جدہ میں اسلامی کانفرنس تنظیم او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس نے ایران سعودی سفارتخانہ اور قونصلیٹ پر حملے اور تہران کی علاقائی امور میں مداخلت کی مذمت کی ہے۔ یہ اعلامیہ سعودی عرب کی درخواست پر بلائے گئے خصوصی اجلاس میں جاری کیا گیا ہے۔ او آئی سی نے ایران کے بیانات کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا ۔او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ایاد مدنی نے کہا کہ ایران میں سعودی عرب کے سفارتخانہ پر حملے سے سفارتی اقدار کو توڑا گیا۔ ایران نے او آئی ۔سی کا اعلامیہ مسترد کر دیا۔
او آئی سی 57 اسلامی ممالک کا فورم ہے جس سے مسلم ممالک کے مابین تنازعات خوش اسلوبی سے مذاکرات کے ذریعے طے کرانے کی توقع کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ امریکہ کے زیر اثرہے اسی طرح او آئی سی کے سعودی عرب کے زیر اثر ہونے کا تاثر پایا جاتا ہے۔ مذکورہ اجلاس کے اعلامیہ سے اس تاثر کو تقویت ملی ہے۔ اسکی کھلی جانبداری نے اس کا مسلم امہ کی نمائندہ تنظیم ہونے کا تاثر بھی زائل کر دیا ہے۔ اس اعلامیہ سے سعودی عرب اور ایران کے مابین غلط فہمیاں، رنجشیں یا اختلافات کم نہیں ہونگے کشیدگی کی خلیج مزید بڑھے گی۔ اس سے مسلم امہ کے مزید تقسیم ہونے اور انتشار و افتراق بڑھنے کا خدشہ ہے۔ اگر مسلم ممالک خود ہی باہم دست و گریباں ہونگے تو اتحاد امت نہ ہونے دینے کی خواہاں غیرمسلم قوتوں کو انکی خواہشات کی تکمیل کا موقع ہم خود ہی فراہم کرینگے۔ او آئی سی ایسے ہی جانبدار فیصلے کرتی رہی تو اس کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچے گا۔
ایران، سعودیہ کشیدگی پر او آئی سی کا جانبدارانہ اعلامیہ
Jan 23, 2016