سینیٹ کا اجلاس چئیرمین نئیرحسین بخاری کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں راجا ظفر الحق نے ن لیگ سندھ کے رہنما اوران کےوالد کےقتل پراحتجاج کیا،،اور کہا کہ کراچی میں روزانہ درجنوں افراد قتل ہو رہے لیکن سندھ حکومت بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے،کراچی میں امن و امان کی صورت حال افغانستان سے بھی بدتر ہے،،سینیٹرمشاہداللہ نے کہا کہ ن لیگ کے رہنماؤں کا قتل سفاکی کی بدترین مثال ہے، جس کے بعد مسلم لیگ ن کے سینیٹرز نے کراچی
میں ٹارگٹ کلنگ کے مسلسل واقعات پر سینیٹ کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ فاٹا اورجے یوآئی ف کے سینیٹرز نے بلوچستان میں گورنر راج کے خلاف سینیٹ سے واک آؤٹ کیا اور مطالبہ کیا کہ بلوچستان سے گورنر راج فوری ختم کیاجائے، دوسری طرف وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نےسینیٹ میں تحریری جواب داخل کرایا کہ الیکشن کمیشن نے خزانہ ڈویژن سے اضافی گرانٹ کیلئے درخواست کی ہے،تحریری جواب میں بتایا گیا کہ انتخابات کے دوران الاوٴنسز کی مد میں ایک ارب چھبیس کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے، انتخابی سامان کی نقل و حمل پر اڑتالیس کروڑ روپے، تشہیری اخراجات پینتالیس کروڑ جبکہ عملے کا اعزازیہ نو کروڑ روپے ہوگا،انتخابی سامان کی خریداری پر چودہ کروڑ اسی لاکھ روپے، بیلٹ باکس اور ووٹنگ اسکرین کی خریداری پر اکیس کروڑ پچاس لاکھ روپے خرچ کئے جائیں گے