اسلام آباد (آن لائن) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ملک میں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے، تبدیلی جس کے حق میں ہے میں بھی اس کے حق میں ہوں، نوازشریف کے پاس پارلیمنٹ میں 2 تہائی اکثریت ہوگی لیکن عوام کی 2 تہائی اکثریت انہیں مستردکرتی ہے، حکومت کا کوئی جواز نہیں تبدیلی کسی شخص کے نہیں پاکستان کے حق میں ہونی چاہئے، فوج کی نگرانی میں انتخابات ہمیشہ شفاف ہوئے، افتخار چودھری دھاندلی میں ملوث تھے اگر عدلیہ کا سربراہ کرپٹ ہو تو انصاف کہاں ملے گا، صدرکو بااختیار ہونا چاہئے، دہشتگردی کے خلاف آپریشن کا نوازشریف کا فیصلہ درست ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ جب ملک میں ناانصافی ہو لوگوں کو انصاف نہ ملے اور ملک کی صورتحال خراب ہو تو پھر دھرنے ہوتے ہیں اور لوگ سڑکوں پر نکلتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں گورننس نہیں بلکہ ن لیگ کے4 ادوار میں گورننس نہیں رہی اور نہ ہی پیپلزپارٹی کے دور میں گورننس بہتررہی صرف فوجی دور میں گورننس بہتر رہی۔ دھاندلی کرنے والے کبھی بھی شفاف انتخابات کے حق میں نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ 2013ء میں افتخار چودھری دھاندلی میں ملوث ہے، عمران خان صحیح کہہ رہے ہیں عدلیہ کے نیچے انتخابات میں اساتذہ کو پولنگ کا عملہ تعینات کیاگیا اور لاکھوں اساتذہ ایسے ہیں جو ان لوگوں نے بھرتی کررکھے ہیں۔ انہوں نے کہا ملک میں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں پاکستان کے صدرکے پاس کوئی اختیارنہیں آئین میں 58 ٹو بی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا قومی اسمبلی کے ممبران کو صرف قانون سازی کرنے دی جائے جو ان کاکام ہے، کابینہ چند مخصوص افرادکی ہونی چاہئے، ضروری نہیں یہ ممبران اسمبلی ہوں۔ افتخارچوہدری نے مجھ سے کچھ نہیں مانگا لیکن سرکاری عہدیداروں کوطلب کرکے چھوٹی چھوٹی چیزیں مانگتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ میں باہر ہی چلاجاتا تو پھر بھی عوام کوکچھ نہ ملنے پر افسوس ہوتا اگر میرے جانے سے گورننس اچھی ہوتی اور عوام کو انصاف ملتا تو پھر مجھے جانے دینا چاہئے۔ مشرف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت بری طرح فیل ہو چکی ہے بجلی، گیس، پانی پہلے ہی موجود نہیں اور اب رہی سہی کسر پٹرول نے نکال دی ہے۔ موجودہ حکومت اور سابقہ حکومت دونوں نے سوائے پاکستانی ادارے تباہ کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا۔