اسلام آباد (آن لائن) انصار اُلامہ پاکستان کے سربراہ و دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی رہنما مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا فیصلہ قوم کو اعتماد میں لئے بغیرکیاگیا ہے۔ ہمیشہ جنگ کے دوران ہی مذاکرات ہوئے ہیں، اب بھی وقت ہے حکومت اور طالبان مذاکرات کی طرف آئیں۔ طاقت کے استعمال کا مطالبہ کرنیوالے سکیولر طالبان ہیں، مذاکرات کی مخالفت کرنے والے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کی سازش کر رہے ہیں۔ حکومتی اقدامات سے طالبان سے مذاکرات کے حمایتی مایوس ہو رہے ہیں۔ صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگوکرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن خلیل نے شمالی وزیرستان میں پاکستانی جیٹ طیاروں کی بمباری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ طاقت کے استعمال کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔ ایک طرف حکومت طالبان سے مذاکرات کی بات کرتی ہے لیکن عملاً اس طرف کوئی پیشرفت نہیں کرتی۔ پانچ ماہ ہو گئے تمام جماعتوں نے حکومت کو مذاکرات کرنے کا مینڈیٹ دیا تھا لیکن حکومت مسلسل غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ اب اچانک طاقت کا استعمال شروع کر دیا گیاہے جس سے یہ بات صاف ہوگئی ہے کہ حکومت نے مذاکرات کے بجائے دوسرا راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جب مذاکرات کی بات آتی ہے توحکومت اتفاق رائے پیداکرنے کے نام پر جماعتوں کواکٹھاکرتی ہے مگرجب آپریشن کی بات آئی توقوم کو اعتماد میں ہی نہیں گیا گیا ۔ خدا جانے وہ کون سی قوت ہے جو حکومت کو آپریشن کی دلدل میں دھکیلنا چاہتی ہے۔ اے پی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا۔ مینڈیٹ ملنے کے باوجود حکومت مذاکرات سے کیوں راہ فرار اختیار کرتی رہی ہے، اس بارے میں حکومت کو قوم کے سامنے وضاحت کرنی چاہئے۔ انسانی جانوں کا ضیاع افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ خدانخواستہ ایسا کرنے سے یہ آگ پورے ملک میں پھیل جائےگی جو بجھائے نہیں بجھے گی۔
فضل الرحمٰن خلیل