لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عمر عطاءبندیال نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین سے متعلق آئینی درخواست واپس لئے جانے کی بنیاد پر نمٹا دی۔درخواست گذار محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ وزارتِ پانی و بجلی اور اوگرا تیل کی قیمتیں مقرر کرنے میں اپنے اختیارات استعمال نہیں کر رہا۔ بین الاقوامی طور پر پٹرولیم کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں مگر پاکستان میں یہ بڑھ رہی ہیں۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار اوگرا کے پاس ہے مگر اوگرا اپنے اختیارات استعمال نہیں کر رہا جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اوگرا نے اپنے جواب میں لکھا ہے وہ قیمتیں مقرر نہیں کر رہے تو اب آپ کے پاس اطلاعات آگئی ہیں آپ اِس طریقہ کار کو عدالت میں چیلنج کر سکتے ہیں ۔ اوگرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مقرر کرنے اور دیگر معاملات دیکھنے میں اوگرا کا کوئی کردار نہیں۔ مئی 2011ءمیں اقتصادی کونسل کمیٹی نے تیل کی قیمتیں بھی ریگولیٹ کرنے کی اجازت دے دی اور وزارتِ پانی و بجلی نے اِس بابت نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ اِس نوٹیفکیشن کے تحت اوگر کا کردار بالکل ختم ہو گیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ انتظامیہ یہ اختیار کیسے استعمال کر سکتی ہے؟ آپ کے پاس نوٹیفکیشن آگیا ہے آپ اِس کو علیحدہ چیلنج کر سکتے ہیں۔ درخواست گذارنے عدالت کو بتایا کہ یہ عوامی مفاد کا کیس ہے۔ چیف جسٹس عمر عطاءبندیال نے ریمارکس دئیے کہ بجلی اور پٹرولیم کی قیمتوں کا براہِ راست عوام پر اثر پڑتا ہے اِسی لئے عدالت مفادِ عامہ میں یہ کیس سن رہی ہے آپ وفاقی حکومت کیطرف سے جاری کیا جانیوالا نوٹیفکیشن عدالت میں چیلنج کریں اور عدالت اِس بات کا تعین کریگی کہ کیا انتظامیہ ریگولیٹری اتھارٹی کا اختیار ختم کر سکتی ہے؟۔
درخواست نمٹا دی