لکھنو¿ (نیوز ڈیسک+ نوائے وقت رپورٹ) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو لکھنو¿ یونیورسٹی کے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کا شوق مہنگا پڑ گیا، انکے خطاب کے دوران امبیدکر یونیورسٹی ہال مودی مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا، یونیورسٹی کے طلباءنے خطاب کے دوران دلت طالب علم کی خودکشی کے معاملے پر ہال کے اندر اور یونیورسٹی کے باہر شدید احتجاج کیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق جونہی نریندرمودی لکھنو¿ یونیورسٹی کے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کیلئے ڈائس پر پہنچے تو ہال میں موجود طلباءنے بھارتی وزیراعظم کیخلاف مودی مردہ باد کے نعرے لگانے شروع کر دئیے جس پر وزیراعظم مودی کو اپنا خطاب20منٹ تک روکنا پڑا جبکہ ہنگامہ کرنیوالے طالب علموں کو کنٹرول کرنے میں سکیورٹی اہلکار بھی بے بس نظر آئے۔ رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی طلباءنے چند روز قبل دلت طالب علم روہت ویمبولا کو حیدر آباد کو یونیورسٹی سے نکالے جانے پر احتجاج کیا۔ روہت نے 18 جنوری کو یونیورسٹی سے نکالے جانے پر خودکشی کر لی تھی۔ بھارت کے سیاسی پس منظر پر اور میڈیا میں خودکشی کا یہ معاملہ چند روز سے چھایا ہوا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے دلت طالب علم کی خودکشی پر پہلی مرتبہ لب کھولتے ہوئے طلبہ سے خطاب میں کہاکہ انہیں روہت کی موت پر گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ وہ بھارت کا مستقبل اور ایک ماں کا بیٹا اسکا سہارا تھا۔ دریں اثناءمودی سرکار نے روہت ویمبولا کی خودکشی پر جاری طلبہ کے احتجاج اور عوامی غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے کیلئے روہت کی خودکشی کے معاملے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمشن بنانے کا اعلان کر دیا۔ وزارت انسانی ترقی کے اعلامیہ کے مطابق روہت کے اہل خانہ کو 8 لاکھ روپے امداد دی جائیگی۔ دوسری طرف حیدر آباد یونیورسٹی کے اندر اور باہر بھوک ہڑتالی طلبہ کا احتجاج جاری رہا۔ انہوں نے حکومتی اعلان کو مسترد کرتے ہوئے وفاقی وزراءبندارو داتریہ اور سمرتی ایرانی اور وائس چانسلر کی برطرفی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
مودی/ احتجاج