محمد حسین چٹھہ، حیات و خدمات

محمد حسین چٹھہ، حیات و خدمات

چودھری محمد حسین چٹھہ تحریک پاکستان کے ایک ایسے ہی راہنما تھے جنہوں نے زندگی بھر قائداعظم کے نقوش قدم پر چل کر یہ ثابت کر دیا کہ اصولوںکی سیاست ہی معتبر اور قوم کی نظروں میں لائق تحسین ہوتی ہے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئر مین ڈاکٹر مجید نظامی نے چودھری محمد حسین چٹھہ کی زندگی اور قومی خدمات پر لکھی گئی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محمد حسین چٹھہ کا اور  میرا ایک ضلع سے تعلق تھا اور ہم دونوں کی منزل اور نظریات بھی ایک تھے۔جناب مجید نظامی نے کہا کہ محمد حسین چٹھہ نے اپنی طویل سیاسی زندگی میں کبھی قائداعظم کے اصولوں اور فرمودات سے انحراف نہیں کیا اور فوجی آمریتوں کے خلاف مردانہ وار جنگ لڑتے ہوئے انہوں نے اپنی پوری عمر گزار دی۔ جنرل ایوب خان کے دور میں محمد حسین چٹھہ پر لالچ اور جبر کے دونوں حربے آزمائے گئے لیکن انہوں نے مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی حمایت سے دستبردار ہونے سے انکار کردیا۔محمد حسین چٹھہ سیاست کے میدان میں ہمیشہ کردار کے غازی ثابت ہوئے اور انہوں نے قابل تقلید نظریاتی دیانت اور عمل کا مظاہرہ کیا۔ جناب مجید نظامی نے محمد حسین چٹھہ کے بارے میں کتاب لکھنے والے مرحوم صحافی محمد رفیق عالم کو بھی بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق سینیٹر نعیم حسین چٹھہ نے کہا کہ میرے والد قائداعظم سے متاثر ہوکر مسلم لیگ میں شامل ہوئے اور پھر تمام زندگی قائداعظم سے اپنے عشق اور نظریہ ٔ پاکستان سے محبت میں گزاردی۔ وہ ایک اصول پسند سیاست دان تھے اور انہوں نے کبھی سیاست میں اپنا دامن مفاد پرستی یا موقع پرستی سے داغدار نہیں ہونے دیا۔ہمارے والد نے ہمیں بھی یہی تربیت دی کہ اس مختصر سی دنیاوی زندگی میں جتنی بھی مہلت میسر ہے اصول پسندی کے ساتھ زندگی گزارو۔ نعیم حسین چٹھہ نے بتایا کہ انہیں جنرل ضیاء الحق کے دور میں پنجاب کی وزارت کی پیشکش بھی ہوئی اور بعد میں مجلس شوریٰ کی رکنیت قبول کرلینے کی دعوت بھی دی گئی مگر میرے والد کا حکم تھا اور میں نے اپنے عظیم والد کے حکم کی تعمیل میں فوجی حکمرانوں کی یہ پیشکش ٹھکرادی۔ موجودہ وزیراعظم نواز شریف نے اسی کابینہ میں شمولیت اختیار کی تھی جس کابینہ میں شامل ہونے سے میں نے انکار کردیا تھا۔
 راقم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محمد حسین چٹھہ کی زندگی ایک کھلی کتاب کی طرح تھی۔اس کتاب کے پہلے باب کا عنوان قائداعظم سے محبت تھا اور دوسرے باب کا عنوان مسلم لیگ اور پاکستان سے محبت تھا۔وہ اس دور کے سیاست دان تھے جب سیاست میں ناجائز دولت کمانے، کرپشن اور بد دیانتی کے عناصر ابھی شامل نہیں ہوئے تھے۔ محمد حسین چٹھہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کو ترقیاتی فنڈز دینے کے سخت مخالف تھے۔ان کی اصولی رائے تھی کہ اسمبلیوں کے ارکان کو قانون سازی اور ملکی و صوبائی معاملات پر توجہ دینی چاہئے اور ترقیاتی کام بلدیاتی اداروں کے ذریعے کیے جائیں۔محمد حسین چٹھہ ایک جمہوریت پسند سیاست دان تھے اور جمہوریت پر ایمان رکھتے ہوئے انہوں نے عملی طورپر ثابت کیا کہ سیاست دان بکنے اور جھکنے والا نہیں ہوتا اور جو بک جائے یا جھک جائے اسے خود کو سیاست دان نہیں کہلاناچاہئے۔محمد حسین چٹھہ نے خود جنرل ایوب کی طرف سے وزارت کی پیشکش ٹھکر کر اور اپنے بیٹے نعیم حسین چٹھہ کو جنرل ضیاء الحق کے دور میں مجلس شوریٰ کی رکنیت اور صوبائی وزارت قبول کرنے سے منع کرکے سیاست میں قابل تقلید اور روشن مثالیں قائم کی ہیں۔
معروف کالم نگار ڈاکٹر محمد اجمل نیازی نے کہا کہ محمد حسین چٹھہ ایک سچے جمہوریت دوست سیاستدان تھے۔  اس لئے وہ خود کو لیڈر نہیں بلکہ کارکن سمجھتے تھے اور محمد حسین چٹھہ ایک ایسے سیاسی کارکن تھے جو موجودہ سیاست دانوں کے مقابلے میں ہر اعتبار سے ممتاز و سربلند تھے۔ ممتاز کالم نگار اور سابق ممبر قومی اسمبلی بشریٰ رحمن نے بھی اپنے مخصوص انداز میں خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے موجودہ سیاست دان جتنے دعوے چاہے کریں لیکن ان سیاست دانوں میں سے کوئی شخص بانیٔ پاکستان حضرت قائداعظم کی جوتیوں جیسا بھی نہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ محمد حسین چٹھہ جیسے سیاست دان روز روز پیدا نہیں ہوتے۔ وہ قائداعظم کے حقیقی پیروکار تھے۔
تقریب میں تقریباً تمام مقررین نے محمد حسین چٹھہ کی زندگی کے حوالے سے ایک معیاری کتاب لکھنے پر مرحوم صحافی محمد رفیق عالم کی تعریف کی اور کہا گیا کہ محمد حسین چٹھہ یقیناً ایک ممتاز سیاستدان تھے لیکن ان کی حیات و خدمات پر اگر محمد رفیق عالم قلم نہ اٹھاتے تو اس  تاریخی غفلت کے سبب نوجوان نسل تک محمد حسین چٹھہ کے احوال سیاست کبھی نہ پہنچتے۔ آج رفیق عالم بھی ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں مگر مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح اور محمد حسین چٹھہ جیسی شخصیات پر کتابیں لکھ کر رفیق عالم کا نام بھی تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہوگیا ہے۔

محمد آصف بھلی ....چوتھا ستون

ای پیپر دی نیشن