ہر وہ چیز جو انسان نے اپنی ضرورت اور خواہش کی تکمیل کے لئے تشکیل دی اور مرتب کی ”کلچر“ کے زمرے میں آتی ہے۔ یہ اس کی بڑی عام فہم سی تعریف ہے۔ کلچر کا تعلق براہ راست انسان کی زندگی سے بہت گہرا ہے۔ کلچر انسان کے تعمیری کردار اور اس کے ذوق کی عکاسی کرتا ہے۔
مذہب کلچر کا ایک حصہ ہے کل نہیں۔ مگر صد افسوس کہ آج کل کے دور میں کلچر کو جو کہ ایک علاقے کی صدیوں کی روایت، جغرافیائی حدود اربعہ کا مجموعہ ہے اسے ہم مذہب کے پیمانے پر جانچتے ہیں۔ پچھلے دنوں ”لویڑی“ کے فنکشن کا انعقاد کیا گیا جس کی روایت پنجاب میں صدیوں پرانی ہے اور اسے دلے بھٹی کے ساتھ خاص نسبت ہے مگر جب ”ساڈا چانن“ کے پلیٹ فارم سے ”ہیپی لاﺅنج“ میں یہ فنکشن چل رہا تھا تو FM103 اور FM95 پر بھی اس کا اچھے الفاظ میں ذکر کیا گیا۔ پر کچھ عوام کی طرف سے منفی سوالات بھی اٹھائے گئے کہ یہ تو سکھوں کا تہوار ہے۔ یہ جانے بغیر کہ یہ پنجاب کا کلچر ہے۔ جس میں جاتی ہوئی سردی کی ایک لمبی رات میں جگ راتا کرتے ہیں۔ Bonfire کیا جاتا ہے۔ خشک میوہ جات کا استعمال، ساگ اور مکئی کی روٹی اور دیکر دیسی مٹھائیاں استعمال کی جاتی ہیں۔
جبکہ دوسری طرف کلچر کا کسی بھی سوسائٹی کے معاشی نظام سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ کلچر میں چاہے پہننے اوڑھنے کی چیزیں ہوں یا کھانے پینے سے لے کر رہن سہن کی اگر تو وہ ہماری تیارکردہ ہیں تو ہم تعمیری ہیں۔ نہیں تو ہم Consumers کی مد میں آئیں گے۔ اب Consumers ہونے کے لئے بھی آپ کو Buying Power چاہیے جو کہ Productivity کا حصہ بنے بغیر ممکن نہیں۔ اس لحاظ سے کلچر کا خاتمہ ہماری بقاءکے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔
پچھلے دنوں ساہیوال میں کلچر اور انفارمیشن منسٹری کے منعقدکردہ اجلاس جو کہ کمشنر ساہیوال کے دفتر میں ہوا شرکت کرنے کا موقع ملا۔ اس میں مختلف NGOS، جن میں سے ایک ہماری NGO ”ساڈا چانن“ ہے کو Reprsent کرنے کا موقع ملا۔ اس کے ساتھ وہاں کچھ پروفیسر، کچھ پرفارمنگ آرٹسٹ اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے اظہار خیال کا موقع ملا۔ اجلاس کا مقصد کلچر کے فروغ کے لئے ایک جامع پالیسی بنانا تھا مگر ہماری سوسائٹی کے رویئے کے عین مطابق ہر کوئی اپنی بین بجا رہا تھا۔ ایک ٹیم بن کے کام کرنا اور آسان راستہ اختیار کرنا ہمارا نہیں۔ کبھی ہمیں ہمارے علم کا زعم مار جاتا ہے تو کبھی اپنی ناک آڑے آجاتی ہے اور سرکار کا کردار تو خدا ہی جانے کبھی نظر آئے گا بھی یا نہیں۔ کلچر کو لے کر ہماری بے پرواہی اور سطحی اقدامات اس کو فروغ نہیں دے سکتے۔
کلچر کو فروغ دینے کے لئے اس کی اہمیت کا صحیح ادراک بہت ضروری ہے۔ اس کو دوبارہ فروغ آپ Vaccum میں نہیں کر سکتے۔ یہ ہماری زندگی کا ناگزیر حصہ ہے جس کے سیاسی، سماجی اور معاشی اثرات ہماری بقاءسے جڑے ہیں۔ کلچر کو فروغ دینے کے لئے اس پر فخر اور مان کر بہت ضروری ہے اور اس کے لئے اس کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم خودانحصاری اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔