گیا۔ ڈنڈا استعمال ہوتا تو تباہی ہونی تھی۔