رینٹل پاور کیس: سپریم کورٹ نے کسی گرفتاری کا نہیں کہا‘ براہ راست حکم پر پکڑ لیں گے: چیئرمین نیب

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین نیب ایڈمرل (ر) فصیح بخاری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے رینٹل پاور کیس میں کسی کو گرفتار کرنے کا حکم نہیں دیا۔ عدالت براہ راست حکم دے گی تو گرفتار کر لیں گے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ کامران فیصل کو بلا کر پوچھا تھا کہ آپ کیس سے ہٹنا چاہتے ہیں تو لکھ کر دیدیں لیکن وہ چھوڑ کر چلے گئے۔ ان پر کوئی دباﺅ تھا یا نہیں، اس بارے میں معلوم نہیں۔ معاملہ عدالت میں ہے۔ تفتیش ہو رہی ہے، رزلٹ آنے پر مزید اقدامات کرینگے۔ پریشر تو ہم سب پر ہے، مجھ پر دو توہین عدالت لگی ہوئی ہیں، میری تعیناتی کی پٹیشن بھی زیرسماعت ہے، میں دباﺅ کو برداشت کر لیتا ہوں تاہم نوجوان افسر کیلئے ایسا کرنا مشکل ہے جس نے کیریئر بنانا ہوتا ہے۔ اسے نہیں معلوم کہ سپریم کورٹ کو ناراض کر دیا ہے جس کی کامران کو ٹینشن تھی۔ جب کسی پر سپریم کورٹ توہین عدالت لگاتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ عدالت اس بندے سے خوش ہے۔ نیب کا کسی افسر پر کوئی پریشر نہیں ہوتا، تفتیش سے پتہ چلے گا کہ کیا دباﺅ تھا یا نہیں۔ توہین عدالت لگنے پر کامران ماہر نفسیات کے پاس گیا تھا۔ فصیح بخاری نے کہا کہ رینٹل پاور کیس میں لیگل برانچ نے اعتراض لگایا تھا لیگل برانچ سے کیس میرے پاس آیا جس کے بعد فیصلہ کرتا ہوں کہ ریفرنس دائر کیا جائے یا نہیں۔ سپریم کورٹ کا حکم مانتے ہیں۔ جب ڈائریکٹ حکم ہوتا ہے کہ فلاں کو گرفتار کرو تو ہم کرتے ہیں لیکن وہ آرڈر ایسا تھا جس میں تفتیش کا کہا۔ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ تفتیش کر کے ریفرنس دائر کریں اور گرفتاری کریں۔ براہ راست آرڈر دینے کا مطلب ہے کہ سپریم کورٹ خود ہی تفتیشی ادارہ بن گیا ہے اور ٹرائل کورٹ ہم اپنے قانون کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔ پورا پروسیجر کرنا ہے۔ قانون کہتا ہے کہ ریفرنس کا فیصلہ چیئرمین نیب نے کرنا ہے جس کے بعد گرفتار کر لیں گے۔ کریمنل کیسز میں وقت کی کوئی قید نہیں۔

ای پیپر دی نیشن